بنگلہ دیش کی حکومت نے سابق معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے حامیوں کی جانب سے طلبہ پر حملے کے بعد ملک بھر میں ’آپریشن ڈیول ہنٹ‘ شروع کرتے ہوئے۱۳۰۸؍افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
EPAPER
Updated: February 10, 2025, 5:53 PM IST | Dhaka
بنگلہ دیش کی حکومت نے سابق معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے حامیوں کی جانب سے طلبہ پر حملے کے بعد ملک بھر میں ’آپریشن ڈیول ہنٹ‘ شروع کرتے ہوئے۱۳۰۸؍افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
بنگلہ دیش کی حکومت نے سابق معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے حامیوں کی جانب سے طلبہ پر حملے کے بعد ملک بھر میں ’آپریشن ڈیول ہنٹ‘ شروع کرتے ہوئے۱۳۰۸؍افراد کو گرفتار کرلیا۔ پی ٹی آئی کے مطابق بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ کی جانب سے یہ بیان جاری کیا گیاہے۔ اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) پولیس انعام الحق ساگر نے گرفتاریوں کی تصدیق کی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی حکومت کے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی اس وقت شروع کی گئی جب آمرانہ حکومت سے تعلق رکھنے والے گروہوں نے طلبہ کے گروپ پر حملہ کیا جس میں وہ شدید زخمی ہو گئے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: ۳۲؍ سالہ حاملہ فلسطینی خاتون سندس جمال شلبی اپنے نامولود بچے سمیت ہلاک
اگست۲۰۲۴ء میں طلبہ کی قیادت میں انقلاب کے بعد حسینہ واجد کی برطرفی کے نتیجے میں اقتدار سنبھالنے والی عبوری حکومت میں وزارت داخلہ کے سربراہ جہانگیر عالم چودھری نے اسے ’آپریشن ڈیول ہنٹ‘ کا نام دیا ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہم شیطانوں کو جڑ سے اکھاڑ نہیں دیتے، کئی دنوں کی بدامنی کے بعد بڑے پیمانے پر سیکوریٹی آپریشن کئے گئے، ڈھاکا میں حسینہ واجد کے محل پر ہجوم کے حملے کے ۶؍ ماہ بعد بدھ کے روز مظاہرین نے کھدائی کرنے والی مشینوں کا استعمال کرتے ہوئے ان کے خاندان سے منسلک عمارتوں کو منہدم کر دیا تھا۔ حسینہ کے خاندان کی تباہ ہونے والی عمارتوں میں میوزیم اور مرحوم والد، بنگلہ دیش کے پہلے صدر شیخ مجیب الرحمٰن کا سابق گھر شامل ہے، عبوری حکومت نے تشدد کا الزام حسینہ واجد پر عائد کیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: سوڈان میں غذائی قلت کا شکار ہو کر بیمار پڑنے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ
جمعہ کو عبوری سربراہ اور نوبیل امن انعام یافتہ محمد یونس نے بھی عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی تھی، یونس نے ایک بیان میں کہا کہ قانون کی حکمرانی کا احترام وہ چیز ہے جو نئے بنگلہ دیش کی تعمیر کیلئے اہم ہے، اور یہ فسطائی حکومت کے تحت پرانے بنگلہ دیش سے الگ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان شہریوں کیلئے جو اٹھ کھڑے ہوئے اور حسینہ حکومت کا تختہ الٹ دیا، اب اپنے آپ کیلئے اور دنیا بھر میں اپنے دوستوں کیلئے یہ ثابت کرنا ضروری ہے کہ ایک دوسرے کے شہری اور انسانی حقوق کا احترام کرنے اور قانون کے تحت کام کرنے کے اپنے اصولوں کے ساتھ ہماری وابستگی غیر متزلزل ہے۔ اس کے چند گھنٹوں بعد ڈھاکا کے ضلع غازی پور میں اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسپریشن کے ارکان پر حملہ کیا گیا، جسے حسینہ واجد کے خلاف بغاوت بھڑکانے کا سہرا دیا جاتا ہے۔ اس طاقتور گروپ نے (جس کے ارکان حکومتی کابینہ میں شامل ہیں ) کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