ایک دور تھا جب بالی ووڈ کی فلموں میں کردار کے حساب سے اداکاروں کا انتخاب کیا جاتا تھا۔ فلم کے مرکزی کردار کیلئے ہیروز ہوتے تھے، اس کے مقابل تانیثی کردار کیلئے ہیروئنیں ہوتی تھیں۔
EPAPER
Updated: January 21, 2024, 2:04 PM IST | Inquilab Desk | Mumbai
ایک دور تھا جب بالی ووڈ کی فلموں میں کردار کے حساب سے اداکاروں کا انتخاب کیا جاتا تھا۔ فلم کے مرکزی کردار کیلئے ہیروز ہوتے تھے، اس کے مقابل تانیثی کردار کیلئے ہیروئنیں ہوتی تھیں۔
ایک دور تھا جب بالی ووڈ کی فلموں میں کردار کے حساب سے اداکاروں کا انتخاب کیا جاتا تھا۔ فلم کے مرکزی کردار کیلئے ہیروز ہوتے تھے، اس کے مقابل تانیثی کردار کیلئے ہیروئنیں ہوتی تھیں۔ منفی کرداروں کیلئے ویلن کے کچھ طے شدہ فنکار ہوتے تھے، نغموں پر تھرکنے کیلئے کچھ مخصوص ڈانسر ہوتی تھیں۔ ماں اور ساس کے ساتھ ہی دادی اور نانی کے کردار کیلئے بھی کچھ خاص اداکارائیں ہوتی تھیں۔ اسی طرح فلم میں مزاح پیدا کرنے کیلئے بھی کچھ مشہور فنکار تھے لیکن اب ایسا کچھ نہیں رہ گیا ہے۔ وہی فنکار جو دیگر فلموں میں مرکزی کردار میں نظر آتا ہے اور ہیرو کہلاتا ہے، کسی اور فلم میں ویلن کا کردار بھی نبھاتا ہوا نظر آسکتا ہے اور اس کے بعد والی فلم میں کامیڈین کے طور پر بھی اپنے فن کا مظاہرہ کرسکتا ہے۔ امریش پوری، سداشیو امراپورکر، پریم چوپڑا اور گلشن گروور جیسے مشہور اداکاروں کو ایک طویل عرصے سے اسکرین پر ویلن کا کردار ادا کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ ہم سب ان کے ویلن کے برانڈ سے واقف ہیں لیکن اب ایسا نہیں رہا۔ کوئی بھی فنکار اپنے آپ کو کسی ایک برانڈ میں قید نہیں کرنا چاہ رہا ہے بلکہ اچھے رول کی تلاش میں منفی کردار بھی قبول کررہے ہیں۔
۲۰۲۳ء میں فلم انڈسٹری کو ایسے کئی فنکار ملے جو بطور ہیرو اپنی مستحکم پوزیشن رکھتےہیں، ہیرو کے طورپر انہیں رول بھی مل رہے ہیں، اس کے باوجود انہوں نے نہ صرف منفی کردار قبول کئےبلکہ اپنی ایک نئی پہچان بھی قائم کی۔ ان میں جان ابراہم، عمران ہاشمی اور بابی دیول کے نام قابل ذکر ہیں جنہوں نےبطور ہیرو اپنی مستحکم پوزیشن کے باوجود ویلن کا کردار قبول کیا اور اپنی اداکاری سے اس میں جان پھونکنے میں کامیابی بھی حاصل کی۔ اس کے علاوہ بالی ووڈ کو سال رفتہ میں کچھ نئے ویلن بھی ملے ہیں۔ اس طرح دیکھا جائے تو بالی ووڈمیں خوفناک ویلن کی ایک بڑی فوج تیار ہوگئی ہے۔ ان میں سے کچھ تو فلم کے ہیروز پر بھی بھاری پڑتے ہوئے دکھائی دیئے ہیں۔
جان ابراہم (پٹھان)
سب سے پہلے ہم شروع کرتے ہیں سال رفتہ کی پہلی کامیاب فلم ’پٹھان‘ کی۔ شاہ رخ خان کی اس فلم نے بالی ووڈ کی ڈوبتی کشتی کوساحل تک پہنچنے میں نمایاں کردار نبھایا ہے۔ برسوں بعد کسی فلم نے ایک ہزار کروڑ سے اوپر کا کاروبار کیا ہے۔ فلم کی کامیابی اپنی جگہ، اس کی ایک خاص بات یہ رہی کہ اس میں ایک ہیرو ’جان ابراہم‘ نے ویلن کا کردار نبھایا ہے۔ شاہ رخ کی اسپائی تھریلر ’پٹھان‘ میں جان نے ’جم‘ کا رول نبھایا ہے جو ’را‘ کا سابق ایجنٹ رہتا ہے اور بعد میں ’آؤٹ فٹ ایکس‘ نامی ملک دشمن عناصر پر مشتمل ایک گروپ کی قیادت کرتا ہے جو ملک کے خلاف سازشیں کرتا ہے۔ ا س فلم کے کئی مناظر میں شاہ رخ خان اور جان ابراہم کے درمیان زبردست فائٹ سیکونس دیکھے گئے۔ اداکاری میں شاہ رخ خان اور دیپکا پڈوکون کے ساتھ ہی جان ابراہم کی بھی بھرپور ستائش کی گئی ہے۔
بابی دیول (اینی مل)
