• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بکر پرائز ۲۰۲۴ء جیتنے والے ناول ’’آربیٹل‘‘ کے متعلق ۱۰؍ دلچسپ حقائق

Updated: Nov 16, 2024, 8:21 PM IST | Shahebaz Khan

امسال برطانوی مصنفہ سمانتھا ہاروی کو اُن کے ناول ’’آربیٹل‘‘ (Orbital) کیلئے بکر پرائز (Booker Prize) سے نوازا گیا ہے۔ بکر پرائز کی تاریخ میں یہ دوسری مرتبہ ہے جب اتنے کم صفحات والے کسی ناول کو انعام سے نوازا گیا ہو۔ ’’آربیٹل‘‘ صرف ۱۳۶؍ صفحات پر مشتمل ہے۔ خیال رہے کہ اس ممتاز ایوارڈ کے تحت انگریزی زبان میں لکھے ایسے ناولوں کو نامزد کیا جاتا ہے جو برطانیہ اور آئرلینڈ میں شائع ہوئے ہوں۔ جیتنے والے کو ایوارڈ کے ساتھ ۵۰؍ ہزار پاؤنڈ کی انعامی رقم بھی دی جاتی ہے۔ جانئے امسال بکر پرائز پانے والے ناول ’’آربیٹل‘‘ کے بارے میں چند دلچسپ باتیں۔ تمام تصاویر: ایکس، آئی این این، یو ٹیوب، انسٹاگرام، فیس بک

X سمانتھا ہاروی نے ۲۰۱۰ء کے عشرے میں ’’آربیٹل‘ ‘ لکھنا شروع کیا تھا۔ ناول لکھتے وقت وہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) سے زمین کی لائیو اسٹریم دیکھ رہی تھیں، جو مسلسل جاری تھی۔
1/10

سمانتھا ہاروی نے ۲۰۱۰ء کے عشرے میں ’’آربیٹل‘ ‘ لکھنا شروع کیا تھا۔ ناول لکھتے وقت وہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) سے زمین کی لائیو اسٹریم دیکھ رہی تھیں، جو مسلسل جاری تھی۔

X ۵؍ ہزار الفاظ لکھنے کے بعد انہوں نے یہ سوچ کر ناول لکھنا بند کردیا کہ انہیں خلاء کی زیادہ معلومات نہیں ہے اور وہ ایسی کسی چیز پر ناول نہیں لکھ سکتیں جس کا انہوں نے کبھی تجربہ نہیں کیا ہے۔ علاوہ ازیں، ان کی خلاء کی معلومات بہت محدود تھی۔
2/10

۵؍ ہزار الفاظ لکھنے کے بعد انہوں نے یہ سوچ کر ناول لکھنا بند کردیا کہ انہیں خلاء کی زیادہ معلومات نہیں ہے اور وہ ایسی کسی چیز پر ناول نہیں لکھ سکتیں جس کا انہوں نے کبھی تجربہ نہیں کیا ہے۔ علاوہ ازیں، ان کی خلاء کی معلومات بہت محدود تھی۔

X تاہم، ۲۰۲۰ء میں کووڈ ۱۹؍ کی وبا پھیلنے پر جب برطانیہ میں لاک ڈاؤن نافذ ہوا تو سمانتھا نے یہ ناول مکمل کیا۔اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد ناول کو ’’خلائی چرواہے‘‘ کے طور پر لکھنا تھا، جس میں سائنس فکشن کی قیاس آرائی کے بجائے حقیقت پسندی اور خلا کی خوبصورتی پر توجہ مرکوز کی گئی ۔
3/10

تاہم، ۲۰۲۰ء میں کووڈ ۱۹؍ کی وبا پھیلنے پر جب برطانیہ میں لاک ڈاؤن نافذ ہوا تو سمانتھا نے یہ ناول مکمل کیا۔اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد ناول کو ’’خلائی چرواہے‘‘ کے طور پر لکھنا تھا، جس میں سائنس فکشن کی قیاس آرائی کے بجائے حقیقت پسندی اور خلا کی خوبصورتی پر توجہ مرکوز کی گئی ۔

X یہ ناول ۲۴؍ گھنٹے کی کہانی بیان کرتا ہے جس میں ۶؍ فکشن خلاباز ہیں۔ ان میں ایک جاپان سے ہے، ایک امریکہ سہ، ایک برطانیہ سے ، ایک اٹلی سے اور ایک روس سے۔ ان میں ۶؍ مرد اور ۲؍ خواتین ہیں اور یہ تمام زمین کے گرد چکر لگاتے خلائی اسٹیشن میں سوار ہیں۔
4/10

یہ ناول ۲۴؍ گھنٹے کی کہانی بیان کرتا ہے جس میں ۶؍ فکشن خلاباز ہیں۔ ان میں ایک جاپان سے ہے، ایک امریکہ سہ، ایک برطانیہ سے ، ایک اٹلی سے اور ایک روس سے۔ ان میں ۶؍ مرد اور ۲؍ خواتین ہیں اور یہ تمام زمین کے گرد چکر لگاتے خلائی اسٹیشن میں سوار ہیں۔

X خلائی جہاز پر سوار خلانوردوں کے سرکاری فرائض اور کاموں کی تفصیل کے علاوہ، ناول میں انسانیت اور خدا کے وجود یا فطرت، زندگی کے معنی اور وجودی خطرات جیسے ماحولی تبدیلی جیسے موضوعات کے بارے میں ان کی عکاسی بھی شامل ہے۔ 
5/10

خلائی جہاز پر سوار خلانوردوں کے سرکاری فرائض اور کاموں کی تفصیل کے علاوہ، ناول میں انسانیت اور خدا کے وجود یا فطرت، زندگی کے معنی اور وجودی خطرات جیسے ماحولی تبدیلی جیسے موضوعات کے بارے میں ان کی عکاسی بھی شامل ہے۔ 

X ناول مختصر طور پر نقطہ نظر کو تبدیل کرتا ہے جس میں ایک اجنبی، ایک روبوٹ، اور سمندر پر ایک ماقبل تاریخی انسانی جہاز رانی کی داستان شامل ہوتی ہے۔ ناول کا ہر باب زمین کے گرد ۹۰؍ منٹ کے ایک مدار پر محیط ہے، جس میں ۲۴؍ گھنٹوں میں ۱۶؍ مدار ہیں، یعنی ۱۶؍ طلوع آفتاب اور ۱۶؍ غروب آفتاب۔
6/10

ناول مختصر طور پر نقطہ نظر کو تبدیل کرتا ہے جس میں ایک اجنبی، ایک روبوٹ، اور سمندر پر ایک ماقبل تاریخی انسانی جہاز رانی کی داستان شامل ہوتی ہے۔ ناول کا ہر باب زمین کے گرد ۹۰؍ منٹ کے ایک مدار پر محیط ہے، جس میں ۲۴؍ گھنٹوں میں ۱۶؍ مدار ہیں، یعنی ۱۶؍ طلوع آفتاب اور ۱۶؍ غروب آفتاب۔

X ’’آربیٹل‘‘ اختتام ایک ایسے مقام پر ہوتا ہے جہاں قاری اپنے آپ سے کئی سوال کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے اور پھر ان کے جوابات تلاش کرنے کیلئے جدوجہد میں لگ جاتا ہے۔ یہ ناول قارئین کو چیلنج کرتا ہے کہ وہ اپنی زندگی اور تعلقات پر غور و خوض کریں۔
7/10

’’آربیٹل‘‘ اختتام ایک ایسے مقام پر ہوتا ہے جہاں قاری اپنے آپ سے کئی سوال کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے اور پھر ان کے جوابات تلاش کرنے کیلئے جدوجہد میں لگ جاتا ہے۔ یہ ناول قارئین کو چیلنج کرتا ہے کہ وہ اپنی زندگی اور تعلقات پر غور و خوض کریں۔

X یہ ناول بکر پرائز کی تاریخ میں ایک منفرد مقام اس لئے بھی رکھتا ہے کہ یہ ایوارڈ جیتنے والا خلا کے پس منظر میں لکھا گیا پہلا ناول ہے۔
8/10

یہ ناول بکر پرائز کی تاریخ میں ایک منفرد مقام اس لئے بھی رکھتا ہے کہ یہ ایوارڈ جیتنے والا خلا کے پس منظر میں لکھا گیا پہلا ناول ہے۔

X ’’آربیٹل‘‘ نے اس سال بکر پرائز،ہاتھورنڈن پرائز، اور دی اِن ورڈز لٹریری ایوارڈ جیتا ہے۔ علاوہ ازیں، اورویل پرائز اور اُرسولا کے لی گوئن پرائز کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔
9/10

’’آربیٹل‘‘ نے اس سال بکر پرائز،ہاتھورنڈن پرائز، اور دی اِن ورڈز لٹریری ایوارڈ جیتا ہے۔ علاوہ ازیں، اورویل پرائز اور اُرسولا کے لی گوئن پرائز کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔

X سمانتھا ہاروی کے اب تک چار ناول منظر عام پر آچکے ہیں: دی ولڈرنیس (The Wilderness) ۲۰۰۹ء، ڈیئر تھیف (Dear Thief) ۲۰۱۵ء، دی ویسٹرن وِنڈ (The Western Wind) ۲۰۱۸ء، ۲۰۱۹ء، ۲۰۲۰ء، اور، آربیٹل (Orbital) ۲۰۲۴ء۔
10/10

سمانتھا ہاروی کے اب تک چار ناول منظر عام پر آچکے ہیں: دی ولڈرنیس (The Wilderness) ۲۰۰۹ء، ڈیئر تھیف (Dear Thief) ۲۰۱۵ء، دی ویسٹرن وِنڈ (The Western Wind) ۲۰۱۸ء، ۲۰۱۹ء، ۲۰۲۰ء، اور، آربیٹل (Orbital) ۲۰۲۴ء۔

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK