بالی ووڈ میں۵۰ء اور ۶۰ءکے عشرے کی مقبول اداکارہ شکیلہ بےمثال حسن اور لاجواب اداؤں کی مالک تھیں ۔ شکیلہ نے ۱۵؍سال کے کریئرمیں تقریباً ۵۰؍ فلموں میں اپنی بہترین اداکاری سے ناظرین کو مسحور کیا تھا۔
EPAPER
Updated: September 20, 2024, 11:22 AM IST | Agency | New Delhi
بالی ووڈ میں۵۰ء اور ۶۰ءکے عشرے کی مقبول اداکارہ شکیلہ بےمثال حسن اور لاجواب اداؤں کی مالک تھیں ۔ شکیلہ نے ۱۵؍سال کے کریئرمیں تقریباً ۵۰؍ فلموں میں اپنی بہترین اداکاری سے ناظرین کو مسحور کیا تھا۔
بالی ووڈ میں۵۰ء اور ۶۰ءکے عشرے کی مقبول اداکارہ شکیلہ بےمثال حسن اور لاجواب اداؤں کی مالک تھیں ۔ شکیلہ نے ۱۵؍سال کے کریئرمیں تقریباً ۵۰؍ فلموں میں اپنی بہترین اداکاری سے ناظرین کو مسحور کیا تھا۔ شکیلہ کی پیدائش یکم جنوری ۱۹۳۵ء کو ہوئی تھی اور ان کا اصلی نام بادشاہ جہاں تھا۔ شکیلہ کے آبا و اجداد افغانستان اورایران کے شاہی خاندان سےتعلق رکھتے تھے۔ حکمرانی کے خاندانی جھگڑے میں ان کے دادا دادی مارے گئے تھے۔ ۴؍ سال کی ننھی بادشاہ جہاں کو لےکر اس کے والد اورپھوپھی جان بچا کر ممبئی آگئے تھے۔ شکیلہ کی ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی تھی۔ چھوٹی سی عمر میں شکیلہ کے سر سے والد کا سایہ اٹھ جانے کے بعد ان کی پھوپھی فیروزہ بیگم نےان ۳؍ بہنوں کی پرورش کی تھی۔
فلموں میں آنے کے بارے میں شکیلہ کاکہنا تھا کہ ’’ میری پھوپھی کوفلمیں دیکھنے کا بہت شوق تھا اور وہ مجھے ساتھ لے کراکثر فلمیں دیکھنے جاتی تھیں۔ ایسے میں میرا رجحان بھی فلموں کی جانب ہو گیاتھا۔ عبدالراشد کاردار اور محبوب خان جیسے عظیم فلمسازوں کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات تھے۔ کاردار صاحب نے فلموں میں شکیلہ کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے انہیں اپنی فلم ’داستان‘میں ۱۴۔ ۱۳؍ سال کی لڑکی کا رول آفر کر دیا۔ شکیلہ نے ۱۹۵۰ء میں منظر عام پر آئی فلم’داستان‘سےباقاعدہ طور پر اپنے فلمی کریئرکی شروعات کی تھی۔ اس فلم میں ان کا اصلی نام بادشاہ جہاں سےبد ل کر شکیلہ رکھ دیا گیا۔ اس فلم میں انہو ں نے اس زمانے کی مشہور اداکارہ ثریا کے ساتھ کام کیا تھا۔ فلم ’داستان‘ کے بعد شکیلہ نے ’گم راستہ‘، ’خوبصورت‘، ’راج رانی دمینتی‘، ’سلونی‘، ’سند باد دی سیلر‘، ’آغوش‘ اور ’ارمان‘ میں بطورچائلڈ آرٹسٹ کام کیا۔ فلم ’جھانسی کی رانی‘ میں شکیلہ نے ہیروئن مہتاب کے بچپن کارول ادا کیاتھا۔ ۱۹۵۳ءمیں شکیلہ کوفلم ’مد مست‘ میں ہیرو این اےانصاری کے ساتھ لیڈ رول کرنے کا پہلا موقع ملا تھا۔ اسی سال بطور ہیروئن ان کی ۲؍ فلمیں ’راج محل‘ اور ’شہنشاہ‘ منظر عا م پر آئیں۔
اداکارہ میناکماری کے بے حد مصروف ہونے کی وجہ سے ہومی واڈیانے اپنی فلم ’علی بابااور چالیس چور‘ (۱۹۵۴ء) کیلئے شکیلہ کو محنتانے کے طورپر ایک موٹی رقم ۱۰؍ ہزار روپے دے کر سائن کیا تھا۔ اس فلم کے ہیرو مہی پال تھے اور یہ فلم بے حد کامیاب رہی۔ شکیلہ نے ’گل بہار‘، ’لیلا‘، ’نورمحل‘، ’رتن منظری‘، ’شاہی چور‘، ’حاتم طائی‘، ’کھل جا سم سم‘، ’الہ دین‘، ’مایانگری‘، ’ناگ پدمنی‘، ’پرستان‘، ’سم سم مرجینا‘، ’ڈاکٹر زیڈ‘، ’عبد اللہ‘ اور ’بغداد کی راتیں ‘ جیسی کئی بی گریڈکی فلموں میں مہی پال، جے راج، دلجیت اور اجیت جیسے ہیرو کے ساتھ کام کیاتھا۔ گرو دت کی فلم ’آر پار‘ کی کامیابی نےشکیلہ کو بی گریڈ سےاے گریڈ کی فلموں کی ہیروئن بنا دیا۔ حالانکہ اس فلم میں وہ ہیروئن نہیں تھیں لیکن گرو دت سے ان کے اچھے مراسم بن گئے تھے اور انہوں نے اپنی اگلی فلم ’سی آئی ڈی‘ میں بھی انہیں موقع دے دیا جو کہ ایک سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ ان پر فلمائے گئے ’بابو جی دھیرے چلنا‘، ’بوجھ میرا کیا نام رے‘، ’سو بار جنم لیں گے‘ اور ’نیند نہ مجھ کو آئے‘ جیسے نغموں کو بھلا کون فراموش کر سکتا ہے۔ گرودت کی مقبول عام فلموں ’آر پار‘ اور ’سی آئی ڈی‘ کے علاوہ شکیلہ شمی کپور کے ساتھ شکتی سامنت کی ہٹ فلم ’چائنا ٹاؤن‘ اور ۱۹۶۰ء کی سماجی فلم ’شریمان ستیہ وادی‘ میں راج کپور کے ساتھ بھی نظر آئیں۔ شکیلہ کی آخری فلم ’استادوں کے استاد‘ ۱۹۶۳ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ ایک گمنام اور سادہ زندگی گزارنے والی شکیلہ ۲۰؍ ستمبر ۲۰۱۷ء کو ۸۲؍ سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے اس جہاں سے رخصت ہو گئیں لیکن بالی ووڈ کے کچھ رومانوی نغموں کی دھنوں میں وہ ہمیشہ اپنے مداحوں کے دلوں میں زندہ رہیں گی۔