• Sun, 29 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نغمہ نگار انجان کےگیتوں سے کوئی انجان نہیں، ان کے گیت آج بھی مشہور ہیں

Updated: September 14, 2024, 11:35 AM IST | Agency | Mumbai

تقریبا۳؍ دہائیوں سے اپنے نغموں سےہندی فلم دنیا کو شرابورکرنے والے نغمہ نگار انجان کی رومانی نظمیں آج بھی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں۔

Famous lyricist Anjan. Photo: INN
مشہور گیت کار انجان۔ تصویر : آئی این این

تقریبا۳؍ دہائیوں سے اپنے نغموں سےہندی فلم دنیا کو شرابورکرنے والے نغمہ نگار انجان کی رومانی نظمیں آج بھی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں۔ ۲۸؍اکتوبر ۱۹۳۰ءکوبنارس میں پیدا ہوئےانجان کو بچپن سے ہی شعروشاعري میں گہری دلچسپی تھی۔ اپنے اس شوق کو پورا کرنے کے لئے وہ بنارس میں منعقد تمام مشاعر وں اور شعری نشستوں کے پروگرام میں حصہ لیا کرتے تھے۔ اگرچہ مشاعروں کے پروگرام میں بھی وہ اردو کا استعمال کم ہی کیا کرتے تھے۔ ایک طرف جہاں ہندی فلموں میں اردو کا استعمال ایک ’پیشن‘كي طرح کیا جاتا تھا وہی انجان اپنے نغموں میں ہندی پر زیادہ زوردیا کرتے تھے۔ نغمہ نگارکےطور پر انہوں نے اپنے کریئرکا آغاز ۱۹۵۳ءمیں اداکار پریم ناتھ کی فلم ’گولكنڈا کے قیدی‘سے کیاتھا۔ اس فلم کے لیے سب سے پہلے انہوں نے’ لهر یہ ڈولے کوئل بولے ..اور `شہیدوں امر ہےتمہاری کہانی `نغمہ لکھا لیکن اس فلم کے ذریعے وہ کوئی خاص شناخت نہیں بنا پائے۔ 
 انجان نےاپنی جدوجہد جاری رکھی۔ اس درمیان انھوں نے کئی چھوٹے بجٹ کی فلمیں بھی کیں جن سےانہیں کچھ خاص فائدہ نہیں ہوا۔ اچانک ان کی ملاقات جی۔ ایس۔ کوہلی سے ہوئی جن کی موسیقی ہدایت میں انہوں فلم ’لمبے ہاتھ‘ کیلئے ’ مت پوچھ میرا ہےمیرا کون‘ نغمہ لکھا۔ اس گانے کے ذریعے وہ کافی حدتک اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو ئے۔ تقریباً ۱۰؍برسوں تک ممبئی میں جدوجہد کرنے کےبعد ۱۹۶۳ءمیں پنڈت روی شنکر کی موسیقی سے آراستہ پریم چند کے ناول گودان پرمبنی فلم ’گودان‘ میں انہوں نے ایک نغمہ لکھا ’ چلی آج گوریا پیا کی نگریا ‘ کی کامیابی کےبعدانہوں نےکبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ نغمہ نگار انجان کو اس کے بعد کئی بہترین فلموں میں کام کرنے کے آفر ملے جن میں ’بہاریں پھر بھی آئیں گی، بندھن، کب کیوں اورکہاں، امنگ، رواج، ایک ناری ایک برہمچاری، ہنگامہ جیسی کئی فلمیں شامل ہیں۔ ۶۰ءکی دہائی میں انجان نے موسیقار شیام ساگر کی موسیقی میں کئی غیرفلمی گیت بھی لکھے۔ ان کے لکھے ان گیتوں کوبعد میں محمد رفیع، منا ڈے اور سمن کلیانپوری جیسے گلوکاروں نے اپنی آواز دی جن میں محمد رفیع کی آواز میں نغمہ ’میں کب گاتا‘ بہت مقبول ہوا تھا۔ انجان نےکئی بھوجپوری فلموں کیلئے بھی گیت لکھے۔ انجان کےفلمی کریئرپر اگر نظر ڈالیں تو سپر اسٹار امیتابھ بچن پر فلمائے گیت کافی مقبول ہوئے۔ 
 ۱۹۷۶ءمیں آئی فلم دو انجانے کا ’لک چھپ لک چھپ جاؤ نا ‘ نغمہ کی کامیابی کے بعد انجان نے امیتابھ بچن کیلئےبہت سے کامیاب گیت لکھے جن میں برسو ں پرانا یہ یارانا، خون پسینےکی ملے گی تو کھائیں گے، روتے ہوئے آتے ہیں سب، او ساتھی رے تیرے بنا بھی کیا جینا، کھئی کے پان بنارس والا جیسے کئی سدا بہار نغمے شامل ہیں۔ مشہور فلمساز اور ہدایت کار پرکاش مہرا کی فلموں کیلئےبھی انجان نےنغمے لکھ کر ان کی فلموں کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان سدا بہار گیتوں کی وجہ سےہی پرکاش مہرا کی بیشتر فلمیں آج بھی یاد کی جاتی ہیں۔ انجان کے پسندیدہ موسیقاروں کے طور پر کلیان جی آنند جی کا نام سرفہرست آتا ہے۔ 
انجان نےاپنے۳؍ دہائی سے بھی زیادہ طویل فلمی کریئرمیں تقریباً ۲۰۰؍فلموں کیلئے گانے لکھے۔ تقریباً۳؍دہائیوں تک ہندی سنیما کو اپنےنغموں سے سنوارنےوالے انجان ۶۷؍سال کی عمرمیں ۱۳؍ستمبر ۱۹۹۷ءکو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ انجان کے بیٹے سمیرنےبطور نغمہ نگار فلم انڈسٹری میں اپنی خاص شناخت بنائی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK