بالی ووڈمیں بپی لہری ان موسیقاروں میں شمار کیے جاتے ہیں جنہوں نے ہندوستانی موسیقی آلات کے استعمال کے ساتھ مغربی موسیقی کو ملا کر ’ڈسکو تھک‘کی ایک نئی صنف تیار کی۔
EPAPER
Updated: November 28, 2023, 10:26 AM IST | Agency | Mumbai
بالی ووڈمیں بپی لہری ان موسیقاروں میں شمار کیے جاتے ہیں جنہوں نے ہندوستانی موسیقی آلات کے استعمال کے ساتھ مغربی موسیقی کو ملا کر ’ڈسکو تھک‘کی ایک نئی صنف تیار کی۔
بالی ووڈمیں بپی لہری ان موسیقاروں میں شمار کیے جاتے ہیں جنہوں نے ہندوستانی موسیقی آلات کے استعمال کے ساتھ مغربی موسیقی کو ملا کر ’ڈسکو تھک‘کی ایک نئی صنف تیار کی۔ اپنے اس نئے تجربے کی وجہ سے بپی لہری کواپنےکرئیرکےابتدائی دور میں کافی تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن بعد میں ان کےمیوزک کو شائقین نےبے حد سراہا اور وہ فلم انڈسٹری میں ڈسکو کنگ کے نام سے مشہور ہوئے۔
بپی لہری کو بالی ووڈ کا راک اسٹار کہاجاتا تھا ان کی پیدائش۲۷؍نومبر۱۹۵۲ءکوکولکتہ میں ہوئی ان کاحقیقی نام آلوکیش لہری تھا، وہ بچپن ہی سے موسیقی کی طرف مائل تھے۔ان کے والد اپریش لہری بنگالی گلوکارتھے،جبکہ والدہ ونسری لہری ایک موسیقاراورگلوکارہ تھیں ۔والدین نے ان کے موسیقی کی جانب بڑھتے رجحان کو دیکھتے ہوئے انہیں اس راستے پر چلنے کی ترغیب دی۔انہوں نے۳؍سال کی عمرمیں ہی طبلہ بجانا شروع کر دِیا تھا۔ اس دوران انہوں نے اپنے والدین سے موسیقی کی ابتدائی تعلیم بھی حاصل کی۔
بپی لہری نےبطور موسیقار اپنےکرئیرکا آغاز ۱۹۷۲ءمیں ریلیز ہونے والی بنگالی فلم ’دادو‘سے کیا لیکن یہ فلم باکس آفس پر ناکام رہی۔ اپنے خوابوں کوپوراکرنےکیلئےانہوں نے ممبئی کا رخ کیا۔ ۱۹۷۳ء میں ریلیزفلم’ننھا شکاری‘ بطورموسیقار ان کےکریئر کی پہلی ہندی فلم تھی لیکن بدقسمتی سے یہ فلم بھی ٹکٹ کھڑکی پر ناکام ہوگئی۔
بپی لہری کی قسمت کا ستارہ ۱۹۷۵ءمیں فلم ’زخمی‘ سےچمکا۔اس فلم میں سنیل دت، آشا پاریکھ، رینارائے اور راکیش روشن نے مرکزی کردار ادا کیےتھے، جس میں ’ آو تمہیں چاند پہ لے جائیں ‘ اور ’جلتا ہے جیا میرا بھیگی بھیگی راتوں میں ‘ جیسے نغمے مقبول ہوئے۔ آج بھی ہولی کےموقع پر ’زخمی دلوں کابدلہ چکانے‘ جیسا نغمہ اپنا ایک خاص مقام رکھتاہے۔۱۹۷۶ءمیں بپی لہری کے میوزک ڈائریکشن میں بنی ایک اور سپرہٹ فلم ’چلتے چلتے‘ ریلیزہوئی۔فلم میں کشور کمار کی آواز میں گانا ’چلتے چلتےمیرےیہ گیت یاد رکھنا‘ آج بھی شائقین میں اپنی شناخت بنائے ہوئے ہے۔ فلم زخمی اور چلتے چلتےکی کامیابی کے بعد بپی لہری بطور موسیقار اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ ۱۹۸۳ء میں ریلیزفلم ڈسکو ڈانسر بپی لہری کے کرئیر میں سنگ میل ثابت ہوئی۔متھن چکرورتی کی اداکاری والی اس فلم میں بپی لہری کی موسیقی کاایک نیا انداز دیکھنے کو ملا۔’آئی ایم اے ڈسکو ڈانسر‘ ، جمی جمی جمی جیسے ڈسکو گانوں نےناظرین کو جھومنے پر مجبور کردیا ۔بپی لہری فلم میں اپنی موسیقی کی کامیابی کے بعد ڈسکو کنگ کے طور پر مشہور ہوگئے۔
بپی لہری نےکئی فلموں میں اپنی گلوکاری سے بھی سامعین کو اپنا دیوانہ بنایا ہے، ان کے گائے ہوئے گانوں کی طویل فہرست میں ’ بمبئی سے آیا میرا دوست، دیکھا ہے میں نے تجھے پھر سے پلٹ کے، تو مجھے جان سے بھی پیارا ہے،یاد آرہا ہے تیرا پیار، سپر ڈانسر آئے ہیں آئے ہیں ، جینا بھی کیاہےجینا، یار بنا چین کہاں رے، تمہ تمہ لوگے،پیار کبھی مت کرنا، دل میں ہو تم خوابو میں تم، او لالا اولالا وغیرہ شامل ہیں۔