۱۳؍ اگست ۱۹۶۳ء کو تمل ناڈو کے ایک چھوٹے سے گاؤں مینم پٹی میں پیدا ہونےوالی سری دیوی کا اصل نام سری یمّا ینگر تھا۔ ۴؍سال کی عمر میں تمل فلم میں چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر انہوں نے اپنی فلمی سفرکا آغاز کیا اور پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
EPAPER
Updated: February 24, 2025, 1:01 PM IST | Agency | Mumbai
۱۳؍ اگست ۱۹۶۳ء کو تمل ناڈو کے ایک چھوٹے سے گاؤں مینم پٹی میں پیدا ہونےوالی سری دیوی کا اصل نام سری یمّا ینگر تھا۔ ۴؍سال کی عمر میں تمل فلم میں چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر انہوں نے اپنی فلمی سفرکا آغاز کیا اور پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
۱۳؍ اگست ۱۹۶۳ء کو تمل ناڈو کے ایک چھوٹے سے گاؤں مینم پٹی میں پیدا ہونےوالی سری دیوی کا اصل نام سری یمّا ینگر تھا۔ ۴؍سال کی عمر میں تمل فلم میں چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر انہوں نے اپنی فلمی سفرکا آغاز کیا اور پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ۱۹۷۶ءتک انہوں نے جنوبی ہند کی کئی فلموں میں بچوں کے کردار ادا کئے۔ بطور اداکارہ ان کی پہلی تمل فلم مندرو مودیچی تھی۔ ۱۹۷۷ءمیں تمل فلم ’’۱۶؍بھیانتھنلے‘ ‘کی کامیابی کے بعد ان کی شناخت اسٹار اداکارہ کے طور پر بن گئی۔
ہندی فلموں میں ان کے کیریئر کی پہلی فلم سال۱۹۷۹ء میں ریلیز ہونے والی ’سولہواں ساون‘ تھی لیکن یہ فلم ناکام ثابت ہوئی۔ اس کے بعد سری دیوی نے بالی ووڈ چھوڑکر دوبارہ جنوبی ہند کی فلموں کا رخ کیا۔ ۱۹۸۳ء میں انہوں نے ایک بار پھر بالی وڈ کا رخ کیا اور ’’ ہمت والا‘‘میں جتیندر کے ساتھ نظر آئیں۔ ’’ ہمت والا‘‘ کی کامیابی کے بعد وہ ہندی فلموں میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوئیں۔ ۱۹۶۸ء میں ریلیز ہونے والی فلم نگینہ سری دیوی کے فلمی کیریئر کی بڑی ہٹ فلموں میں شمار کی جاتی ہے۔ اس فلم میں انہوں نے ناگن کا رول ادا کیا تھا۔ اس فلم میں ان پر عکس بند کیا گیا نغمہ’’میں تیری دشمن، دشمن تو میرا‘ ‘کافی مقبول ہوا تھا۔ اس نغمے میں اپنے بہترین رقص سے انہوں نے ناظرین کو کافی محظوظ کیا۔ ۱۹۸۷ء کی ان کی فلم’’ مسٹر انڈیا ‘‘نے کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کئے۔ یہ فلم بچے بڑوں سبھی میں مقبول ہوئی۔ ۱۹۸۹ءمیں سری دیوی کے فلمی کیریئر کی ایک اور بڑی فلم چالباز ریلیز ہوئی۔ اس فلم میں وہ ڈبل رول میں نظر آئیں۔ سری دیوی کیلئے یہ کردار چیلنج تھا لیکن انہوں نے اپنے بہترین اداکاری سے اس کردار کو زندہ جاوید بنادیا بلکہ نئی نسل کے لئے ایک مثال پیش کی۔ اسی برس ان کی ایک اور سپرہٹ فلم چاندنی ریلیز ہوئی۔ یش چوپڑا کی ہدایت کاری والی اس فلم میں سری دیوی نے چاندی کا مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ اس میں کہیں وہ چلبلے انداز میں نظر آئیں تو کہیں سنجیدہ دکھائی دیں۔ اس فلم کیلئےانہیں بہترین اداکارہ کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ۱۹۹۱ء کی ’’ لمحے‘‘ اور ۱۹۹۲ء کی’’خدا گواہ‘‘ کے ذریعہ بھی انہوں نے ناظرین کے دلوں پر اپنی بہترین ادکاری کے نقوش چھوڑے۔ ۱۹۹۶ء فلمساز و ہدایت کار بونی کپور سے شادی کے بعد سری دیوی نے فلموں میں کام کرنا کافی حد تک کم کردیا۔ ۱۹۹۷ء میں ریلیز ہونےوالی فلم جدائی سری دیوی کی بطور ہیروئن آخری فلم تھی۔
سری دیوی نے اپنے فلمی سفر کے دوران تقریباً۲۰۰؍ فلموں میں کام کیا۔ ہندی فلموں کے علاوہ تیلگو، تامل، اور ملیالم فلموں میں بھی انہوں نے کافی نام کمایا۔ ۲۰۱۲ء میں ’’انگلش ونگلش‘‘ انہوں نے بالی ووڈ میں اپنے کریئر کا دوبارہ آغاز کیا اور داد و تحسین حاصل کی۔ ان کی آخری فلم ’مام‘ ثابت ہوئی جس میں انہوں نے اپنی لاجواب اداکاری سے ناظرین کے دل جیت لیے۔ سری دیوی بالی وڈ کی ایسی اداکارہ تھیں جنہیں ناظرین کبھی بھلا نہیں پائیں گے۔ جب بھی بالی وڈ کی تاریخ لکھی جائے گی، اس میں سری دیوی کا نام ضرور شمار کیا جائے گا۔