• Wed, 23 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بادل سرکار نے انجینئر ہونے کے باوجود ڈراموں کی دنیا میں نام کمایا

Updated: May 13, 2024, 9:54 AM IST | New Dehli

بادل سرکارکا اصلی نام ’سدھیندر سرکار‘ تھا جو کلکتہ میں ایک بنگالی عیسائی خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کی بنیادی تعلیم اسکاٹش چرچ کالجیٹ اسکول میں ہوئی۔ وہاں سے نکل کر انہوں نے بنگال انجینئرنگ کالج(جو کہ اب آئی آئی ای ایس ٹی)بن چکا ہے میں داخلہ لیا اور وہاں سے انہوں نے سول انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ ۱۹۹۲ء میں انہوں نے جادوپور یونیورسٹی سے ادب میں ماسٹرآف آرٹس کی ڈگری حاصل کی۔

Famous dramatist Badal Sircar. Photo: INN.
مشہور ڈراما نگار بادل سرکار۔ تصویر: آئی این این۔

بنگالی زبان کے ڈراما نگار اور پیش کاربادل سرکار ۱۵؍جولائی ۱۹۲۵ءکومغربی بنگال کے شہر کولکتہ میں پیدا ہوئے۔ وہ بنگال انجیرنگ کالج(سول) سے فارغ التحصیل تھے مگر انھوں نے انجیرنگ کو کبھی اپنا پیشہ نہیں بنایا۔ انھوں نے۱۹۷۰ءکی دہائی میں بنگال میں ’نکٹر ناٹک‘ (اسٹریٹ تھیٹر)کی بحالی اور فروغ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ان کے ڈرامےبنیادی طور پر حکومت مخالف( اینٹی اسٹیبلشمنٹ) ہوتے تھے۔ نکسل تحریک کے دوران انہوں نے اس طرح کے ڈرامے بڑی تعداد میں لکھے اورپیش کئے اوربنگالی تھیٹر کی روایت میں نئے عوامی احتجاجی، مزاحمتی اور انقلابی رویوں کو روشناس کروایا۔ اس کو’تیسرا تھیٹر‘یا’بھوما‘تھیٹر بھی کہا جاتا ہے۔ جس میں شہری معاشرت کی بازگشت ہوتی تھی۔ 
بادل سرکارکا اصلی نام ’سدھیندر سرکار‘ تھا جو کلکتہ میں ایک بنگالی عیسائی خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کی بنیادی تعلیم اسکاٹش چرچ کالجیٹ اسکول میں ہوئی۔ وہاں سے نکل کر انہوں نے بنگال انجینئرنگ کالج(جو کہ اب آئی آئی ای ایس ٹی)بن چکا ہے میں داخلہ لیا اور وہاں سے انہوں نے سول انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ ۱۹۹۲ء میں انہوں نے جادوپور یونیورسٹی سے ادب میں ماسٹرآف آرٹس کی ڈگری حاصل کی۔ ہندوستان، انگلینڈ اور نائیجیریا میں ٹائون پلانر کے طور پر کام کرتے کرتے وہ تھیٹر میں بطور اداکار شامل ہوگئے، اس کے بعد وہ ہدایتکاری میں چلے گئے اور جلد ہی ڈرامے لکھنا شروع کردیا اور اس کے بعد وہ مزاحیہ مضامین لکھنے لگے۔ تیسرے تھیٹر کے تحت انہوں نے براہ راس عوام سے بات چیت کا طریقہ اختیار کیا اور حقیقی کے ساتھ تاثراتی اداکاری پر زور دیا۔ انہوں نے اداکاری کا آغاز ۱۹۵۱ء میں خود اپنے ڈرامے سے’بڑا ترشنا‘ سےکیا۔ جب وہ نائیجیریا میں ملازمت کررہے تھے اسی دوران انہوں نے۱۹۶۳ء میں اپنا شہرہ آفاق ڈراما ’ایبونگ اندرجیت(اور اندرجیت)لکھا جو پہلی مرتبہ ۱۹۶۵ء میں شائع ہوا اور اسی سال اسے پیش کیا گیا۔ اس سے انہیں فوری طور پر بہت زیادہ شہرت حاصل ہوگئی۔ اس کے بعد انہوں نے ’باکی اتہاس‘(باقی تاریخ)۱۹۶۵ء میں، پرالاپ ۱۹۶۶ء میں، ترنگشا شتابدی(تیرہویں صدی)۱۹۶۶ء میں، پگلا گھوڑا(پاگل گھوڑا) ۱۹۶۷ء میں ’شیش نائی(انتہا نہیں )۱۹۶۹ء میں لکھا۔ ان سارے ڈراموں کو شومبھو مترا کے بہوروپی گروپ نے پیش کیا تھا۔ ۱۹۶۷ء میں انہوں نے اپنے پہلے ڈرامے’ایبنگ اندرجیت‘ کی پروڈکشن اور ڈائریکشن کی جو ۳؍افراد’امل، بمل، کمل اور تنہا اندرجیت کی کہانی تھی۔ اگلے ۵؍سال تک ان کے گروپ’شتابدی‘ نے کئے ڈرامے پیش کئے۔ 
بادل سرکار کو۱۹۶۸ءمیں سنگیت ناٹک فیلو شپ اور۱۹۷۲ء میں ’پدم شری‘ایوارڈ سے نوازا گیا۔ وہ ۵۰؍ سے زائد ڈراموں کے مصنف اور پیش کارہیں۔ ان کے چند مشہور ڈراموں میں۔ ’باسی خبر‘، ’جلوس‘(اس کا اردوترجمہ ہوچکا ہے)، ’ ساری رات‘، اور ’کوئی کہانی‘ شامل ہیں۔ ۱۳؍مئی۲۰۱۱ءکو کولکتہ میں کینسر کی بیماری کے سبب۸۵؍ سال کی عمر میں انتقال ہوا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK