ٹی وی اور ویب شوکی اداکارہ دکشا سونلکر تھیم کا کہنا ہےکہ ٹی وی شوز میں اتنا کام ملا کہ فلموں کی طرف دیکھنے کا موقع ہی نہیں ملا لیکن اب وہ فلموں میں بھی قسمت آزمانا چاہتی ہیں۔
EPAPER
Updated: October 13, 2024, 3:19 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai
ٹی وی اور ویب شوکی اداکارہ دکشا سونلکر تھیم کا کہنا ہےکہ ٹی وی شوز میں اتنا کام ملا کہ فلموں کی طرف دیکھنے کا موقع ہی نہیں ملا لیکن اب وہ فلموں میں بھی قسمت آزمانا چاہتی ہیں۔
ٹی وی شو ’کیسے مجھے تم مل گئے‘ میں منفی کردار ادا کرنے والی اداکارہ دکشا سونلکر تھیم اس وقت شوبزانڈسٹری کی ابھرتی ہوئی فنکار ہیں۔ ان کے والد مہاراشٹرین اور والدہ پنجابی ہیں ، اسلئے انہیں ہندی، مراٹھی اور پنجابی زبان پر عبور ہے۔ ۲۰۱۳ء میں دکھائے جانے والے شو بانی : عشق دا کلمہ سے اپنے کریئر کا آغاز کرنےو الی دکشانے ۲۰۱۵ء میں مہارانا پرتاپ کے شو میں راجکماری چاند کنور کا رول نبھایا تھا۔ ان کی والدہ پروفیشنل ڈانسر تھیں ، اسلئے انہیں رقص وراثت میں ملی ہے۔ اس کے ساتھ ہی دکشا نے خودکلاسیکل ڈانس کی تربیت لی ہے۔ انقلاب نے دکشا سے گفتگو کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
شوبز انڈسٹری میں قدم رکھنے کا سبب کیا تھا ؟
ج:شوبز انڈسٹری میں داخل ہونے کا میرا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ میں کلپنا چاؤلہ سے بہت متاثر تھی، اسلئے خلا باز بننا چاہتی تھی۔ میری والدہ اُڈیپی ڈانسر تھیں اور وہ بچوں کو سکھایا کرتی تھی۔ میں نے بھی بچپن میں ان سے کلاسیکل رقص سیکھا ہے۔ انہوں نے مجھے بہتر انداز میں رقص کی تربیت دی تھی اور یہی ہنر میں اسکول کے سالانہ جلسوں میں پیش کیا کرتی تھی۔ سی بی ایس سی بورڈ کے اسکول میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے میں نے کئی اسٹیج شوز میں حصہ لیاتھا۔ میں نے شیکسپیئر اور برنارڈ شا کے تحریرکردہ اسٹیج پلے میں کام کیا تھا۔ اس وقت میری عمر ۱۲؍برس تھی۔ وہ میرا پہلا ایکٹنگ کا تجربہ تھا۔ میری خالہ دامنی شیٹی بھی اداکارہ تھیں۔ انہوں نے الف لیلیٰ شو میں کام کیا تھا۔ ایک بار کسی موقع پر انہوں نے مجھ ایک سوال کیا کہ کیا میں اداکاری میں دلچسپی رکھتی ہوں۔ اُس وقت میں پتہ نہیں کس موڈ میں تھی، فوراً ’ہاں ‘ کہہ دیا تھا۔ اس طرح میں اداکارہ بننے کی راہ پر چل پڑی۔
شو بز میں پہلا بریک کس طرح ملا؟
ج: میری خالہ دامنی شیٹی نے خود کئی شوز پروڈیوس کئے ہیں۔ انہوں نے ہی میرا پہلا ٹی وی شو بانی : عشق دا کلمہ پروڈیوس کیا تھا۔ اس شو کو بنانے سے قبل انہوں نے کہاتھاکہ میں آڈیشن دوں۔ انہوں نے اپنےکاسٹنگ ڈائریکٹر کو بتا دیا تھاکہ ایک لڑکی آڈیشن کیلئے آئے گی تو اس کوآڈیشن کی معلومات فراہم کردینا یا اگر کہیں آڈیشن ہوتا ہے تو اس کی بھی اطلاع دے دینا۔ میں نے بانی شو کے لئے ایسے ہی سیکھنے کیلئے آڈیشن دے دیا تھا۔ اس کے بعد میں اس بات کو بھول گئی۔ اس کے بعد میں ایک کمپنی میں انٹرن شپ کررہی تھی، وہیں پر میری خالہ آئیں۔ انہوں نے مجھ سے کہاکہ چینل نے مجھے بانی کے رول کیلئے منتخب کرلیاہے اور یہ انٹر ن شپ ختم کرنے کے بعد مجھے شو میں کام کرنا ہے۔
کس شو کی وجہ سے آپ کو زیادہ شہرت ملی ؟
ج: میں اس کاکریڈٹ ۲؍شوز کو دینا چاہوں گی۔ ایک ٹی وی شو ہے اور دوسرا ویب سیریز ہے۔ مہارانا پرتاپ شو نےمجھے بحیثیت اداکار انڈسٹری میں قائم کردیا۔ آج بھی میں ایئرپورٹ پر جاتی ہوں تو سیکوریٹی والے کہتے ہیں کہ آپ رانا پرتاپ کی اداکارہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم آج بھی مہارانا پرتاپ شو کو یاد کرتے ہیں۔ دوسری میری ویب سیریز ہے جس کا نام ہنس مکھ ہے۔ اس میں ویرداس کے ساتھ میں نے کام کیا تھا جس کے ہدایتکار نکھل اڈوانی تھے۔ یہ شو لاک ڈاؤن میں جاری کیا گیاتھا۔ مارکیٹنگ نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ شہرت نہیں پا سکا لیکن وہ شو آج بھی نیٹ فلکس پر ہے اورلوگ مجھے میسیج کر کے میرے کام کی تعریف کرتے ہیں۔
اس وقت آپ کہاں مصروف ہیں ؟
ج: اس وقت میں زی ٹی وی کے شو کیسے مجھے تم مل گئے میں کام کررہی ہوں۔ اس میں میں نے ایک منفی کردار’ ایشی کا سنہا‘ کا نبھایا ہے۔ یہ کردار نبھاتے ہوئے مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے کیونکہ اس سے قبل میں نے کبھی منفی رول نہیں نبھایا تھا۔ ہمیشہ مثبت رول نبھائے ہیں۔ یہ میرے شائقین کو بھی پسند آرہا ہے۔
کس طرح کے کردار نبھانے میں آپ کو دلچسپی ہے؟
ج:میں نے آج تک جتنے بھی رول نبھائے ہیں وہ سبھی شہری لڑکیوں کے ہیں۔ میں خود شہر میں رہتی ہوں ، اسلئے شوز میں بھی ویسی ہی نظرآتی ہوں۔ میری خواہش ہے کہ میں دیہات کی لڑکی کا کردار نبھاؤں کیونکہ شہری لڑکی نظر آنا میرے لئے چیلنجنگ نہیں ہے۔ میں اس دیہاتی لڑکی کی زندگی جینا چاہتی ہوں جو بہت سی مشکلوں سے گزرتی ہے۔
فلموں میں کام کیوں نہیں کیا؟
ج:یہ سوال بہت سے لوگ کرتے ہیں اور وہ یہ چاہتے ہیں کہ میں فلموں میں کام کروں۔ میں نے کوشش بھی کی تھی لیکن فلموں میں کام کرنے کی صلاحیت اپنے اندر نہیں پیدا کرسکی۔ فلموں میں کام کرنے کیلئے بہت زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پروڈیوسر اور ہدایتکار شہرت یافتہ اداکاروں کو ہی پہلے موقع دیتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ڈسٹری بیوٹرس بھی وہی فلمیں تھیٹر میں لگاتے ہیں جو کامیاب ہوسکیں۔ میں نے خود کو کبھی فلموں کی ہیروئن نہیں سمجھا ، اسلئےٹی وی شوز میں کام کرتی رہی۔ دوسری بات یہ رہی کہ ٹی وی شوز میں اتنا کام ملا کہ اس طرف دیکھنے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئی، لیکن اب میں فلموں کی طرف توجہ دینے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کررہی ہوں۔
او ٹی ٹی کے آنے سے ٹی وی شوز میں کتنی تبدیلیاں آئی ہیں ؟
ج:او ٹی ٹی کے آنے سے ٹی وی شو ز کے اسٹیریو ٹائپ کرداروں میں کافی تبدیلیاں آئی ہیں۔ مثلاً اگر کوئی سندھی ہے تو وہ اوڑی بابا بولتا تھا، اگر کوئی کیتھولک ہے تواس کا تکیہ کلام’ کم آ ن مین‘ ہوتا تھا۔ اب یہ ساری چیزیں ٹی وی سے ختم ہورہی ہیں۔ شائقین کو باندھ کر رکھنے کیلئے ٹی وی پر ساس بہوکے رول کو بھی بہتر بنایا جارہاہے۔ اس سے ٹی وی شوز کو فائدہ ہورہا ہے۔ ٹی وی شوز کی بنیادی کہانی میں تبدیلی کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ شائقین اس سے بدظن ہو جائیں گے۔
سوشل میڈیا کے تعلق سے آپ کا کیاکہنا ہے؟
ج:جب کوئی مجھے انفلوئنسر کہتاہے تو مجھے بہت برا لگتا ہے کیونکہ میں انفلوئنسر نہیں ہوں۔ سوشل میڈیا پر کامیاب ہونے کیلئے بہت محنت کرنی پڑتی ہے۔ اس کے لئے ویڈیوزبنانے پڑتے ہیں اورانہیں بہتر انداز میں اپ لوڈ کرنا پڑتا ہے اور اس کے بعد سبکرائبس کرنے کیلئے اپیل کرنی پڑتی ہے۔ اسلئے مجھے انفلوئنسر کہلانا پسند نہیں ہے۔
منفی کردار نبھانے سے اچھی امیج خراب ہونے کا خدشہ نہیں ہے؟
ج:’ایشی کا‘ کا رول نبھانے سے پہلے مجھے ڈر تھا لیکن جب میں نے اس چیلنج کو قبول کیا اور اسے بہتر انداز میں نبھانا شروع کیا تو مجھے اچھا لگنے لگاکیونکہ میں کچھ الگ کررہی تھی۔ حالانکہ میں نے اس سے قبل ایسا رول کبھی نہیں نبھایا تھا۔ جب شائقین کے پیغام آنے شروع ہوئے کہ ہمیں ’ ایشی کا‘ بری لیکن دکشا اچھی لگتی ہے تو میری ہمت بڑھ گئی کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ایک اداکار کسی کا کردار نبھا رہا ہے۔ شائقین کے ان پیغامات سے میں بھی خوش ہوتی ہوں کیونکہ مجھے بھی تسلی ملتی ہے کہ میں اپنا رول بہتر انداز میں نبھا رہی ہوں۔
ایکٹنگ کے ساتھ کس چیز میں مہارت رکھتی ہیں ؟
ج:اداکاری کے ساتھ میں لکھنے میں بھی مہارت رکھتی ہوں۔ کووڈ کے دوران کرنے کیلئے کچھ نہیں تھا تو میں نے لکھنا شروع کردیا۔ میں کہانیاں لکھتی تھیں، میں نے اسکرین پلے اور ڈائیلاگ لکھے۔ میری کہانی اور اسکرین پلے پر ہی پنجابی زبان میں ایک شو بنایا گیا ہے۔ اس طرح ایکٹنگ کے ساتھ ہی مجھے لکھنے میں بھی مہارت حاصل ہوگئی ہے۔