سال رفتہ کی کامیاب ترین فلموں میں سے ایک فلم ’اینی مل‘ رہی جس نے باکس آفس پرایک ہنگامہ برپا کردیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس فلم نے اب تک ۹۱۵؍ کروڑ روپوں کا کاروبا ر کرلیا ہے اورکمائی کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ اس فلم میں بوبی دیول نے ایک خوفناک ویلن کا کردار ادا کر کے سب کو حیران کر دیا۔ سامعین بڑے پردے پر اُن کے خطرناک اوتار کو دیکھ کر بہت پرجوش تھے۔ بوبی دیول نے ’اینی مل‘میں ایک گونگے ویلن کا کردار ادا کیا ہے۔ اس طرح سے دیکھا جائے توانہوں نے ایک بھی ڈائیلاگ بولے بغیر پردۂ سیمیں پر ایک ہلچل سی مچا دی ہے۔ ان کی اداکاری کو دیکھتے ہوئے فلم فیئر ایوارڈ کیلئے انہیں بہترین معاون اداکار کے طور پر نامزد کیاگیا ہے۔
وجے سیتھوپتی (جوان)
گزشتہ سال باکس آفس پر پوری طرح سے جلوہ شاہ رخ خان کا تھا۔ ان کی یکے بعد دیگرے تین فلمیں باکس آفس پر کامیاب رہیں۔ ان میں ’جوان‘ سب سے زیادہ کامیاب رہی، جس نے ۱۱۴۸؍ روپے کا کاروبار کیا۔ اس فلم کی کامیابی سے شاہ رخ خان کے ساتھ ہی فلم میں ویلن کا کردار نبھانے والے وجے سیتھو پتی اور فلم کے ہدایت کار ایٹلی کو بھی خاصا فائدہ پہنچا ہے۔ وجے سیتھوپتی کا شمار جنوبی ہند کی فلم انڈسٹری کے مشہور ستاروں میں ہوتا ہے۔ بالی ووڈ میں فلم ’جوان‘ ان کی پہلی فلم تھی جس میں انہوں نے ’کالی گائیکواڑ‘ نامی ایک خونخوار ویلن کا کردار نبھایا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے کیمرے کے سامنے اپنی اداکاری کا کچھ ایسا رنگ دکھایا کہ کنگ خان بھی ان کے مداح بن گئے۔
عمران ہاشمی (ٹائیگرتھری)
بالی ووڈ کیلئے عمران ہاشمی ایک مستحکم ہیرو ہیں۔ بطور اداکار۲۰۰۳ء سے فلم انڈسٹری میں قدم رکھنے والے عمران ہاشمی نے اپنے کریئر میں کافی اُتار چڑھاؤ دیکھا ہے۔ اس دوران انہوں نے ہیرو کے ساتھ ہی کئی فلموں میں ویلن کے کردار بھی نبھائے ہیں لیکن گزشتہ سال ریلیز ہونے والی سلمان خان کی فلم `ٹائیگر تھری میں ان کے کردار کو کافی شہرت ملی۔ اس فلم میں عمران ہاشمی نے آتش رحمان کا کردار ادا کیا ہے۔ فلم میں ان کا منفی کردار بڑی اسکرین پر چھایا رہا۔ ناقدین سے لے کر فلم شائقین تک نے ان کی اداکاری کی جم کر تعریف کی۔ فلم بہت زیادہ کامیاب نہیں رہی لیکن عمران ہاشمی اپنی چھاپ چھوڑنے میں پوری طرح سے کامیاب رہے۔ فلم نے ۴۶۶؍کروڑ روپے کا کاروبا کیا لیکن چونکہ اس کا بجٹ ہی ۳۰۰؍ کروڑ تھا، اسلئے اسے سپر ہٹ کا درجہ نہیں مل سکا۔ فلم فیئر ایوارڈ کیلئے انہیں ’بہترین معاون اداکار‘ کے زمرے میں نامزد کیاگیا ہے۔
منیش وادھوا (غدر۔ ۲)
انہوں نے حالانکہ فلم ’پٹھان‘ میں بھی جنرل قادر کا ایک کردار ادا کیا تھا لیکن اس میں انہیں اتنی مقبولیت نہیں ملی، جتنی کہ ’غدر۔ ۲‘ میں ملی۔ سال رفتہ کے بہترین ویلن کی فہرست میں ان کا بھی شمار ہوتا ہے۔ سنی دیول کی فلم ’غدر۔ ۲‘ میں انہوں نے پاکستانی میجر جنرل حامد اقبال کا کردار ادا کیا تھا اور اس کو ایک توانائی بخشی تھی۔ جنرل حامد اقبال کے کردار میں انہوں نے فلم شائقین سے خوب داد و تحسین حاصل کی۔ اس فلم میں ان کی شباہت سے لے کر ان کی اداکاری تک خوب تعریف کی گئی۔ اس سے قبل انہوں نے ٹیلی ویژن کی دنیا میں اپنے کرداروں سے کافی نام کمایا تھا لیکن فلموں میں کوئی خاص شہرت نہیں مل سکی تھی۔ حالانکہ انہوں نے پدماوت، نیتا جی سبھاش چندر بوس اور منی کرنیکا جیسی بڑے بجٹ کی فلموں میں کام کیا ہے۔ ایسے میں اگر یہ کہا جائے کہ سنی دیول کی ’غدر۔ ۲‘منیش وادھوا کے کریئر کیلئے ایک اہم موڑ ثابت ہوئی ہے تو غلط نہیں ہوگا۔
اس کے علاوہ بھی ۲۰۲۳ء میں ایسے کئی فنکار سامنے آئے ہیں جن سے بالی ووڈ برسوں تک فائدہ اٹھاتا رہے گا۔