• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اے کے ہنگل نے شاندار فلمی سفر کا آغاز ۵۰؍سال کی عمر میں کیا تھا

Updated: August 26, 2024, 12:22 PM IST | Mumbai

جس عمر میں لوگ خود کو بوڑھا کہہ کر ہر کام سے بری الذمہ ہوجانا چاہتے ہیں، اس عمر میں اے کے ہنگل نےپہلی مرتبہ کیمرے کا سامنا کیا تھا۔ یہ حوصلے، ہمت اورجوانمردی کی ہی تو بات ہے۔

Famous actor A. K. Hangal. Photo: INN.
مشہور اداکار اے کے ہنگل۔ تصویر: آئی این این۔

ہندوستانی فلم انڈسٹری کے سو سال انگنت لوگوں کے مرہون منت ہیں اورانہی فنکاروں میں ایک نام ہے اے کے ہنگل کا۔ اے کےہنگل یعنی اوتار کشن ہنگل ایسے فنکار تھے جنہوں نے مفلسی، تنگدستی اور انتہائی تکلیف دہ بیماریوں میں زندگی بسر کی مگرکبھی اپنی تکلیفوں کا کسی سے اظہار نہیں کیا۔ یہ بھرم بھی صرف موت سے ایک سال پہلےاتفاقیہ طور پر کھلا۔ یوں کہئے کہ موت نے بھی زندگی بھر خودداری کی چادر میں اپنا آپا چھپائے رکھنے والے فنکار کی لاج رکھی اوراس سے پہلے کہ خودداری کی قبا کھلتی انہیں موت نے اپنی آغوش میں لے لیا۔ جس عمر میں لوگ خود کو بوڑھا کہہ کر ہر کام سے بری الذمہ ہوجانا چاہتے ہیں، اس عمر میں اے کے ہنگل نےپہلی مرتبہ کیمرے کا سامنا کیا تھا۔ یہ حوصلے، ہمت اورجوانمردی کی ہی تو بات ہے۔ اس سے بھی بڑھ کریہ کہ۹۶؍سال کی عمر میں وہیل چیئر پر ہونے کےباوجود فیشن شو میں شرکت اور۹۷؍سال کی عمر میں ایک اینی میٹیڈ فلم اور ٹی وی شو کے لئے وائس اوور کرانا اس بات کا واضح پیغام ہےکہ بڑھاپا’اے کے ہنگل‘ کیلئےکبھی رکاوٹ نہیں بنا۔ وہ شاہد ہر عمر میں کام اوروہ بھی دوسرے سے بہتر کام کرنے کے لئے ہی پیدا ہوئے تھے۔ اے کے ہنگل آخری سانس تک کام کرتے رہے۔ شاید اس لئے بھی کہ وہ بہت خوددار تھے۔ آخری دنوں میں انہیں پیسے کی سخت تنگی تھی۔ عرصےسے بیمار اور ضعیفی بھی تھی لیکن انہوں نے کبھی کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلایا۔ 
ہنگل نے سیالکوٹ، صوبہ پنجاب، پاکستان میں آنکھ کھولی اور بچن کے دن پشاور میں گزارے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے درزی تھے لیکن اداکاری کا شوق لیےتھیٹر تک چلے آئے۔ پاکستان اور ہندوستان کی تقسیم کے۲؍سال بعدیعنی ۱۹۴۹ءمیں وہ ممبئی آبسے۔ یہاں آکر بھی اداکاری کا جذبہ ماند نہیں پڑنےدیا اور انڈین پیپلز تھیٹر ایسوسی ایشن میں شمولیت اختیار کرلی۔ اس دور میں بلراج سا ہنی، اتپل دت، کیفی اعظمی اور دیگر بہت ساری نامور شخصیات اسی ایسوسی ایشن سے وابستہ تھیں۔ ہنگل نے۶۷۔ ۱۹۶۶ءمیں ہندی فلموں میں قدم رکھا۔ ان کی ابتدائی فلموں میں ’تیسری قسم‘اور ’شاگرد‘ شامل تھیں۔ اس وقت ان کی عمر ۵۰؍برس تھی۔ ظاہر ہے کہ اس عمر میں ان کےپاس لگے بندھے کرداروں کے سوا کچھ نہیں تھا لیکن انہوں نے ہیرو، ہیروئنز کے’انکل‘، ’باپ‘اور’دادا‘کےکرداروں کو بڑی ذمے داری کےساتھ نبھایا۔ ۷۰ءکی دہائی میں بننےوالی اکثر فلموں میں باپ دادا اور انکل کے کردار انہی کو ملاکرتے تھے۔ فلم’ شعلے‘ان کی بطور کریکٹر ایکٹر یادگار فلم ہے۔ اس میں انہوں نے رحیم چاچا کاکردار ادا کیا تھا جبکہ ان کی دیگر مشہور فلموں میں ’نمک حرام‘، ’باورچی‘، ’چھپارستم‘، ’ابھیمان‘، ’آئینہ‘، ’اوتار‘، ’ارجن‘، ’آندھی‘، ’کورا کاغذ‘، ’چت چور‘، ’انامیکا‘، ’پریچے‘ اور ’گڈی‘ شامل ہیں۔ ان سب سے بڑھ کر فلم ’شوقین‘ میں کی گئی ان کی اداکاری کو کبھی نہیں بھلایا سکتا۔ 
ویسے تو خرابی صحت کے سبب وہ کئی سال سے اسپتالوں کےچکر لگا رہے تھے مگر ۱۳؍اگست ۲۰۱۲ء کو وہ باتھ روم میں پھسل گئے جس سے ان کی ایک ٹانگ میں فریکچر ہوگیا۔ ۱۶؍اگست کو انہیں اداکارہ آشا پاریکھ کے قائم کردہ اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ ۲۶؍ اگست ۲۰۱۲ء کی صبح ۹؍بجےاسپتال میں ہی ان کا انتقال ہوگیا۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK