بالی ووڈ کی سپر ہٹ فلم ’شعلے‘ کےکردار’گبر سنگھ‘ نےامجد خان کو فلم انڈسٹری میں مضبوط شناخت دلائی تھی۔ ۱۲؍نومبر۱۹۴۰ءکوپیدا ہوئے امجد خان کو اداکاری وراثت میں ملی تھی۔
EPAPER
Updated: November 12, 2024, 11:38 AM IST | Mumbai
بالی ووڈ کی سپر ہٹ فلم ’شعلے‘ کےکردار’گبر سنگھ‘ نےامجد خان کو فلم انڈسٹری میں مضبوط شناخت دلائی تھی۔ ۱۲؍نومبر۱۹۴۰ءکوپیدا ہوئے امجد خان کو اداکاری وراثت میں ملی تھی۔
بالی ووڈ کی سپر ہٹ فلم ’شعلے‘ کےکردار’گبر سنگھ‘ نےامجد خان کو فلم انڈسٹری میں مضبوط شناخت دلائی تھی۔ ۱۲؍نومبر۱۹۴۰ءکوپیدا ہوئے امجد خان کو اداکاری وراثت میں ملی تھی۔ ان کے والد جینت فلم انڈسٹری میں ویلن رہ چکے تھے۔ انہوں نے بطور اداکاراپنےکریئرکا آغاز ۱۹۵۷ءمیں آئی فلم ’اب دہلی دور نہیں ‘سےکیا تھا۔ اس فلم میں انہوں نے چائلڈ اسٹار کے طور پر کام کیاتھا۔ ۱۹۶۵ءمیں اپنی ہوم پروڈکشن میں بننے والی فلم ’پتھر کے صنم‘کےذریعے امجد خان بطور اداکار اپنے کریئرکا آغاز کرنے والے تھے لیکن کسی وجہ سے فلم کی بن نہیں سکی۔ ۷۰ءکی دہائی میں انہوں نے ممبئی سےاپنی کالج کی پڑھائی مکمل کرنےکےبعد بطور اداکار کام کرنے کے لیے فلم انڈسٹری کا رخ کیا اور ۱۹۷۳ء میں بطور اداکار انہوں نے فلم ’ہندوستان کی قسم‘سےاپنے کریئرکا آغاز کیا لیکن اس فلم سے ناظرین کے درمیان وہ اپنی شناخت نہیں بنا سکے۔
اسی دوران امجد کو تھیٹرمیں اداکاری کرتے دیکھ کرا سکرپٹ رائٹر سلیم خان نے امجد سے شعلے میں گبر سنگھ کاکردارادا کرنے کی پیشکش کی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔ فلم’شعلے‘کی کامیابی سے امجد خان کے فلمی کریئرمیں زبردست تبدیلی آئی اور وہ کھلنائکی کی دنیا کےبے تاج بادشاہ بن گئے۔ اس کے بعد انہوں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور اپنی بااثر اداکاری سے ناظرین کو مسحور کرتےرہے۔ ۱۹۷۷ءمیں آئی فلم ’شطرنج کے کھلاڑی‘میں انہیں عظیم ڈائریکٹر ستیہ جیت رے کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ اس فلم کے ذریعےبھی انہوں نے ناظرین کا دل جیت لیا۔ اپنی اداکاری میں یکسانیت سے بچنے کیلئے امجد خان نے خود کو کیریکٹرایکٹر کے طور پیش کیا اور۱۹۸۰ء میں ریلیز فیروز خان کی سپر ہٹ فلم’قربانی‘ میں اپنی مزاحیہ اداکاری سے شائقین کی بھرپور ستائش حاصل کی۔ ۱۹۸۱ءمیں ان کی اداکاری کی نئی شکل ناظرین کے سامنے آئی۔ پرکاش مہرا کی سپر ہٹ فلم ’لاوارث‘ میں وہ امیتابھ کے والد کاکردار ادا کرنے سے بھی نہیں هچكچائے۔ قبل ازیں انہوں نےفلم ’لاوارث‘ سےپہلے امیتابھ کے ساتھ کئی فلموں میں ویلن کا کردار نبھایا تھا۔ ۱۹۸۱ءمیں جلوہ گر فلم ’يارانا‘ میں انہوں نے سپر اسٹار امیتابھ بچن کے دوست کا کردار نبھایا اور ان پر فلمایا یہ نغمہ ’بشن چاچاکچھ گاؤ‘ بچوں کے درمیان بہت مقبول ہوا۔ اسی فلم میں اپنی بااثر اداکاری کیلئے انہیں اپنے فلمی کریئرمیں دوسری مرتبہ بہترین شریک فنکارکے فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ قبل ازیں ۱۹۷۹ء میں بھی انہیں فلم دادا کے لئے بہترین معاون اداکارکے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
علاوہ ازیں ۱۹۸۵ءمیں فلم ’ماں قسم‘ کے لیے امجدخان بہترین مزاحیہ اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔ ۹۸۳اء میں امجد خان نے فلم ’چور پولیس‘ کےذریعے ہدایتکاری کے میدان میں قدم رکھا لیکن یہ فلم باکس آفس پر بری طرح ناکام رہی۔ اس کے بعد ۱۹۸۵ء میں انہوں نے فلم ’امیر آدمی غریب آدمی‘ کی ہدایت کاری کی لیکن یہاں بھی انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ۱۹۸۶ءمیں ایک حادثے کے دوران امجدخان موت کے منہ سے باہرنکلےتھے۔ علاج کے دوران دوائیوں کےمسلسل استعمال سےان کی صحت میں مسلسل گراوٹ آتی رہی اوران کا جسم بھاری ہوتا گیا۔ ۹۰ءکی دہائی میں صحت خراب رہنے کی وجہ امجد خان نے فلموں میں کام کرنا کم کر دیا تھا۔ اپنی فلمی زندگی کے آخری دور میں وہ اپنے دوست امیتابھ کو لے کر فلم’لمبائی چوڑائی‘ نام سے فلم بنانا چاہتےتھے لیکن ان کا یہ خواب ادھورا ہی رہ گیا۔ اپنی اداکاری سے تقریباً۳؍ دہائیوں تک ناظرین کا بھرپور انٹرٹنمنٹ کرنےوالے عظیم اداکار امجد خان ۲۷؍جولائی ۱۹۹۲ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