• Wed, 01 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

۲۰۲۴ء ہندی فلم انڈسٹری میں ’اوریجنل‘ اور نئی کہانیوں کے فقدان کا سال رہا

Updated: December 29, 2024, 11:58 AM IST | Mohammed Habib | Mumbai

زیادہ تر ریمیک اور سیکوئل فلمیں ہی منظر عام پر آئیں، اس کے علاوہ جنوبی ہند اور ہالی ووڈ کی فلمیں ریلیز ہوکر دھوم مچانے میں کامیاب رہیں، کچھ اوریجنل اور نئی کہانیوں پر بنائی گئیں فلمیں او ٹی ٹی تک ہی محدود رہیں۔

Top 3 films of 2024, out of which 2 namely Pushpa 2 and Kalki are South Indian films, then the third Hindi film `Astra 2` is actually a sequel. Photo: INN.
۲۰۲۴ء کی ٹاپ ۳؍فلمیں جن میں سے۲؍ یعنی پشپا۲؍ اور کالکی جنوبی ہند کی فلمیں ہیں تو تیسری ہندی فلم’استری ۲‘ دراصل ایک سیکوئل ہے۔ تصویر: آئی این این۔

سال ۲۰۲۴ء بھی ہم سے رخصت ہورہا ہے۔ اس مرحلے پر ہم پیچھے مڑکر حالات کا جائزہ لیتے ہیں کہ اس سال جو کچھ ہوا وہ کیسا تھا۔ ایسے میں ہم دیگر شعبوں کی طرح فلم انڈسٹری کا بھی جائزہ لیتے ہیں کہ یہ سال فلموں کے لحاظ سے کیسا رہا۔ لاک ڈائون میں جبکہ سب کچھ تھما ہوا تھاتو فلمیں بھی ریلیز نہیں ہورہی تھیں۔ حالانکہ اس دوران فلمیں بنانے کا کام جاری تھا۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ کئی عمدہ فلمیں بن کر تیار تھیں لیکن ریلیز نہیں ہوسکی تھیں۔ وہ تمام فلمیں گزشتہ سال یعنی ۲۰۲۳ءمیں ریلیز کی گئیں۔ اس طرح یہ سال ہندی فلم انڈسٹری کیلئے ایک اچھا سال ثابت ہوا۔ مجموعی طور پراس سال کو شاہ رخ خان کا سال قرار دیا جاسکتا ہے کیوں کہ اس سال لاک ڈائون میں رکی ہوئی شاہ رخ کی ۳؍فلمیں ریلیز ہوئیں اور تمام فلمیں نہایت ہی کامیاب رہیں۔ انہیں دیکھ کر کہا جانے لگا تھا کہ ہندی فلموں کے سنہرے دن پھر لوٹ رہے ہیں لیکن ۲۰۲۴ء میں اس دعوے کی قلعی پوری طرح سے کھل گئی ہے۔ اس سال جبکہ کسی بھی خان کی ایک بھی فلم ریلیز نہیں ہوئی ایسے میں کہا جاسکتاہے کہ ہندی فلوں کی کوئی سمت نہیں تھی کہ ہماری فلم انڈسٹری کس رخ پر جارہی ہے۔ 
اس سال اوریجنل فلموں کے فقدان کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ سب سے زیادہ کمائی کرنے والی ٹاپ ۳؍فلموں میں سے کوئی بھی اوریجنل یا نئی کہانی پر مبنی نہیں تھی، ان میں محض ایک فلم سیکوئل نہیں ہے لیکن وہ ہندی فلم نہیں ہے۔ جس ہندی فلم نےسب سے زیادہ کمائی کی وہ شردھا کپور کی ’استری۲؍‘ ہے۔ اس کے بعد بھول بھلیاں ۳؍ اور سنگھم اگین کا نمبر آتا ہے۔ ان کے بعد آمدنی کی مناسبت سےجن فلموں کو ٹاپ ۱۰؍ میں شامل کیاگیا ہے وہ بحالت مجبوری ہےکیوں کہ ان میں زیادہ تر ایسی فلمیں شامل ہیں جو عوام کے ذہنوں پراثر چھوڑنے میں ناکام رہی ہیں۔ اول الذکر ٹاپ ۳؍فلموں کے علاوہ کوئی ہندی فلم عوام کی توجہ حاصل نہیں کرسکی۔ جن فلموں نے عوام کی توجہ حاصل کی وہ زیادہ تر جنوبی ہند میں بنائی گئی تھیں اور انہیں ہندی ورژن میں بھی ریلیز کر دیاگیا تھا۔ اس طرح مجموعی طور پر دھوم مچانے والی ٹاپ ۳؍فلموں کی بات کی جائےتو اس میں صرف ایک ہندی فلم’استری۲‘ ہے وہ بھی تیسرے نمبر پر، باقی ۲؍ تیلگو فلمیں ہیں جنہوں نے دھوم مچارکھی ہے۔ ان میں پہلی فلم’پشا۲؍‘ اور دوسری فلم ’کالکی ۲۸۹۸؍اے ڈی‘ ہے۔ پورے ملک کی ٹاپ ۱۰؍ فہرست دیکھی جائے تو اس میں ۴؍ تیلگو، ۴؍ ہندی اور ۲؍تمل فلمیں شامل ہیں۔ اس سے معلوم یہ ہوتا ہے کہ ملک کی دیگر زبانوں میں بننے والی فلمیں کمائی کے معاملے میں بہت پیچھے ہیں۔ 
اس سال کون سی فلمیں ریلیز ہوئیں ؟
آئیے اب ہندی فلموں کی بات کرتے ہیں۔ اس سال کا آغاز ہی فلاپ فلموں سے ہوا۔ سال کی پہلی فلم توبہ تیرا جلوہ تھی جو بری طرح فلاپ ہوئی۔ دوسری فلم میری کرسمس تھی جو ہندی اور تمل میں ایک ساتھ بنائی گئی تھی، اسی مناسبت سے فلم کی ہیروئن ہندی فلموں کی کترینہ کیف اورہیرو تمل فلموں کے مشہور اداکار وجے سیتوپتی تھے۔ اس فلم سے کافی امیدیں وابستہ تھیں لیکن یہ فلم بھی بری طرح فلاپ رہی۔ اس کے بعد پنکج ترپاٹھی کی اداکاری سے سجی سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی کی زندگی پر مبنی فلم’میں اٹل ہوں ‘ریلیز ہوئی۔ پنکج ترپاٹھی کواپنی اس فلم سے کافی امیدیں تھیں لیکن اس کے فلاپ ہونےپر وہ بہت ہی دل برداشتہ ہوگئے تھے۔ اس کے بعد ۲۶؍ جنوری کے موقع پر۲۵؍ جنوری کو فلم ’فائٹر‘ ریلیز ہوئی۔ حب الوطنی کے موضوع پرمبنی، ایکشن سے لیس اور ریتک روشن کے ساتھ دیپکا پڈوکون کی اداکاری سے سجی یہ فلم ۳۴۴؍کروڑ کی آمدنی کے سبب سال کی ٹاپ ۱۰؍ لسٹ میں چوتھا مقام حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ 
فروری کے دوسرے ہفتےمیں ایک ساتھ ۴؍فلمیں ریلیز ہوئیں جن میں شاہد کپور کی ’تیری باتوں میں ایسا الجھا جیا‘، بھومی پیڈنیکر کی ’بھکشک‘ کے علاوہ لنترانی اور مرگ نامی فلمیں ریلیز ہوئیں۔ اس میں شاہد کپور کی فلم تیری ’باتوں میں ایسا الجھا جیا‘ ایک قدرےمختلف موضوع یعنی روبوٹ کے انسانی دنیا میں آنے کی کہانی پر مبنی تھی جس میں حالانکہ ٹیکنالوجی کو دکھایا گیا تھا لیکن ’ہندی فلموں ‘ کے اندازمیں۔ اس فلم سے زیادہ اس کے ٹائٹل گیت کوپسند کیا گیا۔ بھکشک کوناقدین نےایک اچھی فلم قرار دیا لیکن عوامی سطح پراسے زیادہ پزیرائی نہیں مل سکی۔ فروری میں اس کے بعد دشمی، کچھ کھٹا ہوجائے، کریک، آرٹیکل ۳۷۰؍ آل انڈیا رینک اور چھوٹے نواب ریلیزہوئیں۔ اسکوئڈگیمز کی تھیم پر بالی ووڈ اسٹائل میں بنائی گئی ودیوت جموال اور ارجن رامپال کی اداکاری والی ایکشن فلم کریک سے کچھ امیدتھی وہ بھی لیکن بری طرح فلاپ ہوگئی۔ آرٹیکل ۳۷۰؍ تو ایک پروپیگنڈہ فلم تھی جس میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا تھا۔ 
