ہندوستان کے۱۰؍ نوجوان سائنسداں
Updated: Feb 28, 2025, 2:44 PM IST | Tamanna Khan
۲۸؍ فروری کو ہندوستان ’’نیشنل سائنس ڈے‘‘ منا رہا ہے۔ یہ دن ملک کے مشہور سائنسداں ڈاکٹر سی وی رمن کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ ’’سائنس ڈے‘‘ پر ملک کے تعلیمی ادارو ں میں سائنسی تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے جن کا مقصد طلبہ میں سائنسی رجحان پیدا کرنا اورانہیں اختراعی سوچ کا حامل بنانا ہے۔ ملئے ہندوستان کے۱۰؍ نوجوان سائنسدانوں سے۔ تصویر : آئی این این
X
1/10
گوپال جی (Gopal Jee) گوپال جی ہندوستان کے سب سے کم عمر سائنسداں ہیں۔ وہ ’’بنانا بوائے آف انڈیا‘‘ کے نام سے بھی مشہور ہیں۔اس کے علاوہ وہ چیف سائنٹسٹ، سائنٹیفک اسپیکر اور’’ینگ مائنڈریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ‘‘ کے ڈائریکٹر ہیں۔گوپال جی نے اپنی محنت اور قابلیت سے محض ۱۷؍ سال کی عمرمیں ۱۱؍ ایجادات کیں۔ انہیں گوگل نے ہندوستان کا سب سے کم عمر سائنسداں قرار دیا ہے۔
X
2/10
ثناء فیروز (Sana Firoz) انہوں نے گورکھپور میں مدن موہن مالویہ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سے الیکٹرانکس اور کمیونی کیشن انجینئرنگ کی ہے۔ وہ ۲۰۱۳ء سےموہالی میں اسرو کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔ ثناء ان ۵۴؍ خواتین سائنسداں اور انجینئر میں شامل ہیں جنہوں نے چندریان ۳؍ کی کامیابی میں اپنا تعاون پیش کیا۔ ثناء کا تعلق اتر پردیش کے ضلع مئو سے ہے۔ ان کے شوہر یاسر عمار بھی سائنسداں ہیں۔
X
3/10
محمد صابر عالم (Mohd Sabir Alam) محمد صابر عالم انجینئر اور سائنسداں ہیں۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (آئی آئی ایس ایس ٹی)، تروننت پورم (کیرالا) سے بی ٹیک کی ڈگری ان ایرو اسپیس، ایروناٹیکل، اور ایسٹروناٹیکل انجینئرنگ کے ساتھ، وہ ۲۰۱۸ءسےاسرو کے تروننت پورم مرکز میں کام کررہے ہیں۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم جواہر نوودیا ودیالیہ کٹیہار، بہار سے حاصل کی ہے۔
X
4/10
میہول ملک(Mehul Malik) ہند نژاد میہول ملک رائل اکیڈمی آف انجینئرنگ کے چیئرمین اور ہیروٹ واٹ یونیورسٹی، ایڈنبرا میں فزکس کے پروفیسر ہیں۔میہول نے اپنی پی ایچ ڈی ۲۰۱۳ء میں پروفیسر رابرٹ بوائیڈ کی نگرانی میں یونیورسٹی آف روچیسٹر، نیویارک سے مکمل کی تھی۔ ۲۰۱۸ء میں وہ تحقیقی کاموں کیلئے برطانیہ گئے تھے۔ کوانٹم انفارمیشن پروسیسنگ اینڈ کمیونی کیشن ان کا تحقیقی میدان ہے۔
X
5/10
برندا کشیپ (Brinda Kashyap) گوہاٹی سے تعلق رکھنے والی ۲۴؍سالہ محقق اور سائنسداں برندا کشیپ کو۱۱؍ ممالک کے ۱۵؍نوجوان سائنسدانوں میں سے ایک کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔ انہیں یونیسکو کے مین اور بایوسفیئر پروگرام کی انٹرنیشنل کوآرڈینیٹنگ کونسل کی جانب سے باوقار ’’ایم اے بی ینگ سائنٹسٹ‘‘ کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔یہ کامیابی ان کی محنت اور لگن کو ظاہر کرتی ہے۔
X
6/10
اریب احمد(Areeb Ahmad) اریب احمد نے جامعہ ملیہ اسلامیہ ، نئی دہلی سے میکانیکل انجینئرنگ میں بی ٹیک کیا ہے۔ وہ ایک نوجوان سائنسدان ہیں جنہوں نے چندریان ۳؍ کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کا تعلق یوپی کے مظفر نگر ضلع سے ہے۔ اریب کی پوسٹنگ سری ہری کوٹا میں ہوئی ہے۔ وہ اپنے کام کے تئیں سنجیدہ ہیں اور ہمہ وقت کچھ نیا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لاکھوں نوجوان طلبہ کے آئیڈیل ہیں۔
X
7/10
لوسیانا نائیک (Losiana Nayak) لوسیانا نائیک کیمیکل سائنسداں ہیں جن کا تعلق کولکاتا سے ہے۔ انہیں یو جی سی کی طرف سے ایک پروجیکٹ کیلئے پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلوشپ سے نوازا گیا تھا۔ ۲۰۱۳ء میں انہوں نے بایو فزکس اور بایو انفارمیٹکس میں کلکتہ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی تھی۔ وہ ۲۰۰۴ء سے تحقیقی کاموں میں فعال ہیں۔ لوسیانا کے کئی ریسرچ آرٹیکل شائع ہوچکے ہیں۔
X
8/10
خوشبو مرزا (Khushboo Mirza) خوشبو مرزا مسلم خاتون سائنسداں ہیں جو چندریان ۳؍ پروجیکٹ کا حصہ تھیں۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے الیکٹرانکس انجینئرنگ میں بی ٹیک کیا ہے اور گریٹر نوئیڈا میں اسرو سینٹر میں کام کرتی ہیں۔ خوشبو ایک تجربہ کار سائنسداں ہیں جو ArcGIS پروڈکٹ میں مہارت رکھتی ہیں۔ یہ کلائنٹ، سرور اور آن لائن جیو گرافک انفارمیشن سسٹم سافٹ ویئر ہے۔
X
9/10
اقتدار عباس (Akhtedar Abbas) اقتدار عباس کا تعلق اترپردیش کے گونڈہ ضلع سے ہے۔ وہ کیرالا کے تروننت پورم میں اسرو میں تعینات ہیں۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی ٹیک اورموتی لال نہرو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، الہ آباد سے ایم ٹیک کیا۔ اقتدار مارچ ۲۰۱۵ء سے اسرو کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ اسرو میں شامل ہونے سے پہلے وہ ڈی آئی ٹی یونیورسٹی، دہرہ دون میں پروفیسر تھے۔
X
10/10
اکلیش کمار (Akalesh Kumar ) ڈاکٹر اکلیش کمار ورما زولوجی ڈپارٹمنٹ، کاٹن یونیورسٹی، گوہاٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر اور سائنسداں ہیں۔ مالیکیولر آنکولوجی ان کا تحقیقی میدان ہے۔ وہ ۲۰۱۵ء سے تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ دو مرتبہ انہیں پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلو شپ سے نوازا جاچکا ہے۔ اکلیش کمار ورما ۱۰؍ سے زیادہ تحقیقی پروجیکٹ کا حصہ رہ چکے ہیں۔ ان کے ۳۹؍ ریسرچ پیپر شائع ہوچکے ہیں۔