مداحوں کی دیوانگی کو مدنظر رکھتے ہوئے برطانوی راک بینڈ ’’کولڈ پلے‘‘ نے ممبئی کے کنسرٹ کیلئے آج مزید ٹکٹ جاری کئے جو بک مائی شو پر دوپہر ۴؍ بجے لائیو ہوتے ہی چند منٹوں میں فروخت ہوگئے۔ لاکھوں مداح دوبارہ محروم رہ گئے۔
EPAPER
Updated: January 11, 2025, 7:34 PM IST | Mumbai
مداحوں کی دیوانگی کو مدنظر رکھتے ہوئے برطانوی راک بینڈ ’’کولڈ پلے‘‘ نے ممبئی کے کنسرٹ کیلئے آج مزید ٹکٹ جاری کئے جو بک مائی شو پر دوپہر ۴؍ بجے لائیو ہوتے ہی چند منٹوں میں فروخت ہوگئے۔ لاکھوں مداح دوبارہ محروم رہ گئے۔
دنیا بھر میں مقبول برطانوی راک بینڈ ’’کولڈ پلے‘‘ نے آج ممبئی میں اپنے ۳؍ دنوں کے کنسرٹ (میوزک آف اسفیئرس) کیلئے مزید ٹکٹ جاری کرنے کا اعلان کیا تھا جو دوپہر ۴؍ بجے بک مائی شو پر فروخت کیلئے دستیاب ہوئے اور چند ہی منٹوں میں فروخت ہوگئے۔ لاکھوں مداح ٹکٹ خریدنے کیلئے ڈجیٹل قطار میں انتظار ہی کرتے رہ گئے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل جب کولڈ پلے کنسرٹ کے ٹکٹ بک مائی شو پر دستیاب ہوئے تھے تو محض ۵؍ منٹ میں تمام ٹکٹ فروخت ہوگئے تھے، اور پھر یہی ٹکٹ دیگر پلیٹ فارمز پر ۱۰؍ گنا زیادہ قیمتوں میں فروخت کئے جارہے تھے۔
آج فروخت ہونے والے ٹکٹس کی کالا بازاری کا کوئی معاملہ اب تک سامنے نہیں آیا ہے۔ اس ضمن میں بک مائی شو نے کالا بازاری نہ ہو، اس بات کو یقینی بنانے کیلئے چند اقدامات کئے تھے۔ ہندوستان، خاص طور پر ممبئی اور دہلی میں کولڈ پلے کی مقبولیت کے سبب اس کے ٹکٹ تیزی سے فروخت ہوتے ہیں۔ آج بھی محدود تعداد میں ٹکٹ جاری کئے گئے لہٰذا زیادہ صارفین اسے نہیں خرید سکے جبکہ لاکھوں افراد ایک مرتبہ پھر مایوس ہوگئے۔ البتہ سوشل میڈیا پر بعض افراد زائد ٹکٹ خرید کر کولڈ پلے کے مداحوں کو انہیں فروخت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس ضمن میں کالا بازاری یا زائد قیمتوں میں فروخت کرنے کی باتیں اب تک سامنے نہیں آئی ہیں۔ واضح رہے کہ ’’کولڈ پلے‘‘ ڈی وائی پاٹل اسٹیڈیم (نوی ممبئی) میں ۱۸، ۱۹؍ اور ۲۱؍ جنوری کو پرفارم کرے گا۔
یہ بھی پڑھئے: گوکیش کی ۲۰۲۴ء میں ۵ء۱؍ ملین ڈالر آمدنی ، امریکی صدر کی سالانہ تنخواہ سے ۲؍ گنا زیادہ
کورٹ نے عرضی خارج کردی
یاد رہے کہ گزشتہ دن بامبے ہائی کورٹ نے ایک ایسی عرضی کو مسترد کر دیا جس میں اہم تقاریب میں بلیک مارکیٹنگ اور ٹکٹوں کی چھیڑ چھاڑ کو روکنے کیلئے رہنما خطوط کی درخواست کی گئی تھی۔ یہ فیصلہ کولڈ پلے کے کنسرٹ کے ٹکٹوں کی فروخت میں مبینہ طور پر کالا بازاری کے تناظر میں آیا ہے۔ پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق، چیف جسٹس ڈی کے اپادھیائے اور جسٹس امیت بورکر کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ عرضی میں اٹھائے گئے مسائل قانون سازی سے متعلق ہیں، اس لئے ان میں عدالت مداخلت نہیں کرسکتی۔ بنچ نے کہا کہ ’’یہ ایک قانون سازی اور انتظامی فیصلہ ہے۔ عدالت مداخلت نہیں کر سکتی۔ حکومت پٹیشن میں اٹھائے گئے خدشات کو دور کرنے کیلئے قانون سازی کیلئے آزاد ہے۔‘‘ بنچ نے مزید کہا کہ ’’تاہم، اس صورت میں کہ مجاز اتھاریٹی (حکومت کی) اسے ضروری سمجھتی ہو، وہ درخواست گزار کی طرف سے اجاگر کئے گئے خدشات کو دور کرنے کیلئے مناسب قانون سازی یا انتظامی اقدامات کیلئے آزاد ہے۔‘‘ عدالت نے درخواست گزار کو مجاز اتھاریٹی کے سامنے پیش ہونے کی اجازت دی ہے۔