ماضی کے مشہوراداکار افتخارکاشماران چند اداکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نےاپنے شاندار انداز اور منفرد اداکاری سے ایک خاص مقام حاصل کیا۔
EPAPER
Updated: March 04, 2025, 11:47 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
ماضی کے مشہوراداکار افتخارکاشماران چند اداکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نےاپنے شاندار انداز اور منفرد اداکاری سے ایک خاص مقام حاصل کیا۔
ماضی کے مشہوراداکار افتخارکاشماران چند اداکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نےاپنے شاندار انداز اور منفرد اداکاری سے ایک خاص مقام حاصل کیا۔ وہ زیادہ تر فلموں میں پولیس کمشنر، جج، بزنس مین یا کسی معزز شخصیت کے طور پر نظر آتے تھے۔ ان کی پرسکون اور سنجیدہ شخصیت نے ان کرداروں میں جان ڈال دی، جس کی وجہ سے وہ فلم بینوں میں بے حد مقبول ہوئے۔
افتخار احمدشریف خان۲۲؍فروری۱۹۲۰ءکوپیدا ہوئے تھے۔ انہوں نےاپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد فلم انڈسٹری میں قدم رکھا۔ ان کا تعلق ایک تعلیم یافتہ اور عزت دار گھرانے سے تھا، مگر ان کا شوق اداکاری کی طرف تھا۔ انہوں نے اپنی فلمی زندگی کا آغاز ۱۹۴۰ءکی دہائی میں کیا، مگر اصل کامیابی انہیں ۱۹۶۰ءاور۱۹۷۰ءکی دہائی میں ملی جب وہ کئی مشہور فلموں میں معاون کرداروں میں نظر آئے۔ افتخار کی فلمی دنیا میں پہچان مضبوط اور باوقار کرداروں کی وجہ سےبنی۔ وہ عام طور پر فلموں میں پولیس کمشنر، جج، اعلیٰ عہدے دار یا کسی بزنس ٹائیکون کےکردار میں نظر آتے تھے۔ ان کی شخصیت میں ایک خاص سنجیدگی اور رعب تھا جو ان کے کرداروں کے ساتھ مکمل طور پر میل کھاتا تھا۔ ان کیمشہور فلموں میں شامل دیوار(۱۹۷۵ء)میں وہ ایک پولیس کمشنرکے روپ میں نظر آئے، جہاں ان کا کردار فلم کے بنیادی پلاٹ کو مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہوا۔ فلم ڈان (۱۹۷۸ء)میں انہوں نے انسپکٹر ڈی سلوا کا کردار نبھایا، جو فلم کی کہانی میں ایک مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ بلاک بسٹرفلم شعلے (۱۹۷۵ء)میں بھی وہ ایک پولیس افسر کے روپ میں جلوہ گر ہوئے۔
امیتابھ بچن کے کیریئر کے لیے سنگ میل ثابت ہونے والیفلم زنجیر (۱۹۷۳ء)میں بھی افتخار ایک اہم کردار میں نظر آئے۔ فلم قرض (۱۹۸۰ء) بھی ایک مشہور فلم تھی، جس میں افتخار کی اداکاری کو خوب سراہا گیا۔ ایک اور کامیاب فلم امر اکبر انتھونی(۱۹۷۷ء)میں افتخار نےایک روایتی باپ کا کردار ادا کیا۔ فلم تری دیو(۱۹۸۹ء)میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ قانون(۱۹۶۰ء)ان کی ابتدائی فلموں میں سے ایک تھی، جس میں انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ یہ فہرست بہت طویل ہےکیونکہ افتخارنےتقریباً ۲۵۰؍سے زائد فلموں میں کام کیا تھا، اور ان کی موجودگی فلم کو ایک وقار عطا کرتی تھی۔
افتخار کی اداکاری کا انداز نہایت سنجیدہ اور پروقار تھا۔ ان کے مکالمے کی ادائیگی، سنجیدہ تاثرات اور کردار میں ڈوب جانے کی مہارت نے انہیں فلم انڈسٹری میں ایک خاص مقام دیا۔ وہ اپنی سخت مگر شفیق شخصیت کی وجہ سے فلم بینوں میں ہمیشہ مقبول رہے۔
افتخار اپنی نجی زندگی کو میڈیا کی چکاچوندسے دور رکھتے تھے۔ وہ نہایت سادہ اور مہذب انسان تھے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ فلم انڈسٹری میں سب کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آتے تھے اور ان کا رویہ ہمیشہ خوش اخلاقی پر مبنی ہوتا تھا۔
افتخارکاانتقال ۴؍مارچ۱۹۹۵ءکوہوا تھا۔ ان کے جانے سے فلم انڈسٹری نے ایک باوقار اور تجربہ کار اداکار کو کھو دیا۔