بالی وڈ میں بپی لہری ان موسیقاروں میں شمار کئے جاتے ہیں
EPAPER
Updated: February 16, 2023, 10:55 AM IST | Mumbai
بالی وڈ میں بپی لہری ان موسیقاروں میں شمار کئے جاتے ہیں
بالی وڈ میں بپی لہری ان موسیقاروں میں شمار کئے جاتے ہیں جنہوں نے فلموں کیلئے ہندوستانی موسیقی اور مغربی موسیقی کو ملا کر ’ڈسکو تھیک‘ کی ایک نئی صنف تیار کی۔اپنے اس نئے تجربے کی وجہ سے بپی لہری کو کریئر کے ابتدائی دور میں کافی تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن بعد میں ان کے میوزک کو شائقین نے بے حد سراہا اور وہ فلم انڈسٹری میں ڈسکو کنگ کے نام سے مشہور ہوئے۔ بپی لہری کو بالی ووڈ کا راک اسٹار کہاجاتا تھا ان کی پیدائش۲۷؍ نومبر۱۹۵۲ء کو کولکاتا میں ہوئی ان کا حقیقی نام آلوکیش لہری تھا، وہ بچپن سے ہی موسیقی کی طرف مائل تھے۔ان کے والد اپریش لہری بنگالی گلوکار، جبکہ والدہ ونسری لہری ایک موسیقار اور گلوکارہ تھیں ۔ بپی لہری نے ۳؍ سال کی عمر میں ہی طبلہ بجانا شروع کردیا تھا۔ اس دوران انہوں نے اپنے والدین سے موسیقی کی ابتدائی تعلیم بھی حاصل کی۔
بپی لہری نے بطور موسیقار اپنے کریئر کا آغاز ۱۹۷۲ء میں ریلیز ہونے والی بنگالی فلم ’دادو‘سے کیا لیکن یہ فلم باکس آفس پر ناکام رہی۔ اپنے خوابوں کو پورا کرنے کیلئے انہوں نے ممبئی کا رخ کیا۔ ۱۹۷۳ء میں ریلیز فلم ’ننھا شکاری‘ بطور موسیقار ان کے کریئرکی پہلی ہندی فلم تھی لیکن بدقسمتی سے یہ فلم بھی ٹکٹ کھڑکی پر ناکام ہوگئی۔ ’بپی دا‘کی قسمت کا ستارہ ۱۹۷۵ء میں فلم ’زخمی‘ سے چمکا۔اس فلم کے ’ آو تمھے چاند پہ لے جائے ‘ اور ’جلتا ہے جیا میرا بھیگی بھیگی راتوں میں‘ جیسے نغمے مقبول ہوئے۔ ۱۹۷۶ء میں بپی لہری کی میوزک ڈائریکشن میں بنی ایک اور سپرہٹ فلم ’چلتے چلتے‘ ریلیز ہوئی۔فلم میں کشور کمار کی آواز میں گانا ’چلتے چلتے میری یہ گیت یاد رکھنا‘ آج بھی شائقین میں اپنی انمٹ شناخت بنائے ہوئے ہے۔ فلم زخمی اور چلتے چلتے کی کامیابی کے بعد بپی دا بطور موسیقار اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ فلم ’نمک حلال‘ کا شمار بپی لہری کے کریئر کی اہم فلموں میں کیا جاتا ہے۔ فلم میں کشور کمار کی آواز میں بپی لہری کا ’ پگ گھنگرو باندھ میرا ناچی تھی‘ گانا ان دنوں شائقین میں کریز بنا ہوا تھا اور آج بھی جب کبھی سنائی دیتا ہے تو لوگ رقص کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ ۱۹۸۳ء میں ریلیز فلم ڈسکو ڈانسر بپی لہر ی کے کریئر میں سنگ میل ثابت ہوئی۔ اس فلم میں بپی لہری کی موسیقی کا ایک نیا انداز دیکھنے کو ملا۔’آئی ایم اے ڈسکو ڈانسر‘ ، جمی جمی جمی آجا آجا آجا جیسے ڈسکو گانوں نے ناظرین کو جھومنے پر مجبور کردیا ۔بپی لہڑی فلم میں اپنی موسیقی کی کامیابی کے بعد ڈسکو کنگ کے طور پر مشہور ہوگئے۔ان کے سنگِیت میں اگر ڈِسْکو کی چمک دمک نظر آتی ہے تو اُنکے کچھ گانے سادگی اَور سنجیدگی سے بھرے ہیں۔ ۱۹۸۴ء میں بپی لہری کے سنے کیریئر کی ایک اور سپر ہٹ فلم ’شرابی‘ منظرعام پر آئی۔ بپی لہری نے فلم میں اپنے میوزیکل سپر ہٹ نغموں ’دے دے پیار دے، منزلیں اپنی جگہ ہے‘ سے سامعین کو مسحور کردیا، اور انہیں اپنے کریئر میں پہلی بار بہترین میوزک ڈائریکٹر کے فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازے گئے۔ بپی لہری نے۸۰؍ کی دہائی میں بالی ووڈ کو کئی یادگار گیت دیے اور گلوکاری کی دنیا میں ایک مقام حاصل کیا۔ان کے گائے ہوئے گانوں کی طویل فہرست میں ’ بمبئی سے آیا میرا دوست، دیکھا ہے میں نے تجھے پھر سے پلٹ کے، تو مجھے جان سے بھی پیارا ہے۔ ، یاد آرہا ہے تیرا پیار، سپر ڈانسر آئے ہیں آئے ہیں، جینا بھی کیا ہے جینا، یار بنا چین کہاں رے، تمہ تمہ لوگے، پیار کبھی مت کرنا، دل میں ہو تم خوابو میں تم، او لالا اولالا وغیرہ شامل ہیں۔ ۲۰۱۸ء میں انھیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ وہ ۱۶؍ فروری۲۰۲۲ء کو ممبئی کے کریٹی کیئر اسپتال میں۶۹؍برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