گزشتہ صدی کے ۴۰ء کے عشرے میں اداکاروں کی شبیٖہ روایتی اداکار کی ہوتی تھی جو رومانی اور صاف ستھرےکردار کیا کرتے تھے۔
EPAPER
Updated: December 10, 2024, 11:05 AM IST | Agency | Mumbai
گزشتہ صدی کے ۴۰ء کے عشرے میں اداکاروں کی شبیٖہ روایتی اداکار کی ہوتی تھی جو رومانی اور صاف ستھرےکردار کیا کرتے تھے۔
گزشتہ صدی کے ۴۰ء کے عشرے میں اداکاروں کی شبیٖہ روایتی اداکار کی ہوتی تھی جو رومانی اور صاف ستھرےکردار کیا کرتے تھے۔ اشوک کمار فلم انڈسٹری کے پہلے ایسے اداکار رہے جنہوں نے اداکاروں کے روایتی اسٹائل کو توڑتے ہوئے فلم ’قسمت‘ میں اینٹی ہیرو کا کردار ادا کیا تھا۔ ہندی فلم انڈسٹری میں سب سے زیادہ کامیاب فلموں میں ’بامبے ٹاکیز‘ کی ۱۹۴۳ء کی فلم ’قسمت‘ میں اشوک کمار نے اینٹی ہیرو کا کردار نبھایا تھا۔ اس فلم نے کلکتہ کے چترا تھیٹرمیں مسلسل ۱۹۶؍ ہفتوں تک چلنے کا ریکارڈ بنایا تھا۔ ہندی فلم انڈسٹری میں ’دادا مُنی‘ کے نام سے مشہور کمود کمار گنگولی عرف اشوک کمار کی پیدائش بہارکےبھاگلپور شہر میں ۱۳؍ اکتوبر ۱۹۱۱ء کو ایک متوسط طبقے کے بنگالی خاندان میں ہوئی تھی۔ اشوک کمار نے اپنی ابتدائی تعلیم کھندوہ شہر سےمکمل کی۔ اس کے بعد انہوں نے گریجویشن کی تعلیم الہ آباد یونیورسٹی سے مکمل کی جہاں ان کی دوستی ششی دھر مکھرجی سے ہو گئی جو انہیں کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔
اشوک کمار نے اپنی دوستی کو ایک نئے رشتے میں تبدیل کر دیا اور اپنی اکلوتی بہن کی شادی ششی دھر سے کر دی۔ ۱۹۳۴ء میں نیو تھیٹر میں بطور لیباریٹري اسسٹنٹ کام کرنے والے اشوک کمار کو ’بامبے ٹاکیز‘ میں کام کرنے والے ان کے بہنوئی ششی دھر مکھرجی نے اپنے پاس بلا لیا۔ ۱۹۳۶ء میں بامبے ٹاکیز کی فلم ’ جیون نیّا‘کی تیاری کے دوران فلم کے اہم اداکار بیمارپڑگئے۔ اس صورتحال میں بامبے ٹاكيز کےمالک همانشو رائے کی توجہ اشوك کمارپر گئی اور انہوں نے اشوک کمارسےفلم میں بطوراداکار کام کرنے کی گزارش کی اور اشوک کمار نے ایک اداکار کے طور پر اس فلم سے اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا۔
۱۹۳۹ء ’كنگن‘، ’بندھن‘ اور ’جھولا‘ میں اشوک کمار نے لیلا چٹنس کےساتھ کام کیا۔ ان فلموں میں ان کی کارکردگی کو ناظرین نے بہت پسند کیا۔ اس کے ساتھ ہی فلموں کی کامیابی کے بعد اشوک کمار بطور اداکار فلم انڈسٹری میں اپنی پہچان بنانے میں کامیاب رہے۔
۱۹۴۳ء ہمانشو رائے کی موت کے بعد اشوک کمار بامبے ٹاکیز کو چھوڑ فلمستان اسٹوڈيو چلے گئے۔ ۱۹۴۷ء میں دیویکا رانی کے بامبے ٹاکیزچھوڑ دینے کے بعد بطور پروڈکشن چیف بامبے ٹاکیز کے بینر تلے انہوں نے ’مشعل‘ اور ’مجبور‘ جیسی کئی فلمیں بنائیں۔ ۵۰ء کے عشرے میں بمبئی ٹاکیز سے الگ ہونے کے بعد انہوں نے اپنی ہی پروڈکشن کمپنی شروع کی اس کے ساتھ هي انہوں نے ’جوپیٹرتھیٹر‘ بھی خریدا۔ اشوک کمار پروڈکشن کے بینر تلے انہوں نے سب سے پہلے فلم ’سماج ‘ بنائی۔ لیکن یہ فلم باکس آفس پر بری طرح فلاپ رہی۔ اس کےبعد انہوں نے اپنے بینر تلے فلم ’پرينیتا‘ بنائی۔ تقریباً ۳؍ سال بعد، فلم پروڈکشن کے شعبے میں نقصانات کی وجہ سے، انہوں نے ’اشوک کمار پروڈکشن کمپنی‘ بند کردی۔ ۱۹۸۴ء میں، دوردرشن کی تاریخ میں وہ ایک نیا سیریل ’ہم لوگ‘ لے کر آئے۔ اس سیریل سے وہ بے پناہ مشہور ہوئے۔ فلموں کے علاوہ اشوک کمار نے چھوٹے پر دے پر بھی ناظرین کو بے حد محظوظ کیا۔ دوردرشن ہی کیلئے اشوک کمار نے ’بھیم بھوانی‘، ’بہادر شاہ ظفر‘ اور ’اُجالے کی اور‘ جیسے سیریل میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ اشوک کمار کو ملنے والے اعزازت کی بات کی جائے تو ۲؍ مرتبہ بہترین اداکار کے فلم فیئر کے ایوارڈ سے نوازے گئے۔ ۱۹۸۸ء میں ہندی سنیما کے سب سے بڑے ایوارڈ دادا صاحب پھالکے سے نوازا گیا۔ تقریباً ۶؍ عشروں پر محیط اپنے بے مثال فلمی کریئر سے ناظرین کے دلوں پر حکومت کرنے والے اشوک کمار ۱۰؍ دسمبر ۲۰۰۱ء کو ہمیشہ کیلئے سب کو الوداع کہہ گئے۔