کچھ لوگ بھلے ہی زندگی میں کم کام کرسکیں لیکن وہ اپنے کم کام میں ہی اپنی چھاپ چھوڑ جاتے ہیں۔ ایسی ہی اداکارائوں میں ایک اداکارہ کا نام انو اگروال ہے۔
EPAPER
Updated: January 11, 2025, 11:52 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
کچھ لوگ بھلے ہی زندگی میں کم کام کرسکیں لیکن وہ اپنے کم کام میں ہی اپنی چھاپ چھوڑ جاتے ہیں۔ ایسی ہی اداکارائوں میں ایک اداکارہ کا نام انو اگروال ہے۔
کچھ لوگ بھلے ہی زندگی میں کم کام کرسکیں لیکن وہ اپنے کم کام میں ہی اپنی چھاپ چھوڑ جاتے ہیں۔ ایسی ہی اداکارائوں میں ایک اداکارہ کا نام انو اگروال ہے۔ انہیں ۱۹۹۰ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’عاشقی‘ کیلئے جانا جاتا ہے۔ اس فلم سے انہوں نےباکس آفس پر دھوم مچا دی تھی لیکن بدقسمتی سے اس کے بعد وہ اپنی اس شہرت کو برقرار نہیں رکھ سکیں۔ اس کے بعد ان کی ایسی کوئی فلم ریلیز نہیں ہوئی جس میں انہیں اس قدر شہرت حاصل ہوئی ہو۔
انو اگروال۱۱؍ جنوری۱۹۶۹ءکونئی دہلی میں پیدا ہوئیں اور یہیں پرورش پائی۔ وہ دہلی یونیورسٹی میںعمرانیات کے مضمون میں گولڈ میڈلسٹ ہیں۔کچھ دنوں تک ماڈلنگ کرنے اور اور وی جے بننے کے بعدانھو نے دور درشن کی ایک سیریل اسی بہانے (۱۹۸۸ء)سے اداکاری کا آغاز کیا۔ اس کے بعد انہیں اپنے کریئر کی پہلی فلم ’عاشقی‘ میں کام کرنے کا موقع ملا اوراسی فلم کے ساتھ وہ پردہ سیمیں پر چھا گئیں۔ اس دور میں ہر طرف اسی فلم کا چرچا تھا۔ اس فلم کے بعد وہ کئی سال فلمسازوں کی اولین ترجیح بنی رہیں۔
عاشقی کے بعد ۱۹۹۲ء میں انہوں نے غضب تماشا میں کام کیا۔ اس کے بعد ۱۹۹۳ء میں ان کی تمل فلم’تھروڈا تھروڈا‘ ریلیز ہوئی۔ اس کے علاوہ ۱۹۹۳ء میں ہی ان کی مزید ۲؍فلمیں کنگ انکل اور کھل نائیکا ریلیز ہوئیں۔ یہ دونوں فلمیں باکس آفس پر کوئی خاص کمال نہیں دکھا سکیں۔ اس کے بعد ۱۹۹۴ء میںان کی ایک شارٹ فلم’ دی کلائوڈ ڈور‘ ریلیز ہوئی جسے کانز فلم فیسٹیول میں پیش کیا گیا تھا۔اس کے بعد ایم ٹی وی کےشو’اوئے ایم ٹی وی‘ میں نظر آئیں جو بعد میں ’بی پی ایل اوئے‘ بن گیا تھا۔ یہ شو ۱۹۹۴ء سے ۱۹۹۷ء تک جاری رہا۔ اس دوران وہ ’جنم کنڈلی‘،’رام شاستری‘ اور’ریٹرن آف جیول تھیف‘ جیسی فلموںمیں نظر آئیں۔
۱۹۹۷ءمیںانھوں نےبہار کے یوگا اسکول میں داخلہ لیا اور وہاں کرما یوگی بن کر رہنے لگیں۔ ۱۹۹۹ءمیں وہ ممبئی واپس آئیں تاکہ اپنی چیزیں سمیٹ لیں اور یوگا کے ذریعے لوگوں کی خدمت کریں مگر ایک کار حادثے کا شکار ہو کرشدید زخمی ہو گئیں۔ ۲۹؍دن تک وہ کوما میں رہیں جس سے ان کی یاداشت چلی گئی۔
۲۰۰۱ءمیں وہ جوگی بن گئیں تب سے وہ ایسے ہی زندگی گزار رہی ہیں۔ انواگروال اب بھی ممبئی میں رہتی ہیںلیکن انھوں نے اب تک شادی بھی نہیں کی بلکہ وہ یوگا کی مشق کرتی ہیں۔ایک انٹرویو میں انھو نے بتایا کہ ’’خود کو مضبوط محسوس کرنا، لوگوں کے درمیان اعتماد سے چلنا اور بہتر محسوس کرنا کسی طرح سے بھی غلط نہیں ہے۔ انسانوں میں جسمانی طاقت کا راز انسانیت کا لمبے عرصے تک لوک روایات، گیتوں اور شاعری کے ذریعے عورتوں کو خراج تحسین پیش کرنے میں مضمر ہے۔‘‘انو اگروال معاشرے کی بہتری کے لیےکام کرتی ہیں، انھوں نےپہلے اپنا مقام خود بنایا اور پھر اپنی صحت بھی اپنی قوت مدافت سے بہتربنائی اور اسی طرح وہ معاشرے کو بھی بہتر بنانا چاہتی ہیں۔ وہ ٹیڈ ٹاکس پر بھی حوصلہ افزائی پر مبنی لیکچر دیتی ہیں۔انو اگروال فاؤنڈیشن ذہنی صحت، ماحولیات کی بہتری، ذہنی دباؤ میں کمی اور روزمرہ کی زندگی میں خوشی اور لطف ڈھونڈنے کے لیے کام کرتی ہے۔