• Sat, 09 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اداکار بننا آسان ہے لیکن اس کی زندگی گزارنا اتنا ہی مشکل ہے

Updated: February 23, 2020, 3:01 PM IST | Abdul Kareem Qasam Ali | Mumbai

گلشن دیوئیاکو بالی ووڈ میں ۱۰؍برس ہوچکے ہیں اورانہوں نے فلموں میں مرکزی کردار کے ساتھ ساتھ معاون اداکار اور ویلن کے رول بھی نبھائیں ہیں۔ چند ماہ قبل ہی ان کی فلم ’کمانڈو۳ ‘ ریلیز ہوئی تھی اور حال ہی میں ان کی ویب سیریز’افسوس‘ کو بھی بہت پسند کیا گیا۔گلشن اس وقت بالی ووڈ کے ساتھ ویب سیریز پر بھی توجہ دے رہے ہیں اور وہ اس میں بھی مختلف کرداروں کے ساتھ تجربات کررہے ہیں۔’افسوس‘ میں انہو ںنے جوکردار اداکیا ہےوہ ایسے شخص کا ہےجو خود کشی کرنا چاہتا ہے لیکن بارہا کوششوں کے باوجود اپنی خواہش پوری نہیں کرسکتا۔جلد ہی ان کی ایک اور ویب سیریز ریلیز ہونے والی ہے۔ نمائندہ انقلاب نے گلشن دیوئیا سے بات چیت کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے

  گلشن دیوئیا ۔ تصویر : آئی این این
گلشن دیوئیا ۔ تصویر : آئی این این

گلشن دیوئیاکو بالی ووڈ میں ۱۰؍برس ہوچکے ہیں اورانہوں نے فلموں میں مرکزی کردار کے ساتھ ساتھ معاون اداکار اور ویلن کے رول بھی نبھائیں ہیں۔ چند ماہ قبل ہی ان کی فلم ’کمانڈو۳ ‘ ریلیز ہوئی تھی اور حال ہی میں ان کی ویب سیریز’افسوس‘ کو بھی بہت پسند کیا گیا۔گلشن اس وقت بالی ووڈ کے ساتھ ویب سیریز پر بھی توجہ دے رہے ہیں اور وہ اس میں بھی مختلف کرداروں کے ساتھ تجربات کررہے ہیں۔’افسوس‘ میں انہو ںنے جوکردار اداکیا ہےوہ ایسے شخص کا ہےجو خود کشی کرنا چاہتا ہے لیکن بارہا کوششوں کے باوجود اپنی خواہش پوری نہیں کرسکتا۔جلد ہی ان کی ایک اور ویب سیریز ریلیز ہونے والی ہے۔ نمائندہ انقلاب نے گلشن دیوئیا سے بات چیت کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
س:’افسوس ‘ویب سیریز کرنے میں کتنے چیلنج کا سامناکرناپڑا ؟ 
ج:یہ رول تھوڑا مشکل تھا اوراسے نبھانے میںبھی دقت پیش آئی تھی۔ نکول ایک ایسا شخص ہے جو ذہنی طورپر پریشان ہے اور ہمیشہ خود کشی کی سوچتاہے اور اس کیلئے کئی بار کوشش بھی کرچکا ہے۔ایسے شخص کا رول اداکارکرنے کیلئے مجھے ڈپریشن میں مبتلا افراد کو تلاش کرناپڑا اوران کے ساتھ تھوڑا وقت گزارنا پڑا۔ اپنے کریئر میں ایسا رول میں نے پہلی بار نبھایا تھا اس لئے تھوڑی پریشانی ہوئی ۔
س:کیا حقیقی زندگی پراس طرح کے رول اداکرنے سے کوئی فرق پڑتاہے؟ 
ج:  نکول کے کردار اور میری ذاتی زندگی ایک دوسرے کے بالکل برعکس ہیں۔ میں حقیقی زندگی میں مثبت سوچ رکھتا ہوں اور زندگی کو بھرپور طریقے سےجینے میں یقین رکھتاہوں۔اگرکوئی پریشانی آتی ہے تب بھی میں اسے مثبت انداز میں حل کرنے کے بارے میں سوچتاہوںاور پریشانی سے جلد سے جلد باہر نکلنے کی کوشش کرتا ہوں۔ اگر مجھ سے نہیں ہوتاہے تو میں کسی اور کی مدد لیتاہوں۔ میں نے اپنے ابتدائی کریئر میں فلم ’شیطان‘ میں جو رول اداکیا تھا اس کا میری حقیقی زندگی پر اثر ہوا تھا۔اس وقت میری بیوی نے کہاتھا کہ اس فلم کے بعد میں تھوڑا الگ برتاؤ کررہاہوں ۔ 
س:جس طرح کے کردار آپ نبھاتے ہیں اس سے کتنے مطمئن ہیں؟ 
ج:میں مطمئن ہونے سے زیادہ اس رول کے ساتھ انصاف کرنا پسندکرتاہوں۔’کمانڈو۳‘ میں بھی میں نے اسی رول کا انتخاب کیا تھا جس کے ساتھ میںپورا انصاف کرسکوں،اس کیلئے جس طرح میری پزیرائی ہوئی اس سے ایسا لگا کہ میں کامیاب رہا۔ ’افسوس ‘ میں بھی میں نے ایسا ہی کیا۔ میں اپنے کریئر میں تجربات کرنے کا حامل ہوں اس کیلئے مختلف کرداروں کا انتخاب کرتا رہتا ہوں۔ ابھی اگلی ویب سیریز میں بھی میں نے اپنے کردار کے ساتھ تجربات کئے ہیں۔جب بھی ایسا کرتاہوں تو خود کو بہت مطمئن پاتاہوں۔ میں ایسے ہی کردار کرنے میں یقین رکھتاہوں جن کو بہتر انداز میں نبھاسکوں۔ 
س:افسوس کا خاتمہ جس انداز میں کیا گیا ہے کیا اس کا دوسرا حصہ بھی دیکھنے کو ملے گا؟ 
ج: اس کے جو قلمکار ہیں انہوں نے بہت ہوشیار ی سے کام لیتے ہوئے اسے ایسے دلچسپ موڑ پر ختم کیاہے جس سے شائقین میں تجسس پیدا ہوگیاہے۔ میرے خیال میں وہ اس کا دوسرا حصہ بھی بنانے کاارادہ رکھتے ہیں لیکن مجھے اس کی اطلاع نہیں ہے۔ ویب سیریز کے رائٹرس نے ایسی منصوبہ بندی کی ہےہوگی تاہم میں یہ یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتا۔ اگر اس کا دوسرا حصہ بنے گا تو بہت اچھا ہوگاکیونکہ اس ویب سیریز کو سبھی نے پسند کیا ہے۔  
س:کیا سوناکشی سنہا کے ساتھ بھی آپ نظر آنے والے ہیں ؟
ج: میری اگلی ویب سیریز سوناکشی سنہا کے ساتھ ہی ہے ۔ اس ویب سیریز میں ان کے ساتھ کئی اور اہم اداکار بھی ہیں جن کے بارے میں زیادہ معلومات فراہم کرنے سے ہمیں منع کیا گیا ہے۔ اتنا بتا سکتاہوںکہ اس کی ہدایتکارہ ریما کاگتی ہیں جنہو ںنے اس سے قبل بہت سی ویب سیریز کی ہدایتکاری کی ہے۔سوناکشی کے بارے میں یہ بات کہہ سکتاہوںکہ وہ بہت اچھی ہیں اور کام کے دوران زیادہ دباؤ محسوس نہیں کرتیں۔اپنے کردار سے لطف اندوز ہوتی ہیں اور اسے بہتر انداز میں انجام تک پہنچاتی ہیں۔ 
س:ریما کاگتی کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ کیسا رہا؟
ج:ریماکاگتی کے ساتھ کام کرنے کا سلسلہ ابھی شروع ہوا ہے اور ان کے بارے میں زیادہ بات چیت نہیں کر سکتا ۔ ابھی ویب سیریز کی شوٹنگ شروع ہوئی ہے اوریہ زیادہ وقت تک چلے گی۔ ان کے کام کو دیکھ کر لگتاہے کہ وہ بے باک ہدایتکارہ ہیں اور جو سماج میں ہوتا ہے اسے بے باکی سے پردے پر بتانے کا ہنر جانتی ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ میں ان کے ساتھ کام کررہا ہوں اور اپنے تجربے میں اضافہ کررہاہوں۔ 
س:سنیما میں کتنی تبدیلی محسوس کرتے ہیں؟
ج:بہت زیادہ تبدیلی محسوس کررہاہوں۔ آج شائقین ہیرو اور ہیروئن کے چہرے نہیں بلکہ ا س کی کہانی کو پسند کرتے ہیں اور سنیما ہال تک جاتے ہیں۔ حالانکہ بڑے اسٹارس کی بھی فلمیںچلتی ہیں تاہم شائقین کا ایک بڑا طبقہ فلم کی کہانی کی وجہ سے اس کی طرف راغب ہوتاہے ۔ نئے اداکاروں میں آیوشمان کھرانا  اور راج کماریادو اپنی اداکاری سے شائقین کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔میرے خیال میں ہم جیسے اداکاروں کیلئے یہ تبدیلی بہت اچھی ہے۔
س:گلیمر ورلڈ کے بھی افراد خود کشی کرتے ہیں تو اس کی وجہ کیا ہوتی ہے؟
ج:آج نوجوان انڈسٹری میں بڑا اداکار بننے کیلئے آجاتے ہیں لیکن جب وہ ناکام ہوتے ہیں تو ڈپریشن اور ذہنی دباؤ میں مبتلا ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ انتہائی قدم اٹھاتے ہیں۔ گزشتہ سال ایسے چند واقعات سننے میں آئےتھے جن میں کشل پنجابی کا نام بھی شامل تھا ، ان کے بارے میں مجھے معلوم پڑا تھا کہ وہ بہت ڈپریشن میں تھے۔ انڈسٹری میںآنے والے نوجوانوں کو ایک مشورہ دینا چاہتا ہوںکہ اداکار بننا آسان ہے لیکن اس کی زندگی جینا مشکل ہے کیونکہ اس میں جدوجہد بہت ہے اور آپ یہ جدوجہد برداشت کرسکتےہیں اور اسٹرگل کا طویل سلسلہ دیکھ سکتے ہیں تو انڈسٹری کا رخ کریں ۔ایک بات اور یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ جس ہنر میںمہارت رکھتے ہیں وہ کام کریں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK