• Thu, 14 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

فوربس میگزین: کائیلی جینر کا نام ’سیلف میڈ‘ ارب پتی افراد کی فہرست سے نکال دیا گیا

Updated: June 03, 2020, 10:59 AM IST

بزنس میگزین ’فوربس‘ نے امریکہ سے تعلق رکھنے والی خوبرو ٹی وی اسٹار اور کاروباری شخصیت کائیلی جینر کو اپنی ارب پتی افراد کی فہرست سے نکال دیا ہے۔

kylie.photo:inquilab
کائیلی۔تصویر:انقلاب

بزنس میگزین ’فوربس‘ نے امریکہ سے تعلق رکھنے والی خوبرو ٹی وی اسٹار اور کاروباری شخصیت کائیلی جینر کو اپنی ارب پتی افراد کی فہرست سے نکال دیا ہے۔
 ’فوربس‘ نے کائیلی جینر کے خاندان، کارڈیشیئن فیملی، پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ انہوں نے کائیلی کی میک اَپ مصنوعات فروخت کرنے والی کمپنی ’کائیلی کاسمیٹکس‘ کی قدر و قیمت کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا تھا۔ ’فوربس‘ نے الزام عائد کیا ہے کہ کارڈیشیئن خاندان نے اپنی کم عمر ترین رکن(کائیلی) کو اس سے زیادہ امیر کبیر ظاہر کیا جتنی کہ حقیقت میں وہ تھیں۔
 یاد رہے کہ مارچ ۲۰۱۹ء میں ’فوربس‘ میگزین نے کائیلی جینر کو دنیا کی عمر ترین سیلف میڈ ارب پتی شخصیت قرار دیا تھا۔ کائیلی نے یہ اعزاز فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کو پیچھے چھوڑ کر حاصل کیا تھا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنا ردّعمل دیتے ہوئے کائیلی جینر نے ’فوربس‘ کے اس دعوے پر مبنی آرٹیکل کو ’غلط بیانات اور ناقابل تصدیق مفروضوں‘ پر مبنی قرار دیا ہے۔ سلسلہ وار ٹویٹس میں ان کا کہنا تھا کہ ’’میں نے اُن (فوربس) سے یہ اعزاز (دنیا کی کم عمر ارب پتی شخصیت) دینے کو نہیں کہا تھا اور نہ ہی میں نے ایسا کرنے کیلئے جھوٹ کا سہارا لیا۔ میرے پاس اس وقت کرنے کو سو کام اور ہیں، اس کے بجائے کہ میں یہ وضاحتیں دیتی پھروں کہ میرے پاس کتنی دولت ہے۔‘‘ ۲۰۱۹ء میں ’فوربس‘ کی جانب سے کائیلی کو کم عمر سیلف میڈ ارب پتی شخصیت قرار دینے کے بعد ایک نئے تنازع نے جنم لیا تھا۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ کائیلی مشہور کارڈیشیئن فیملی سے تعلق رکھتی ہیں اور اس تعلق کے باعث انہیں ’سیلف میڈ‘ کیسے کہا جا سکتا ہے۔
 ’فوربس‘ میگزین کو اپنی ارب پتی افراد کی درجہ بندی کی وجہ سے کافی شہرت حاصل ہے اور عموماً بڑے پیمانے پر ’فوربس‘ کی رینکنگ کا حوالہ دیا جاتا ہے۔ کائیلی کو ۲۰۱۵ء میں شروع ہونے والی ’کائیلی کاسمیٹکس‘ اور ’کائیلی اِسکن‘ نامی میک اَپ مصنوعات کی کمپنیاں چلانے پر ارب پتی افراد کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ کائیلی نے گزشتہ سال اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی کمپنی کا ۵۱؍ فیصد حصہ میک اَپ مصنوعات بنانے والے ایک اور مشہور کمپنی ’کوٹی‘ کو ۶۰۰؍ ملین ڈالر کے عوض فروخت کر رہی ہیں۔
 ’فوربس‘ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کارڈیشیئن خاندان کے اکاؤنٹنٹ نے انہیں ٹیکس گوشوارے مہیا کئے تھے جن میں بتایا گیا تھا کہ اس فرم نے ۲۰۱۶ء میں ۳۰۰؍ ملین ڈالر سے زیادہ مالیت کی مصنوعات فروخت کی تھیں اور اگلے سال ۳۳۰؍ ملین ڈالر کی فروخت کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ ’فوربس‘ کا کہنا ہے کہ اب جو نئی معلومات ’کوٹی‘ نامی کمپنی نے فراہم کی ہیں وہ ظاہر کرتی ہیں کہ کائیلی کی کمپنی اس سے کہیں کم منافع بخش اور چھوٹی سطح کی کمپنی ہے جتنی ظاہر کی گئی یا جتنی رقم کارڈیشیئن خاندان نے میڈیا، میک مصنوعات کی صنعت اور ’فوربس‘ کو یہ یقین دلانے کیلئے استعمال کی کہ یہ کمپنی بہت ہی منافع بخش اور بڑی ہے۔ 
 ’کوٹی‘ کی جانب سے سرمایہ کاروں کو دیا جانے والا ایک پریزینٹیشن یہ ظاہر کرتا ہے کہ کائیلی کی کمپنی نے ۲۰۱۸ء میں صرف ۱۲۵؍ملین ڈالر کی مصنوعات فروخت کی تھیں۔ ’فوربس‘ نے اپنے مضمون میں سوال کیا ہے کہ’ ’اگر  ۲۰۱۸ء میں ہونے والی فروخت کی مالیت ۱۲۵؍ ملین ڈالر تھی تو۲۰۱۶ء میں یہ ۳۰۷؍ ملین اور ۲۰۱۷ء میں ۳۳۰؍ ملین ڈالر کیسے ہو سکتی ہے؟‘‘ مگر ’فوربس‘ کی جانب سے اس اقدام کے باوجود کائیلی کو کوئی زیادہ مسئلہ نہیں ہے۔ ’فوربس‘ کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی اپنے کاروبار کی فروخت سے ۳۴۰؍ ملین ڈالر کما چکی ہیں۔ ’فوربس‘ کے مطابق ان کے پاس اس وقت موجود دولت کی مالیت ۹۰۰؍ ملین ڈالر سے کم ہے۔ فوربس اس سے پہلے دیگر افراد کو بھی اپنے کاروباروں کی مالیت بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا الزام دے چکا ہے۔ ان شخصیات میں موجودہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور امریکہ کے وزیر تجارت ویلبر راس بھی شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK