• Wed, 22 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

برسی کی مناسبت سے: برطانیہ کی ملکہ وکٹوریہ کے متعلق ۱۰؍ دلچسپ حقائق

Updated: Jan 22, 2025, 7:00 AM IST | Aliya Sayyed

کوئین وکٹوریہ (Queen Victoria) ۲۴؍ مئی ۱۸۱۹ء کو پیدا ہوئی تھیں۔ ان کی وفات ۲۲؍ جنوری ۱۹۰۱ء کو ہوئی تھی۔ ۲۰؍ جون ۱۸۳۷ء سے ۱۹۰۱ء میں اپنی وفات تک وہ برطانیہ عظمیٰ اور آئرلینڈ کی ملکہ تھیں۔

X ملکہ وکٹوریہ پرنس ایڈورڈ اور پرنسیس وکٹوریہ کی بیٹی تھیں۔ ۱۸؍سال میں ان کے والد کے تین بھائیوں کی موت کے بعد تخت انہیں وراثت میں ملا تھا۔
1/10

ملکہ وکٹوریہ پرنس ایڈورڈ اور پرنسیس وکٹوریہ کی بیٹی تھیں۔ ۱۸؍سال میں ان کے والد کے تین بھائیوں کی موت کے بعد تخت انہیں وراثت میں ملا تھا۔

X ۶۳؍ سال اور ۲۱۶؍ دن وکٹوریہ برطانیہ عظمیٰ اور آئرلینڈ کی ملکہ تھیں۔ وکٹوریائی عہد میں اتنے برسوں تک تخت سنبھالنے والی وہ واحد ملکہ ہیں۔
2/10

۶۳؍ سال اور ۲۱۶؍ دن وکٹوریہ برطانیہ عظمیٰ اور آئرلینڈ کی ملکہ تھیں۔ وکٹوریائی عہد میں اتنے برسوں تک تخت سنبھالنے والی وہ واحد ملکہ ہیں۔

X ملکہ وکٹوریہ نے ۱۸۴۰ء میں پرنس البرٹ سے شادی کی تھی۔ ان کے ۹؍ بچے تھے۔
3/10

ملکہ وکٹوریہ نے ۱۸۴۰ء میں پرنس البرٹ سے شادی کی تھی۔ ان کے ۹؍ بچے تھے۔

X ملکہ وکٹوریہ کو جرنل لکھنے کی عادت تھی۔ انہوں نے ۱۸۳۲ء میں ۱۳؍ سال کی عمر سے جرنل لکھنے کا آغاز کیا تھا۔ ۱۹۰۱ء میں اپنی وفات سے قبل انہوں نے ۴۳؍ ہزار صفحات قلمبند کرلئے تھے۔
4/10

ملکہ وکٹوریہ کو جرنل لکھنے کی عادت تھی۔ انہوں نے ۱۸۳۲ء میں ۱۳؍ سال کی عمر سے جرنل لکھنے کا آغاز کیا تھا۔ ۱۹۰۱ء میں اپنی وفات سے قبل انہوں نے ۴۳؍ ہزار صفحات قلمبند کرلئے تھے۔

X عموماً دلہنیں شادی پر اپنی پسند کے رنگ کے لباس زیب تن کرتی تھیں۔ تاہم، ملکہ وکٹوریہ پہلی تھیں جنہوں نے اپنی شادی پر سفید رنگ کا گاؤن زیب تن کیاتھا۔ اسی دن سے مغرب میں شادی پر دلہنوں کے سفید رنگ کا لباس زیب تن کرنے کا چلن عام ہوا تھا۔
5/10

عموماً دلہنیں شادی پر اپنی پسند کے رنگ کے لباس زیب تن کرتی تھیں۔ تاہم، ملکہ وکٹوریہ پہلی تھیں جنہوں نے اپنی شادی پر سفید رنگ کا گاؤن زیب تن کیاتھا۔ اسی دن سے مغرب میں شادی پر دلہنوں کے سفید رنگ کا لباس زیب تن کرنے کا چلن عام ہوا تھا۔

