• Sat, 28 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

منا ڈے نے کلاسیکل کے علاوہ شوخ و چنچل نغمے بھی عمدگی سے گائے ہیں

Updated: October 24, 2024, 11:58 AM IST | Mumbai

منا ڈے ۴۰ءکی دہائی میں اپنے چچا کے ساتھ موسیقی کے میدان میں اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لئےممبئی آ گئے۔ ۱۹۴۳ءمیں فلم ’تمنا‘ میں بطور گلوکار انہیں ثریا کے ساتھ گانے کا موقع ملا۔

Manna Dey, owner of unique voice. Photo: INN.
منفرد آواز کے مالک منا ڈے۔ تصویر: آئی این این۔

بالی ووڈ فلموں کی دنیا میں منا ڈےکو ایک ایسے گلوکار کے طور پریاد کیا جاتا ہے جنہوں نےاپنی لاجواب گلوکاری کے ذریعے کلاسیکی موسیقی کوخاص شناخت دلائی۔ پربودھ چندر ڈے عرف منا ڈے کی پیدائش یکم مئی۱۹۱۹ءکوکولکاتامیں ہوئی۔ ان کے والد انہیں وکیل بنانا چاہتے تھے لیکن ان کا رجحان موسیقی کی جانب تھا اور وہ اسی میدان میں اپنامستقبل بنانا چاہتے تھے۔ منا ڈے نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے چچاكےسی- ڈے سے حاصل کی۔ منا ڈے کے بچپن کے دنوں کا ایک دلچسپ واقعہ ہے کہ استاد بادل خان اور منا ڈے کے چچا ایک مرتبہ ساتھ ساتھ ریاض کر رہے تھے، اسی وقت بادل خان نےمنا ڈے کی آواز سنی اور ان کے چچا سے پوچھا یہ کون گا رہا ہے، جب منا ڈے کو بلایا گیا تو انہوں نے اپنےاستاد سے کہا، ’’بس ایسے ہی گانا گالیتا ہوں ‘‘، لیکن بادل خان نے منا ڈے کی چھپے ہوئے ہنر کو پہچان لیا۔ اس کے بعد وہ اپنے چچا سے موسیقی کی تعلیم لینے لگے۔ منا ڈے ۴۰ءکی دہائی میں اپنے چچا کے ساتھ موسیقی کے میدان میں اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لئےممبئی آ گئے۔ ۱۹۴۳ءمیں فلم ’تمنا‘ میں بطور گلوکار انہیں ثریا کے ساتھ گانے کا موقع ملا۔ حالانکہ اس سے پہلےوہ فلم رام راج میں کورس کے طور پر گانا گاچکے تھے۔ دلچسپ بات ہےکہ یہی ایک واحد فلم تھی جسے بابائے قوم مہاتما گاندھی نے دیکھا تھا۔ 
ابتدائی دور میں منا ڈے کے ہنر کو پہچاننے والوں میں موسیقار - شنکر جے کشن کا نام خاص طور پر قابل ذکرہے۔ اس جوڑی نے انہیں مختلف انداز کےنغمات گانے کا موقع دیا۔ ’آجا صنم مدھر چاندنی میں ہم‘ جیسے رومانوی نغمہ اور’كیتكي گلاب جوہی‘ جیسے کلاسیکل نغمے بھی گوائے۔ جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ابتداء میں منا ڈے نے یہ نغمے گانے سے انکار کر دیا تھا۔ 
پران کے لئے انہوں نے فلم اپکار میں ’قسمیں وعدےپیار وفا‘ اور زنجیر میں ’یاری ہے ایمان میرا، یار میری زندگی‘جیسے نغمے گائے۔ اسی دور میں انہوں نے فلم پڑوسن میں مزاحیہ اداکار محمود کے لئے’ایک چتر نار‘ نغمہ گایا تو انہیں محمود کی آواز سمجھا جانے لگا۔ مناڈےکے بارے میں لوگوں کا خیال تھا کہ وہ صرف کلاسیکل نغمات ہی گاسکتے ہیں لیکن بعد میں انہوں نے ’اے میرے پیارے وطن‘، ’ اے میری زہرہ جبیں ‘، ’یہ رات بھيگي بھيگي‘، ’ نہ تو کارواں کی تلاش ہے‘ اور’اے بھائی ذرا دیکھ کے چلو‘جیسے بہترین نغمے گا کر ناقدین کا منہ ہمیشہ کے لئے بند کر دیا۔ 
فلموں میں قابل ذکر خدمات کیلئےانہیں ۱۹۷۱ءمیں پدم شري ایوارڈاور ۲۰۰۵ءمیں پدم بھوشن ایوارڈ سے نوازا گيا۔ علاوہ ازیں ۱۹۶۹ءمیں فلم ’میرے حضور‘ اور ۱۹۷۱ءمیں بنگلہ فلم ’نشی پدما‘ كیلئے بہترین گلوکار اور ۱۹۷۰ءمیں آئی فلم ’میرا نام جوکر‘ کیلئےبہترین گلوکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازےگئے۔ فلموں میں موسیقی کے سفر میں ان کی قابل ذکر شراکت کے پیش نظر انہیں ۲۰۰۷ء میں دادا صاحب پھالکےایوارڈ سے نوازاگیا۔ اپنے۵؍دہائی کے طویل کریئر میں تقریباً ۳۵۰۰؍ نغمے گاکرشائقین کے دلوں میں خاص جگہ بنانے والے مناڈے ۲۴؍ اکتوبر ۲۰۱۳ءکو اس دنیا سے الوداع کہہ گئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK