۲۴؍ نومبر۱۹۴۴ء کوممبئی میں پیدا ہونے والےامول پالیکر نے اداکار اور ہدایتکار کی حیثیت سےاپنی شاندار صلاحیتوں کے خوب جوہر دکھائے۔
EPAPER
Updated: November 24, 2024, 2:32 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
۲۴؍ نومبر۱۹۴۴ء کوممبئی میں پیدا ہونے والےامول پالیکر نے اداکار اور ہدایتکار کی حیثیت سےاپنی شاندار صلاحیتوں کے خوب جوہر دکھائے۔
۲۴؍ نومبر۱۹۴۴ء کوممبئی میں پیدا ہونے والےامول پالیکر نے اداکار اور ہدایتکار کی حیثیت سےاپنی شاندار صلاحیتوں کے خوب جوہر دکھائے۔ انہوں نے سرجے جے اسکول آف آرٹس سے فائن آرٹس کی تعلیم حاصل کی اور اپنے کریئر کا آغاز ایک پینٹرکی حیثیت سے کیا۔ اس حوالے سے انہوں نے بڑی نمائشوں میں حصہ لیا۔ اس کے بعد انہوں نے ہندی اور مراٹھی تھیٹرمیں خاصے عرصے تک اداکاری کی۔ جدید ہندوستانی تھیٹر میں بھی ان کے کام کو بہت سراہاگیا۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوا کہ ان کی شہرت ایک تھیٹرکے اداکار کی حیثیت سے زیادہ ہوگئی اور لوگ ان کی فلمی اداکاری کوکم اہمیت دینے لگے۔ حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ وہ ہندی اور مراٹھی فلموں میں بھی بڑا شاندار کام کر رہےتھے۔ ۱۹۷۰ءسے ۱۹۸۰ءتک انہوں نے بہت سی ہندی اور مراٹھی فلموں میں کام کیا۔ وہ ۱۹۷۱ءسے لے کر اب تک فلمی دنیا میں سرگرم ہیں۔ ۱۹۷۵ءمیں ان کی فلم ’گول مال‘ نے زبردست کامیابی حاصل کی۔ یہ ایک کامیڈی فلم تھی جس کےہدایتکاررشی کیش مکرجی تھے۔ ’گول مال‘ میں امول پالیکر کے ساتھ اتپل دت اور بندیا گوسوامی نےبھی قابل تحسین اداکاری کا مظاہرہ کیا۔ اس فلم میں بہترین اداکاری پر امول پالیکر کو فلم فیئر ایوارڈ بھی دیا گیا۔ ان کی مشہور ہندی فلموں میں ’رجنی گندھا، چھوٹی سی بات، گھروندا، بھومیکا، خاموش، اگر، باتوں باتوں میں، اپنے پرائے، نرم گرم، سپن دان اور رنگ برنگی‘ شامل ہیں۔ زرینہ وہاب اور ودیاسنہا کے ساتھ ان کو بہت پسند کیا جاتا تھا۔ ’خاموش‘ ایک سسپنس سے بھرپور فلم تھی اور اس فلم میں انہوں نے منفی کردار ادا کیا۔ اس کردار میں بھی انہوں نے فلم بینوں کو چونکا کر رکھ دیا۔ ’’سنپدان‘‘ کا موضوع انتہائی غیر معمولی تھا اور اس فلم میں ان کا کردار انتہائی مشکل تھا۔ اس فلم میں یہ دکھایا گیا تھا کہ انسان کو اپنے گھرکی معیشت چلانے کیلئےکتنے خوفناک مراحل سے گزرنا پڑتاہے اوربسا اوقات اسے وہ کام بھی کرناپڑتے ہیں جن کا وہ کبھی تصور بھی نہیں کرسکتا۔ اس فلم کو دیکھ کر شائقین کچھ لمحات کیلئے یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ اس جہاں میں جانے ایسے لوگوں کی تعداد کتنی ہے جو اتنےلاچارہیں کہ اپنے خاندان کی کفالت کیلئے ہر وہ کام کرنے پر مجبور ہیں جنہیں عام حالات میں انسان نفرت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
امول پالیکر نے بطور ہدایت کار بھی چونکا دینے والا کام کیا۔ ہدایتکار کی حیثیت سے انہوں نے عورتوں کےحقوق اور ان کے نفسیاتی مسائل پر فوکس کیا۔ انہوں نےاپنی فلموں کیلئے ہندوستانی کلاسیکل ادب سےکہانیاں منتخب کیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ امول پالیکر نے کئی ٹی وی سیریلز کی ہدایتکاری بھی کی۔ ان کی مشہور ٹی وی سیریلز میں ’کچی دھوپ، مرگنا پانی، نقاب، پائول اور کرشنا کلی‘ شامل ہیں۔ انہوں نے بنگالی، کناڈا اور ملیالم زبان کی فلم میں بھی کام کیا لیکن افسوس کہ ان فلموں کا تذکرہ نہیں کیا جاتا۔ ۱۹۸۶ءمیں امول پالیکر نے اداکاری چھوڑنے کافیصلہ کرلیا کیونکہ وہ فلم بنانے کی طرف پوری توجہ دیناچاہتےتھے۔ ۲۰۰۵ءمیں ان کی فلم ’پہیلی‘ ریلیز ہوئی جس میں شاہ رخ خان نےاپنی زندگی کا اچھوتا کردار ادا کیا۔ ’پہیلی‘کو ۲۰۰۵ءمیں سرکاری طور پر آسکر ایوارڈ کیلئے بھیجا گیا۔ امول پالیکر کی فطری اداکاری پر اب بھی ان کی تحسین کی جاتی ہے۔ کوئی بھی کردار ہو وہ اس میں حقیقت کا رنگ بھر دیتے ہیں۔ ان کی اداکاری کا ایک اور وصف یہ ہے کہ وہ دھیمے انداز میں مکالمے بولتے ہیں اور چہرے کے تاثرات سے زیادہ کام لیتے ہیں۔ شاید ہی کوئی ایسی فلم ہو جس میں وہ ہائی پچ میں بولے ہوں۔ ان کی اداکاری کا اسلوب انہیں بہت بھایا جو حقیقت نگاری کو پہلی ترجیح دیتےہیں۔