X ۱۸۸۷ءتک ملکہ وکٹوریہ کو ’’گرینڈ مدر آف یورپ‘‘ کہا جاتا تھا۔ ان کے ۹؍ بچے تھے جن میں سب کی شادیاں یورپ کے شاہی خاندانوں میں ہوئی تھی۔ یورپ میں ملکہ وکٹوریہ اور پرنس البرٹ کے ۴۲؍ پوتے پوتی، اور نواسے ، نواسیاں تھیں۔
6/10

۱۸۸۷ءتک ملکہ وکٹوریہ کو ’’گرینڈ مدر آف یورپ‘‘ کہا جاتا تھا۔ ان کے ۹؍ بچے تھے جن میں سب کی شادیاں یورپ کے شاہی خاندانوں میں ہوئی تھی۔ یورپ میں ملکہ وکٹوریہ اور پرنس البرٹ کے ۴۲؍ پوتے پوتی، اور نواسے ، نواسیاں تھیں۔

X انہیں متعدد زبانوں پرعبور حاصل تھا جن میں جرمنی، اطالوی، لاطینی، فرانسیسی اور ہندی وغیرہ شامل ہیں۔انہوں نے اپنے ہندوستانی ملازم عبداالکریم سے ہندی سیکھی تھی۔
7/10

انہیں متعدد زبانوں پرعبور حاصل تھا جن میں جرمنی، اطالوی، لاطینی، فرانسیسی اور ہندی وغیرہ شامل ہیں۔انہوں نے اپنے ہندوستانی ملازم عبداالکریم سے ہندی سیکھی تھی۔

X ۱۸۶۱ء میں پرنس البرٹ ۴۲؍ سال کی عمر میں انتقال کرگئے تھے۔ ملکہ وکٹوریہ نے ۴۰؍سال اپنے شوہر کی موت کا غم منایا تھا۔
8/10

۱۸۶۱ء میں پرنس البرٹ ۴۲؍ سال کی عمر میں انتقال کرگئے تھے۔ ملکہ وکٹوریہ نے ۴۰؍سال اپنے شوہر کی موت کا غم منایا تھا۔

X ملکہ وکٹوریہ کو ۶؍ مرتبہ مارنے کی کوشش کی گئی تھی۔ پہلی مرتبہ جون ۱۸۴۰ء میں ایڈورڈ آکسفورڈ نامی شخص نے انہیں شوٹ کرنے کی کوشش کی تھی جب وہ پرنس البرٹ کے ساتھ تھیں۔
9/10

ملکہ وکٹوریہ کو ۶؍ مرتبہ مارنے کی کوشش کی گئی تھی۔ پہلی مرتبہ جون ۱۸۴۰ء میں ایڈورڈ آکسفورڈ نامی شخص نے انہیں شوٹ کرنے کی کوشش کی تھی جب وہ پرنس البرٹ کے ساتھ تھیں۔

X دنیا میں بہت سے شہر، اسکول، پارکس ، قدرتی مقامات اور محل ان سے موسوم ہیں جن میں کینیا کی  جھیل، زمبابوے کا جھرنااور ہندوستان کے بھاونگر میں ایک پارک قابل ذکر ہے۔ کنیڈا کے ددو شہر اور آسٹریلیا کی ۲؍ ریاستیں ان سے منسوب ہیں۔
10/10

دنیا میں بہت سے شہر، اسکول، پارکس ، قدرتی مقامات اور محل ان سے موسوم ہیں جن میں کینیا کی  جھیل، زمبابوے کا جھرنااور ہندوستان کے بھاونگر میں ایک پارک قابل ذکر ہے۔ کنیڈا کے ددو شہر اور آسٹریلیا کی ۲؍ ریاستیں ان سے منسوب ہیں۔

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK