’شرابی‘ سمیت امیتابھ بچن کی کئی فلموں میں ان کے علاوہ ایک کردار پوری فلم پر حاوی ہوا کرتا تھا اور وہ کردار کوئی اور نہیں بلکہ اوم پرکاش ہوتے تھے۔
EPAPER
Updated: January 19, 2025, 12:19 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
’شرابی‘ سمیت امیتابھ بچن کی کئی فلموں میں ان کے علاوہ ایک کردار پوری فلم پر حاوی ہوا کرتا تھا اور وہ کردار کوئی اور نہیں بلکہ اوم پرکاش ہوتے تھے۔
’شرابی‘ سمیت امیتابھ بچن کی کئی فلموں میں ان کے علاوہ ایک کردار پوری فلم پر حاوی ہوا کرتا تھا اور وہ کردار کوئی اور نہیں بلکہ اوم پرکاش ہوتے تھے۔ اوم پرکاش ۱۹؍ دسمبر ۱۹۱۹ء کو جموں میں پیدا ہوئے۔ ان کا پیدائشی نام اوم پرکاش چھِبر تھا لیکن بعد میں وہ صرف اوم پرکاش کے نام سےمشہور ہوئے۔ ۱۹۴۲ءسے۱۹۹۰ءتک ان کی فلمی سرگرمیاں جاری رہیں۔ ۱۹۵۰ءسے۱۹۸۰ءتک وہ معاون اداکار کے طور پر فلموں میں کام کرتے رہے اور اس کردار میں انہوں نے بڑا نام کمایا۔
۱۹۳۷ءمیں انہوں نے آل انڈیا ریڈیومیں شمولیت اختیار کی۔ اس زمانے میں ان کی ماہانہ تنخواہ ۲۵؍روپےتھی۔ انہیں فتح دین کے نام سےجانا جاتا تھا۔ دل سکھ پنچولی نےاوم پرکاش کو سب سے پہلے فلموں میں اداکاری کا موقع دیا۔ دل سکھ پنچولی کے ادارے پنچولی آرٹ پروڈکشنزنےاس زمانے میں دھوم مچا رکھی تھی۔ اوم پرکاش کو بھی سب سےپہلے انہوں نے اپنی فلم ’’داسی‘‘ میں موقع دیا۔ یہی فلم ان کی شناخت بن گئی۔ تقسیم ہندکے بعد وہ لاہور سے دہلی چلے گئے اور پھر ممبئی کیلئے رخت سفر باندھا۔ اوم پرکاش میں ایک کامیاب فلمی اداکار بننےکی بھرپور صلاحیتیں موجود تھیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ ایک ورسٹائل اداکار تھے۔ انہوں نےفلم’دس لاکھ‘ میں ولن کا کردار بھی ادا کیا۔ اس کے بعد انہیں ’لاہور، چار دن اور رات کی رانی‘ میں کردار ملے جو انہوں نے بڑی کامیابی سے ادا کیے۔ اس کے بعد انہوں نے دلیپ کمار کی مشہور فلم’’آزاد‘‘ میں کام کیا۔ پھر انہوں نے راج کپور اور کشور کمار کے ساتھ بھی کام کیا۔ اشوک کمار اور مدھو بالا کی فلم ’ہائوڑابرج‘ میں بھی ان کی اداکاری کو بہت پسند کیا گیا۔ فلم ’تیرے گھر کے سامنے‘ میں وہ دیوآنند کے ساتھ جلوہ گر ہوئے۔
ان کی مشہور فلموں میں ’دس لاکھ، ان داتا، چرن داس، سادھو اور شیطان، دل، دولت، دنیا، چپکے چپکے، جولی، گوپی، پیار کیے جا، جورو کا غلام، آگلے لگ جا، بڈھا مل گیا، نمک حلال، شرابی، بھروسہ، تیرے گھر کےسامنے، امر پریم، میرے ہمدم میرے دوست، لوفر اور دل تیرا دیوانہ‘ شامل ہیں۔ انہوں نےمجموعی طورپر ۳۰۷؍فلموں میں کام کیا اور ہرطرح کے کردار ادا کیے۔ مکالمے بولنے کا ان کا اپنا ہی انداز تھا۔ اوم پرکاش ایک شاندار کامیڈین بھی تھے۔ اس حوالے سے ان کی فلموں ’نمک حلال، نوکر بیوی کا اور چمیلی کی شادی‘کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ ’چپکے چپکے اور پیار کیے جا‘بھی اس لحاظ سے قابل ذکر فلمیں ہیں۔ ’پیار کیے جا‘ میں محمود کے ساتھ ان کی مزاحیہ اداکاری کو لوگ آج بھی یاد کرتے ہیں۔ وہ فلم ’سنجوگ، جھرنا اور گیٹ وے آف انڈیا‘ کے فلمساز بھی تھے اور رائٹر بھی۔ فلم ’’گوپی‘‘ کا ذکر بہت ضروری ہے۔ اس فلم میں وہ دلیپ کمار کے بڑے بھائی بنے تھے اور اس فلم میں ان کا فن اوج کمال کو پہنچ گیا تھا۔
امیتابھ بچن وہ اداکار تھے جن کے ساتھ اوم پرکاش کی زبردست ذہنی ہم آہنگی تھی۔ یہ ہم آہنگی ۱۹۷۳ءمیں ریلیز ہونے والی فلم’زنجیر‘ سےشروع ہوئی اور پھر’شرابی‘ تک قائم رہی۔ ’نمک حلال‘ میں انہوں نےامیتابھ بچن کے دادا کا کردار ادا کیا اور اپنے فن کی دھاک جما دی۔ ۷۰ء کی دہائی میں ریلیز ہونے والی فلم ’جولی‘ اور’سگینہ‘میں بھی اوم پرکاش نے اپنے بڑے اداکار ہونے کا ثبوت دیا۔
اوم پرکاش کی کوئی اولاد نہ تھی۔ انہوں نے اپنے بھائی کے بچوں کو ہی اپنی اولاد سمجھا۔ ۲۱؍فروری ۱۹۹۸ءکو فلمی صنعت کا یہ بے بدل اداکار اس جہان فانی سے رخصت ہوگیا۔ کل کی طرح آج بھی ان کا نام زندہ ہے اور کام بھی۔ ایسے لوگ ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