اداکارآدیش چودھری کا کہنا ہےکہ میں نے قادرخان کے تھیٹرگروپ میں شامل ہوکر اپنے فن کو نکھارا اور ایک اچھا اداکار بن کر ٹی وی انڈسٹری کئیاہم شوز میں کام کیا، انہوں نے ہی مکالموں کی ادائیگی کا طریقہ سکھایا۔
EPAPER
Updated: September 03, 2023, 12:41 PM IST | Abdul Kareem Kasam Ali | Mumbai
اداکارآدیش چودھری کا کہنا ہےکہ میں نے قادرخان کے تھیٹرگروپ میں شامل ہوکر اپنے فن کو نکھارا اور ایک اچھا اداکار بن کر ٹی وی انڈسٹری کئیاہم شوز میں کام کیا، انہوں نے ہی مکالموں کی ادائیگی کا طریقہ سکھایا۔
علی گڑھ سے ممبئی آکر کی شو بز انڈسٹری میں اپنی پہچان بنانے والے اداکارآدیش چودھری نے اپنی تعلیم انجینئرنگ کے شعبے میں حاصل کی ہے۔ وہ کرکٹر کی حیثیت سے ریاستی سطح کے ٹورنامنٹ میں بھی شرکت کرچکے ہیں اور ٹی وی شخصیات کے کرکٹ ٹورنامنٹ میں ۲؍ مرتبہ پلیئر آف دی ٹورنامنٹ بھی رہ چکے ہیں ۔ ۲۰۰۸ء میں ’بنوں میں تیری دلہن ‘ سے اپنے فلمی کریئر کی شروعات کرنے والے آدیش نے ٹی وی دنیا میں بہت سے معروف شوز میں کام کیاہے اور کچھ دنوں قبل میتری نامی شو میں مصروف تھے۔فی الحال انہوں نے ٹی وی سے وقفہ لیا ہے اور وہ اپنے ایک نئے پروجیکٹ کا اعلان جلد ہی کرنے والے ہیں ۔آدیش چودھری نے تیرے لئے، لاگی تجھ سے لگن، پُنر وِواہ، بیاہ ہماری بہو کا، میں لکشمی تیرے آنگن کی، سسرال سمر کا اور دیااور باتی اور ہم جیسے کامیاب شوز میں اپنی اداکاری کا لوہا منوایا ہے۔ نمائندہ انقلاب نے ان سے بات چیت کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
انجینئرنگ کے شعبے میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ نے اداکاری کا پیشہ کیوں اختیار کرلیا؟
ج:مجھے بچپن ہی سے اداکار بننے کا شوق تھا ،اس کیلئے میں نے اسکول میں بھی ڈراموں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا تھا۔ انجینئرنگ کی تعلیم میری ترجیحات میں کبھی نہیں رہی لیکن میرے والد نے کہاتھا کہ میں پہلے تعلیم مکمل کروں اورا س کے بعد فلم انڈسٹری میں قدم رکھوں ۔ وہ چاہتے تھے کہ میں پیشہ ورانہ زندگی میں ایک بیک اپ رکھوں ۔ ان کے کہنے پر میں نے پہلے انجینئرنگ مکمل کی اور اس کے بعد ممبئی آگیا اور اپنی قسمت آزمانے کیلئے تگ ودو کرنی شروع کر دی۔سچ تو یہ ہے کہ میں کبھی بھی انجینئر نہیں بننا چاہتا تھا اور ہمیشہ ہی میرا خواب اداکار بننا تھا۔ میں نے کالج کے زمانے میں ہی ماڈلنگ شروع کردی تھی اور اسٹیج شوز میں بھی سرگرم رہا۔
اداکاری کو کس طرح نکھارا،آپ نے کہیں سےٹریننگ لی ؟
ج:ممبئی آنے کے بعد میری جدوجہد شروع ہوگئی تھی۔ میں نے سب سے پہلے انوپم کھیرکے ایکٹنگ ادارے میں داخلہ لیا اور اُس بیچ میں تربیت حاصل کی جس میں دپیکا پڈوکون بھی تھیں ۔یہاں اپنی تربیت مکمل کرنے کے بعد میں نے چھوٹے موٹے کام کرنے شروع کردیئے اور ایک تھیٹر گروپ میں بھی شمولیت اختیار کرلی۔ اس وقت قادر خان کے فرزند شاہنواز نے مجھے دیکھا اور کہاکہ مجھ میں اچھی صلاحیت ہے اور مجھے اسے مزید نکھارناچاہئے۔ شاہنواز کے کہنے پر میں قادر خان کے تھیٹر گروپ میں شامل ہوگیا۔اس کے بعدیہاں ایکٹنگ کے بہت سے سبق سیکھنے کا موقع ملا اور اسی دوران مجھے محلہ محبت والا شو بھی مل گیا تھا۔اس طرح میرے کریئر کی شروعات ہوئی تھی۔
قادرخان کےساتھ تھیٹر کرنے کا تجربہ کیسا رہا ؟
