دنیا کے ۲۶؍ ممالک میں شہریوں کو فوج میں شامل کرنے کا قانون ہے۔ تاہم، ۶؍ ممالک ایسے ہیں جہاں ان قوانین پر سختی سے عمل ہوتا ہے۔ یہ ممالک فوج میں شہریوں کی بھرتی کو لازمی قرار دیتے ہیں۔ تصویر: آئی این این
EPAPER
Updated: Aug 6, 2024, 3:01 PM IST | Tamanna Khan
دنیا کے ۲۶؍ ممالک میں شہریوں کو فوج میں شامل کرنے کا قانون ہے۔ تاہم، ۶؍ ممالک ایسے ہیں جہاں ان قوانین پر سختی سے عمل ہوتا ہے۔ یہ ممالک فوج میں شہریوں کی بھرتی کو لازمی قرار دیتے ہیں۔ تصویر: آئی این این
متحدہ عرب امارات(United Arab Emirates) یو اے ای نے ایسے تمام مردوں کو جو جسمانی اعتبار سے معذور نہیں ہیں، فوج میں اپنی خدمات پیش کرنے کا قانون منظور کیا ہے۔ ہائی اسکول میں کامیاب ہونے والے مرد فوج کے کسی بھی شعبے میں اپنی مرضی کے مطابق شامل ہوسکتے ہیں اور کم از کم ایک سال تک اپنی خدمات فراہم کرسکتے ہیں۔ تاہم، جن مردوں نے ہائی اسکول میں کامیابی حاصل نہیں کی ہے، انہیں ۳؍ سال تک فوج میں اپنی خدمات فراہم کرنا ہوتا ہے۔ ۱۸؍ تا ۳۰؍ سال کے مردوں کو لازمی طور پر فوج میں شامل ہونا ہوتا ہے البتہ خواتین اپنی مرضی کے مطابق فوج میں شامل ہوسکتی ہیں۔ انہیں ۹؍ ماہ تک فوج کا حصہ رہنا ہوتا ہے، اس کے بعد انہیں فوج چھوڑ نے کا اختیار دیا جاتا ہے۔
سویڈن(Sweden) سویڈن میں مردوں کے ساتھ خواتین کیلئے بھی کچھ عرصے تک فوج میں شامل ہونالازمی ہے۔ لازمی فوجی خدمات ایک طویل عرصے سے سویڈن کی تاریخ کا حصہ رہی ہے۔ یہ روایت ۱۹۰۱ء سے جاری ہے۔ ۲۰۱۰ء میں اس قانون کو ختم کر دیا گیا تھا۔ تاہم،۲۰۱۷ء میں قومی سلامتی کی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے اسے دوبارہ منظور کیا گیا۔ سویڈن میں شہری اپنی پوری زندگی فوج میں شامل رہتے ہیں یعنی وہ فوج سے نکلنے کے بعد بھی اس کا حصہ رہتے ہیں۔اگر جنگ وغیرہ کی صورتحال پیش آتی ہے تو انہیں دوبارہ ڈیوٹی پر بلا لیا جاتا ہے۔
آسٹریا (Austria) آسٹریا میں جبری طور پر فوج میں شامل کرنے کے قوانین میں وقت کے ساتھ کئی تبدیلیاں ہوئی ہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ آسٹریا کے مردوں کو کچھ عرصہ کیلئے لازمی طور پر فوج میں شامل ہونا پڑتا ہے۔ آسٹریا کی فوج میں ۱۷؍ سے ۵۱؍ سال تک کی عمر کے تمام مروں کو فوج میں اپنی خدمات فراہم کرنی ہوتی ہیں۔ یہاں کے قانون کے مطابق مردوں کیلئے ۳۵؍ سال کی عمر تک پہنچنے تک فوج کی تمام تربیت سے واقفیت لازمی ہوتی ہے۔ مردوں کو کم سے کم ۶؍ ماہ تک فوج کو اپنی خدمات فراہم کرنی ہوتی ہیں۔
قطر (Qatar) قطر نے ۲۰۱۵ء میں ملک کے تمام مردوں کیلئے فوجی خدمات کو لازمی قرار دیا تھا۔ ہائی اسکول سے فارغ ہونے کے بعد یا ۱۸؍ سال کی عمر میں، یا مرد، دونوں میں سے جو بھی شرط پہلے پوری کرے، اس کیلئے فوج میں شامل ہونا لازمی ہے البتہ اسے جسمانی اعتبار سے فٹ ہونا چاہئے، یعنی معذور مرد فوج میں شامل نہیں ہوسکتے۔ یہاں پر مردوں کو اس وقت تک کسی بھی شعبے میں کسی بھی قسم کا کوئی اور کام کرنے کی اجازت نہیں ہوتی جب تک وہ فوج کی جانب سے ملنے والا اپنا سرٹیفکیٹ بطور دستاویز جمع نہ کروائیں۔ مرد کیلئے لازمی طور پر ایک سال تک فوج سے وابستہ رہنا ضروری ہے، اس کے بعد ہی اسے مذکورہ سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے۔ سویڈن ہی کی طرح یہاں کے مرد بھی پوری زندگی فوج کا حصہ رہتے ہیں یعنی کسی مشکل کے وقت انہیں ڈیوٹی پر بلایا جاسکتا ہے۔
سوئزر لینڈ (Switzerland) سوئزرلینڈ نے جسمانی اعتبار سے صحتمند تمام مردوں کو فوجی خدمات کا حکم دیا ہے جبکہ خواتین رضاکارانہ طور پر مختصر مدت کیلئے اپنی خدمات فراہم کرسکتی ہیں۔ اس ملک کے قانون کے تحت تمام مردوں کو کچھ عرصہ تک لازمی طور پر فوجی تربیت لینی ہوتی ہے۔ وہ مرد جو فوج میں شامل نہیں ہوتے، انہیں (دیگر شہریوں کے مقابلے میں) ۳۷؍ سال کی عمر تک ۳؍ فیصد زیادہ انکم ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے۔ اس قانون کے تحت صرف وہ مرد استثناء ہیں جو جسمانی طور پر معذور ہوتے ہیں۔
سنگاپور (Singapore) سنگاپور نے تمام شہریوں(مرد اور خواتین) کیلئے فوجی خدمات کو لازمی قرار دیا ہے۔ تاہم ، حالیہ قرارداد کے مطابق، اس کی ’فوج‘ کے دائرہ کار میں اب پولیس اور سول ڈیفنس فورس بھی شامل ہیں۔ عام طور پر ، شہریوں کو تربیت کیلئے ساڑھے سولہ سال کی یا ۱۷؍ سال کی عمر میں فوج میں شامل ہونا پڑتا ہے جہاں وہ دو سال تک اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔ اس کے بعد انہیں یہ اختیار دیا جاتا ہے کہ وہ مسلح افواج میں اپنا کریئر جاری رکھیں یا پھر اپنی شہری زندگی کی شروعات کریں۔ ان کے علاوہ ایک ملک اسرائیل ہے جس کے قانون کے تحت ملک کے تمام مرد اور خواتین (جسمانی لحاظ سے معذور نہ ہوں) کو لازمی طور پر فوج میں اپنی خدمات فراہم کرنی ہوتی ہیں۔ مردوں کو ۲؍ سال ۸؍ ماہ اور خواتین کو ۲؍ سال تک فوج سے وابستہ رہنا ہوتا ہے۔ اس کے بعد انہیں فوج سے وابستہ رہنے یا اسے چھوڑ دینے کا اختیار دیا جاتا ہے۔