مارچ میں ۱۸؍فلمیں ریلیز ہوئی جن میں کئی قابل ذکر فلمیں بھی ہیں جن میں عامر خان کےپروڈکشن اور ان کی سابقہ بیوی کرن رائو کے ڈائریکشن میں بننے والی فلم’لاپتہ لیڈیز‘بھی شامل ہےجسےآسکر ایوارڈ کیلئے بھی بھیجنے کی کوشش کی گئی لیکن کامیابی نہیں مل سکی۔ دوسری فلم’کاغذ۲؍‘ ہے جو آنجہانی ستیش کوشک کی آخری فلم تھی۔ اس کے علاوہ اجے دیوگن اورآر مادھون کی فلم شیطان آر مادھون کی عمدہ اداکاری کی وجہ سے پسندکی گئی اور سال کی ۵؍ویں ہٹ فلم قرار پائی۔ اس کے علاوہ قابل ذکر فلموں میں تبو، کرینہ کپور اور کریتی سینن کی فلم ’کریو‘، روینہ ٹنڈن کی پٹنہ شکلا، سارہ علی خان کی ’اے وطن مرے وطن‘ شامل ہیں۔ اپریل میں بھی ۱۵؍فلمیں ریلیز ہوئیں جو تمام فلاپ رہیں جن میں ’بڑے میاں چھوٹے میاں ‘ اور ’میدان‘ بھی شامل ہیں۔ اس کےعلاوہ مئی میں ۹؍، جون میں ۱۶؍، جولائی میں ۸؍، اگست میں ۱۲؍، ستمبر میں ۱۱؍، اکتوبر میں ۱۰؍، نومبر میں ۹؍ اور دسمبر میں اب تک ۶؍فلمیں ریلیز ہوچکی ہیں۔ ان میں مئی کی فلم’سریکانت‘ قابل ذکر ہے جس میں راجکمار رائو نے ایک نابینا شخص کا کردار ادا کیا تھا۔ اس فلم کوکافی سراہا گیا تھا۔ اس کے علاوہ راجکمار رائو اور جھانوی کپور کی اداکاری سےسجی فلم ’مسٹر اینڈ مسز ماہی‘ کا بھی نام بھی سنائی دیاجو کرکٹ کےموضوع پر تھی۔ اس کے بعد اگست میں کہیں جاکر ’استری۲‘ ریلیز ہوئی اور باکس آفس پر ہلچل دکھائی دی۔ حالانکہ یہ فلم کلیکشن کے معاملےمیں تیسرے نمبر پر ہے لیکن کمائی کے معاملے میں اسے سال کی سرِ فہرست فلم قرار دیا جاسکتا ہے کیوں کہ یہ انتہائی کم بجٹ میں بنائی گئی اس کے باوجود اتنی کمائی کی جبکہ اس سے اوپردونوں فلموں کا بجٹ کافی زیادہ تھا۔ اس کے بعد ستمبر میں او ٹی ٹی پر ریلیز ہونے والی فلم برلن ایک اچھی فلم تھی جسے نقادوں نےپسند کیا۔ اس کے بعد نومبر کچھ قابل ذکر فلمیں ریلیز ہوئیں جن میں بھول بھلیاں ۳؍ اور سنگھم اگین تھیں جو ایک ہی دن ریلیز ہوئی تھیں۔ دسمبر میں پشپا۲؍ ریلیز ہوئی جوخوب کمائی کررہی ہے۔ ان کے علاوہ چند ایک کو چھوڑ کر زیادہ تر فلمیں فلاپ ثابت ہوئیں۔ 
زیادہ امیدیں لگائی گئیں لیکن فلم فلاپ ہوگئی
ہر سال کچھ فلمیں ایسی ریلیز ہوتی ہیں جن سے ناظرین کے علاوہ فلم ساز و ہدایتکار کو بھی کافی امید ہوتی ہے کہ یہ فلم ضرور کامیابی کے جھنڈے گاڑے گی، یہی وجہ ہےکہ وہ ان فلموں پردل کھول کر پیسہ لگاتے ہیں لیکن ان میں سےکچھ فلمیں فلاپ ہوجاتی ہیں۔ اس سال ریلیز ہونے والی ایسی چند فلموں کا جائزہ لیتے ہیں۔ 
انڈین ۲: سال ۱۹۹۶ء میں کمل ہاسن کی ایک فلم’انڈین‘ ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم نےہر طرف تہلکہ مچادیا تھا۔ اسے نہ صرف عوام نے پسند کیا بلکہ باکس آفس پر بھی اس نے خوب کمائی کی۔ اسی کو دیکھتے ہوئے اس سال اس کا سیکوئل’انڈین ۲‘ ریلیزکیاگیا۔ اس کی تیاری پر دل کھول کر ۲۵۰؍کروڑ روپیہ خرچ کردیا گیا لیکن یہ فلاپ ثابت ہوئی اور عالمی سطح پر محض ۱۴۸ء۳۳؍کروڑ وپے ہی کما سکی۔ 
کنگوا: سال۲۰۱۵ء میں ریلیز ہونے فلم’باہوبلی‘کے چرچے اس قدر ہوئے تھے کہ اس سال ہر کسی کی زبان پر ایک ہی سوال تھا کہ’کٹپا نے باہو بلی کوکیوں مارا؟‘یہ اس فلم کی کامیابی کی ایک مثال ہے۔ اس سوال کا جواب دینے کیلئے ۲۰۱۷ءمیں فلم ’باہوبلی۲‘ ریلیز کی گئی۔ ان دونوں فلموں نے خوب کمائی کی تھی۔ اس کامیابی کو دیکھتے ہوئے اس سال ایک فلم’کنگوا‘ ریلیز کی گئی جس میں ہندی فلموں کے اداکار بابی دیول کو بطور ویلن لیاگیا تھا۔ ہدایت کار شیوا کو اس فلم سے کافی امیدیں تھی اسی لئے اس پر ۳۵۰؍کروڑ روپے خرچ کردیئے گئے لیکن یہ فلم صرف ۱۰۶؍کروڑ روپے ہی کماسکی۔ حالانکہ بعد میں اوٹی ٹی پر ریلیز کرنے پر اسے کافی دیکھا گیا لیکن سنیما ہال میں اسے دیکھنے کوئی نہیں آیا۔ 
بڑے میاں چھوٹے میاں: ایسی ہی ایک فلم ہندی میں بھی بنائی گئی تھی جس کا نام’بڑے میاں چھوٹے میاں ‘ تھا۔ اسی نام سے ۱۹۹۸ء میں بھی ایک فلم بنائی جاچکی ہے۔ امیتابھ بچن اور گوندہ کی اداکاری سے سجی فلم کو کافی پسند کیا گیا تھا۔ لیکن اس سال بنائی گئی اکشے کمار اور ٹائیگر شراف کی اداکاری سے سجی فلم ایکشن سے بھرپور تھی۔ اس فلم سے بھی فلم سازاور ہدایت کار کو کافی امید تھی یہی وجہ ہے کہ اس پر بھی ۳۵۰؍کروڑ روپے خرچ کئے گئے لیکن یہ فلم محض ۱۱۱؍کروڑ روپے ہی کماسکی۔ 
میدان:عام طور پر کھیلوں پر مبنی فلموں کو بہت پسند کیا جاتا ہے، شاید یہی سوچ کر اجے دیوگن نے اس سال ایک فلم ’میدان‘ پیش کی تھی۔ فٹ بال کوچ سید عبدالرحیم کی زندگی پر مبنی اس فلم سے بھی انہیں امیدیں وابستہ تھیں۔ اس فلم پر ۲۵۰؍کروڑ روپے خرچ کئے گئے تھے لیکن یہ فلم عالمی سطح پر محض ۷۱؍کروڑ روپے ہی کما سکی۔ اچھی آمدنی کی امید میں کئی مرتبہ ریلیز ٹالنے اور بڑے میاں چھوٹے میاں سےبراہ راست ٹکر کو اس فلم کی ناکامی کی اہم وجہ قرار دیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ بڑے میاں چھوٹے میاں اورمیدان ایک ہی دن ریلیز ہوئی تھیں۔ 
لال سلام: سپر اسٹار رجنی کانت کی بیٹی ایشوریہ رائے نے بھی اس سال ایک فلم بنائی۔ یہ بھی کھیل پر مبنی ایک فلم تھی جسے بنانے میں ۸۰؍تا ۹۰؍کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔ رجنی کانت کے نظر آنے کے باوجود یہ فلم ۳۲؍کروڑ روپے ہی کما سکی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK