• Wed, 19 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

برندا کرات کا جسٹس گوائی کو خط، کہا مزدور مفت اسکیموں کی وجہ سے کام سے گریز نہیں کرتے

Updated: February 15, 2025, 6:05 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

کرات نے دیہی علاقوں میں اجرت کے جمود کو ظاہر کرنے والے سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا، اصل بات یہ ہے کہ زرعی کام کی اجرت جمود کا شکار ہے یا کم ہے جس کی وجہ سے مزدور زرعی کام کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔

Brinda Karat. Photo: INN
برندا کرات۔ تصویر: آئی این این

سی پی آئی (ایم) لیڈر برندا کرات نے ایک خط لکھ کر سپریم کورٹ کے جسٹس بی آر گوائی کے سرکاری فلاحی اسکیموں، خصوصاً مالی امداد اور مفت راشن فراہم کرنے والی اسکیموں کے متعلق حالیہ تبصروں کا جواب دیا ہے۔ بے گھر افراد کیلئے پناہ کے حق سے متعلق ایک مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس گوائی نے سوال کیا تھا کہ کیا اس طرح کی اسکیمیں اور ان سے ملنے والے فوائد لوگوں کو کام کام کرنے اور معیشت میں تعاون کرنے کی حوصلہ شکنی کرتی ہیں؟ جسٹس گوائی نے مزید کہا کہ انتخابات کے موقع پر `لاڈلی بہن` جیسی مفت اسکیموں کا اعلان کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے لوگ کام کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ کیا ہم ایسا کرکے (مزدور طبقہ کو) قوم کی ترقی میں تعاون کرکے معاشرے کی مرکزی دھارا کا حصہ بنانے کی بجائے ہم `طفیلیوں کا طبقہ` نہیں بنا رہے ہیں؟

یہ بھی پڑھئے: امریکہ میں کتنے غیر قانونی تارکین وطن ہیں؟ مودی سرکار کے پاس ڈیٹا نہیں ہے

`ایسے بیانات خواتین مخالف`

سینئر لیڈر اور کارکن کرات نے جسٹس گوائی کے مشاہدات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے بیانات محنت کش طبقہ، خصوصاً خواتین کی جدوجہد کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ درحقیقت یہ غلط ہے کیونکہ خواتین کی بڑی اکثریت پہلے ہی کام کر رہی ہے، وہ گھریلو شعبے میں بلا معاوضہ کام کرتی ہیں، اکثر خاندانی اداروں اور زرعی کاموں میں بھی بلا معاوضہ کام کرتی ہیں۔

متعدد ریاستوں میں خواتین کو ایک ہزار سے ۲ ہزار روپے تک کی رقم براہ راست فراہم کرنے والی `لاڈلی بہن` جیسی اسکیموں کا حوالہ دیتے ہوئے جسٹس گوائی نے کہا تھا کہ ایسے اقدامات روزگار کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ کرات نے اس دعوے کے جواب میں لکھا کہ ہندوستانی خواتین روزانہ اوسطاً ۲ء۷ گھٹنے بلا معاوضہ گھریلو کام انجام دیتی ہیں جو ۲۲ لاکھ کروڑ سالانہ کے برابر ہے۔ ۲۴-۲۰۲۳ء کے ایس بی آئی سروے کے مطابق یہ ملک کی جی ڈی پی کا تقریباً ۷ فیصد ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’’ ۵؍ ٹریلین کی معیشت تو ہم بن ہی جائیں گے ، اصل مسئلہ فی کس آمدنی کا ہے ‘‘

`دیہی علاقوں میں کم اجرت اصل مسئلہ ہے`

جسٹس گوائی نے سماعت کے دوران اپنے ذاتی تجربہ بتاتے ہوئے کہا، "میں ایک زرعی گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں۔ مہاراشٹر میں انتخابات سے قبل مفت اسکیموں کے اعلان کی وجہ کسانوں کو مزدور نہیں مل رہے ہیں۔" کرات نے اس استدلال کو مسترد کردیا اور اپنے خط میں لکھا کہ مسئلہ فلاحی اسکیموں میں نہیں بلکہ دیہی علاقوں میں مزدوروں کو دی جانے والی اجرتوں میں جمود یا کمی اصل مسئلہ ہے۔ کرات نے دیہی علاقوں میں اجرت کے جمود کو ظاہر کرنے والے سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا، ایسا نہیں ہے کہ مفت راشن یا دیگر مفت چیزیں مل جانے کی وجہ سے مزدور کام کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ اصل وجہ یہ ہے کہ زرعی کام کی اجرت یا تو جمود کا شکار ہے یا کم ہے۔ 

کرات نے اپنے خط میں مفت راشن کی تقسیم پر سپریم کورٹ کے تبصروں کا بھی جواب دیا۔ فی الحال ملک میں تقریباً ۸۰ کروڑ افراد کو ۵ کلو اناج فی شخص ماہانہ فراہم کیا جاتا ہے۔ کرات نے نشان دہی کی کہ یہ ہندوستان میں اناج کی اوسط کھپت سے کم ہے اور خصوصاً بڑھتی ہوئی غذائی افراط زر کے پیش نظر غذائی ضروریات کو پورا نہیں کرتا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK