مشہور شاعر اور نغمہ نگار شکیل بدایونی کااپنی زندگی کے تئیں نظریہ ان کے اس شعر میں پنہاں ہے۔
EPAPER
Updated: April 21, 2024, 11:31 AM IST | Agency | Mumbai
مشہور شاعر اور نغمہ نگار شکیل بدایونی کااپنی زندگی کے تئیں نظریہ ان کے اس شعر میں پنہاں ہے۔
مشہور شاعر اور نغمہ نگار شکیل بدایونی کااپنی زندگی کے تئیں نظریہ ان کے اس شعر میں پنہاں ہے۔
میں شکیل دل کا ہوں ترجماں کہ محبتوں کا ہوں رازداں
مجھے فخر ہے مری شاعری مری زندگی سے جدا نہیں
شکیل احمد ۳؍اگست۱۹۱۶ءکواترپردیش کے بدایوں قصبے میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے تھا۔ والد جمیل احمد سوختہ قادری بدایونی ممبئی کی مسجد میں خطیب اورپیش امام تھے اس لیے شکیل کی ابتدائی تعلیم اسلامی مکتب میں ہوئی۔ اردو، فارسی اور عربی کی تعلیم کے بعد مسٹن اسلامیہ ہائی اسکول بدایوں سےڈگری حاصل کرنے کےبعد اعلیٰ تعلیم کے لیے شکیل ۱۹۳۲ءمیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخل ہوئے۔ شکیل نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخلہ لیا تو انہوں نے انٹر کالج، انٹر یونیورسٹی مشاعروں میں حصہ لینا شروع کیا اور مسلسل ان مشاعروں کو اپنے نام کیا۔
شکیل احمد علی گڑھ سےبی۔ اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد۱۹۴۲ءمیں دہلی میں سینٹرل گورنمنٹ میں محکمۂ سپلائی میں کلرک کی حیثیت سے نوکری کی۔ شکیل دہلی میں تقریباً۱۹۴۶ءتک مقیم رہے۔ اس کےبعدوہ فروری ۱۹۴۶ء میں ایک مشاعرے کے سلسلے میں بمبئی آئےجہاں ان کی ملاقات مشہورفلم ساز اے آر کاردار سے ہوئی۔ اس دوران انہوں نےمختلف مشاعروں میں حصہ لیا جہاں ان کے کلام کی عزت افزائی کی گئی۔ اے آر کاردار کے اصرارپرشکیل نے مستقل طور پر بمبئی کو ہی اپنی رہائش گاہ بنالیا۔ انہوں نے ۱۹۴۰ء میں سلمیٰ سے شادی کی جوان کی دور کی رشتہ دار تھیں جو ان کے ساتھ بچپن سے ہی جوائنٹ فیملی میں رہتی تھیں۔
علی گڑھ میں قیام کے دوران جگر مراد آبادی سے ملاقات ہوئی۔ ان کی وساطت سے فلمی دنیا میں داخل ہوئے اور ۱۰۰؍ سے زائد فلموں کیلئےاردو، ہندی اور پوربی زبانوں میں گیت لکھے، جو بہت زیادہ مقبول ہوئے۔ جس میں مغل اعظم کے گیت سر فہرست ہیں۔
شکیل بدایونی نےنوشاد، روی، ہیمنت کمار، ایس ڈی برمن اور سی رام چندر جیسے ممتاز موسیقاروں کی دھُنوں پرنغمےلکھے۔ ان کے گیتوں کو محمد رفیع، لتا منگیشکر، آشا بھوسلے، مکیش، شمشاد بیگم، ثریا، مہندر کپور، طلعت محمود، روی شنکر شرما، گیتا دت اور ہردئے ناتھ منگیشکر جیسے صفِ اول کے گلوکاروں نے اپنی آواز میں پیش کیا۔ شکیل بدایونی نے دلاری (۱۹۴۹ء)، دیدار (۱۹۵۱ء)، مدر انڈیا (۱۹۵۷ء)، چودہویں کا چاند (۱۹۶۰ء)، مغلِ اعظم (۱۹۶۰ء)، گنگا جمنا(۱۹۶۱ء) صاحب بی بی اور غلام(۱۹۶۲ء)، میرے محبوب (۱۹۶۳ء)، دو بدن (۱۹۶۶ء)جیسی سپر ہٹ فلموں میں اپنے نغموں سے دھوم مچا دی۔ شکیل کو شاعری کےعلاوہ بیڈمنٹن کھیلنا بہت پسند تھا۔ وہ اپنے دوست احباب کےساتھ جب بھی پکنک پرجاتے تو وہ بیڈمنٹن کے ساتھ ساتھ پتنگ بازی بھی کرتےتھے۔ نوشاد، محمدرفیع اورکبھی کبھار جانی واکربھی ان کے ساتھ پتنگ بازی کے مقابلے میں حصہ لیا کرتے تھے۔
فلمی گیتوں کے علاوہ شاعری کے ۵؍مجموعے غم فردوس، صنم و حرم، رعنائیاں، رنگینیاں اورشبستاں کے نام سےشائع ہوئے۔ اس کے علاوہ ان کی کلیات بھی ان کی زندگی میں ہی شائع ہو گئی تھی، تاہم ۱۹۶۹ءمیں لکھی گئی آپ بیتی ۲۰۱۴ءمیں شائع ہوئی۔ شکیل بدایوں کا محض ۵۳؍برس کی عمر میں ۲۰؍اپریل ۱۹۷۱ءکو ممبئی میں انتقال ہوا اور وہی دفن ہوئے۔