ج:قادرخان بالی ووڈ کے لیجنڈری اداکاروں میں سے ایک تھے اور ان کے ساتھ تھیٹر کرنے کے بعدمیں نے اپنے فن کو عرو ج تک پہنچانے میں کامیابی حاصل کی۔ وہ ہمیشہ کہتے تھے کہ کبھی بھی مکالموں کو مکمل کرناچاہئے اور ڈائیلاگ کے آخری الفاظ نہیں کھانا چاہئے۔اگر جملہ ہے یا ہیں پر ختم ہو رہا ہے تو اسے پورا کہنا چاہئے۔ میں ان سے پوچھا کرتا تھا کہ ایک اداکار کوکیسا ہونا چاہئے اس پر وہ کہتے تھے کہ ایک اداکار کو گلدستے جیسا ہوناچاہئے جس میں ہر رنگ کے پھول موجود ہوں ۔ وہ ہر فن میں مہارت حاصل کرے اور جب موقع ملے تو ہمیشہ اپنا بہترین مظاہرہ پیش کرے۔
میتری کے ساتھ کسی اور شو میں مصروف ہیں ؟
ج:میتری شو بند ہونے والا تھا اور اس کے پروڈکشن ہاؤس نے مجھ سے رابطہ کیا تھا کہ میں اس کے کچھ ایپی سوڈ کرلوں ۔ اس وقت میرے پاس کوئی خاص پروجیکٹ نہیں تھا اس لئے میں نے ہامی بھرلی۔ اس کے چند ایپی سوڈ میں کام کرنے کے بعد میں نے وقفہ لے لیاتھا۔ میتری شو بھی بند ہوچکا ہے۔ حالانکہ میں اس شو کا حصہ نہیں بننا چاہتا تھا لیکن پروڈکشن ہاؤس اچھا ہونے کی وجہ میں اس کے ساتھ ہوگیا تھا۔ فی الحال میں اپنا ایک نجی پروجیکٹ کررہا ہوں اور جلد ہی اس کا اعلان کروں گا۔ یہ شو میں انسٹاگرام اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پیش کرنے والاہوں ۔
آپ نے فلموں سے کیوں فاصلہ بنا رکھا ہے؟
ج:میں فلموں میں بھی کام کرناچاہتا تھا۔ ایسا نہیں ہے کہ مجھے پیشکش نہیں ہوتی تھی، لیکن میں جس طرح کے رول کی تلاش کررہا تھا اور خواہشمند تھا اس طرح کے رول مجھے نہیں پیش کئے جاتے تھے۔ اسلئے میں نے فلموں کی طرف زیادہ توجہ نہیں دی تھی۔ میں نے نیہا دھوپیا کے ساتھ ایک فلم میں کام بھی کیا تھا لیکن وہ ریلیز نہیں ہوسکی اور فلم ساز نے ہم سبھی کی رقم کھالی تھی۔ بہرحال میں نے اب بھی فلموں کیلئے دروازے بند نہیں کئے ہیں اور اس کیلئے کوشش بھی کرتا رہتا ہوں ۔
آپ ایک کرکٹر ہیں تو آپ نے کرکٹ پر توجہ کیوں نہیں دی ؟
ج: یہ بات بالکل صحیح ہے۔ میں نے ریاستی سطح کے کرکٹ مقابلو ں میں شرکت کی ہے۔ میں بائیں ہاتھ کا اسپنر تھا اور میں ٹی وی اداکاروں کے کرکٹ شو میں بھی شریک رہا ہوں ۔ میرے کرکٹ کریئر کا فائدہ مجھے یہاں ہوا اور میں نے مسلسل دو مرتبہ اس ٹورنامنٹ میں بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا۔
بحیثیت کرکٹر کیا آپ ورلڈ کپ میں ہندوستان کے میچ اسٹیڈیم میں دیکھنا پسند کرتے ہیں ؟
ج:جی ہاں ، اس بار یکروزہ ورلڈ کپ ہندوستان میں ہونے والا ہے اور امید کرتاہوں کہ ہندوستانی ٹیم ورلڈ کپ چمپئن بنے۔ممبئی یا دہلی میں ہونے والے مقابلوں کے اسٹیڈیم کے پاس ملتے ہیں تو میں ضرور میچ دیکھنے جاؤں گا۔ میں ٹیم انڈیا کا پرستار ہوں اور چاہوں گاکہ ہماری ٹیم جیتے۔
کیا ٹی وی شوز میں پہلے جیسے حالات ہیں ؟
ج:کورونا وائرس کے بعد سے ٹی وی شوز بڑی تعداد میں بن رہے ہیں اور اس میں مقابلہ آرائی بھی بڑھ گئی ہے لیکن پہلے جیسے شوز نہیں بن رہے ہیں ۔ میرے کہنے کا مطلب ہے کہ آج تعداد دیکھی جارہی ہے، شوز کے معیار پر توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ آج کے شوز غیرمعیاری ہیں اسلئے میں نے بھی ان سے وقفہ لیاہے اور اپنے پروجیکٹ پر توجہ دے رہا ہوں ۔ میرا یہ ماننا ہے کہ کام تھوڑا کرو لیکن معیاری کرو۔
اب تک کے کریئر سے کتنے مطمئن ہیں ؟
ج:بہت خوش ہوں کہ میں اس انڈسٹری سے وابستہ ہوا اور اس صنعت نے بھی مجھے بہت محبت دی۔ میں نے یہاں اتار چڑھاؤ بھی دیکھا اور اپنے کام میں نکھار بھی لایا۔ اپنے سے بہتر اداکاروں کے ساتھ کام کیا اوراپنے جونیئر سے محبت اور عزت دونوں پائی۔ میں اپنے کریئر سے مطمئن ہوں اور چاہتا ہوں کہ میرا اگلا پروجیکٹ بھی کامیاب رہے۔