کچھ فلمیں ایسی ہوتی ہیں،جن کاجادوسال در سال چلتا ہی رہتا ہے۔ایسی ہی ایک بلاک بسٹر فلم ’پردیس‘ہے،جسے ۲۵؍سال مکمل ہو گئے ہیں۔
EPAPER
Updated: August 13, 2022, 11:55 AM IST | Agency | Mumbai
کچھ فلمیں ایسی ہوتی ہیں،جن کاجادوسال در سال چلتا ہی رہتا ہے۔ایسی ہی ایک بلاک بسٹر فلم ’پردیس‘ہے،جسے ۲۵؍سال مکمل ہو گئے ہیں۔
کچھ فلمیں ایسی ہوتی ہیں،جن کاجادوسال در سال چلتا ہی رہتا ہے۔ایسی ہی ایک بلاک بسٹر فلم ’پردیس‘ہے،جسے ۲۵؍سال مکمل ہو گئے ہیں۔ سبھاش گھئی کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’پردیس‘کی ٹیم سلور جوبلی منا رہی ہے، جس کے چرچے دیسی سوشل میڈیاپلیٹ فارم’ کُو‘ ایپ پر تیزی سے شیئرکیے جا رہے ہیں۔ اس کے لیے فلم کےہدایت کار سبھاش گھئی نے اپنے’کُو‘ ہینڈل کےذریعے ایک بہت ہی خوبصورت انٹرویوشیئر کیا ہے، جس میں انہوں نے اپنے کرداروں کےانتخاب کے تعلق سے تمام باتوں کو شیئر کیا ہے۔ ’پردیس‘، ’رام لکھن‘،’ہیرو‘،’قرض‘،’تال‘،’اپنا سپنا منی منی‘، ’کرما‘ اور’اوم شانتی اوم‘جیسی خوبصورت فلمیں دینےوالے سبھاش گھئی نےانٹرویوکے دوران فلم کے کرداروں کو کاسٹ کرنے کے اپنے حقیقی تجربات شیئر کئے۔
’پردیس‘پسندیدہ ترین فلموں میں شامل
ہدایت کارنےاپنےپوسٹ میں لکھا، ’’۸؍ اگست ۱۹۹۷ء کو ریلیزہونے والی میری فلم ’پردیس‘ میں اپنے ستاروں کو کاسٹ کرنے کا اپنا حقیقی تجربہ آپ کے ساتھ شیئر کر رہا ہوں۔ فلم سلور جبلی منا رہی ہے، کیونکہ یہ اپنے ۲۵؍ویں سال میں بھی نوجوانوں اور خاندانوں کی سب سےزیادہ پسند کی جانے والی فلموں میں سے ایک ہے۔
ڈائریکٹر نے کیا کہا
سبھاش گھئی کا کہنا ہے کہ بطور مصنف اور ہدایت کار میری پہلی توجہ کردار نگاری پرتھی۔یہ کردار کہانی کو خوبصورتی سےبیان کرتے ہیں۔ اچھی کہانی لکھنا بہت مشکل ہے۔اسکرین پلے لکھنا اور بھی مشکل ہے اور کرداروںکو رنگ دینا اس سے بھی زیادہ مشکل ہے۔ مجھےخوشی ہے کہ آج بھی فلم کو اسی شدت سے پسند کیا جاتا ہے۔ کہانی لکھنے کا ایک اصول ہے کہ پہلے کردار اور اس کی کہانی لکھی جائے، اس کے بعد اس میںستارے فٹ ہوتےنظرآئیں۔میں نے ستارہ دیکھ کر کوئی کردار نہیں لکھا۔پہلےمیں خود فیصلہ کرتا ہوں کہ کوئی خاص کردارکسی مشہور اداکارپرفٹ بیٹھتا ہے یانئے پرتب ہی میں اسے فائنل کرتا ہوں۔