اداکارہ سیامی کھیر نے کہاکہ میں نجی زندگی میں دائیں ہاتھ سے کام کرتی ہوں لیکن اس فلم میں مجھے بائیں ہاتھ کی کھلاڑی کا رول دیا گیا ہے ، ایسے میں خود کو اس سانچے میں ڈھالنے کیلئے مجھے بہت تیاری کرنی پڑی
EPAPER
Updated: August 13, 2023, 2:51 PM IST | Abdul Kareem Kasam Ali | Mumbai
اداکارہ سیامی کھیر نے کہاکہ میں نجی زندگی میں دائیں ہاتھ سے کام کرتی ہوں لیکن اس فلم میں مجھے بائیں ہاتھ کی کھلاڑی کا رول دیا گیا ہے ، ایسے میں خود کو اس سانچے میں ڈھالنے کیلئے مجھے بہت تیاری کرنی پڑی
بالی ووڈ میں ۲۰۱۶ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’مرزیا‘ سے کریئر کی شروعات کرنے والی سیامی کھیر کی امسال ایک فلم ’۸؍اے ایم میٹرو ‘ ریلیز ہوچکی ہے اوردوسری فلم ’گھومر ‘ بھی ۱۸؍اگست کو ریلیز ہونے والی ہے۔ کرکٹ کی کہانی پر مبنی فلم میں سیامی نے اپنے پرانے کریئر کرکٹر کا رول ادا کیا ہے۔اس فلم سے قبل انہوں نے مراٹھی اور تیلگو کی چند فلموں میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں ۔ ہر سال ان کی ایک فلم ضرور ریلیز ہوتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے گھومر کیلئے بہت محنت کی ہے۔نمائندہ انقلاب نے اداکارہ سیامی کھیر سے بات چیت کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
کیا یوراج سنگھ نے فلم میں آپ کی تربیت میں مدد کی تھی؟
ج:یہ بات صحیح ہے کہ انہو ں نے میری بہت مدد کی تھی۔ اس فلم میں میں بائیں ہاتھ کے گیندباز اور بلےبازکے رول میں نظرآرہی ہوں تو وہ بھی بائیں ہاتھ کے بلےباز اور گیندباز ہیں ۔ انہوں نے میدان پر میری کافی مدد کی۔ میں ان سے کہتی تھی کہ میں ان کی مداح ہوں اور ان کا کھیل مجھے بہت پسند ہے۔ بائیں ہاتھ کے بلےبازکس طرح کھیلتے ہیں انہوں نے اس کی مشق کروائی تھی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے حکمت عملی اورتکنیک کے بارے میں بھی پریکٹس کروائی۔ میں بہت خوش تھی کہ ان کے ساتھ کرکٹ کی باریکی سیکھنے کا موقع ملا۔
آپ نے بائیں ہاتھ کے گیندباز کی تکنیک سیکھنے کیلئے کسی اور کرکٹر کی مدد لی ہے؟
ج:میرے رول کیلئے میں نے یوراج سنگھ کے ساتھ ساتھ مرلی کارتک سے بھی مدد لی ہے۔ وہ بائیں ہاتھ کے اسپنر رہ چکے ہیں ۔ انہوں نے بائیں ہاتھ سے اسپن گیندبازی کی تکنیک بتائی تھی۔ حالانکہ یہ میرے لئے مشکل تھا کیونکہ میں دائیں ہاتھ سے کام کرتی ہوں اور فلم میں مجھے بائیں ہاتھ سے کام کرناہوتا تھا۔ بہرحال انہوں نے فیلڈ پر مجھے گیندبازوں کے ایکشن کے بارے میں تربیت دی اور اس کے ضوابط بھی بتائے تھے۔
کیا آپ کرکٹ کی مداح رہی ہیں ، آپ کے پسندیدہ کرکٹر کون ہیں ؟
ج:جی میں کرکٹ کی بہت بڑی مداح ہوں اور ریاستی ٹورنامنٹ میں ، میں اپنے کالج کی جانب سے شرکت کرتی رہی ہوں ۔ میرے پسندیدہ کرکٹر سچن تینڈولکر رہے ہیں ۔وہ آج بھی اگر کسی ٹورنامنٹ میں کھیلتے ہیں تو میں ان کے میچوں کو ضرور دیکھتی ہوں ۔ میں نے ان کے رنجی ٹرافی کے مقابلے بھی دیکھے ہیں ، حالانکہ ان کے سبکدوش ہونے کے بعد میں نے رنجی ٹرافی کے میچ نہیں دیکھے ہیں ۔ میں وانکھیڈے اور بریبورن اسٹیڈیم میں ہونے والے بین الاقوامی مقابلوں کو دیکھنے کیلئے بھی جایا کرتی تھی ۔ ہر میچ تونہیں دیکھتی ہوں ، ہاں ہندوستانی ٹیم کے میچ دیکھنے ضرور جاتی ہوں ۔ امسال یکروزہ ورلڈ کپ ہندوستان میں ہونے والا ہے اور میری کوشش ہے کہ میں ممبئی میں ہونے والے میچ دیکھوں ۔ اس وقت یہ دقت ہے کہ میں شوٹنگ میں مصروف رہنے والی ہوں ۔ بہرحال میں ٹیم انڈیا کے میچ دیکھنے کیلئے وقت نکالوں گی۔
آپ کو یوراج سنگھ کی کون سی خصوصیت متاثر کرتی ہے؟
ج:میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ انہوں نے کئی پریکٹس سیشن میں میرا ساتھ دیا تھا۔ میں ہی کیا پورا ملک ان کے کھیل سے متاثر تھا اور ورلڈ کپ ۲۰۱۱ء میں انہوں نے ٹیم کو جس طرح کامیاب بنایا وہ قابل تعریف تھا۔ وہ اُس ورلڈ کپ میں پلیئر آف دی ٹورنامنٹ رہے تھے لیکن اپنی مہلک بیماری کو مات دے کر انہوں نے جس طرح میدان پر دوبارہ کھیلنا شروع کیا ان کی اس خصوصیت سے میں بہت متاثر ہوں ۔ ان کی اس خصوصیت کی وجہ سے وہ کئی افراد کے ہیرو بن گئے تھے ۔ انہوں نے اپنی بیماری کے خلاف جو جنگ کی تھی وہ متاثر کن تھی۔
گھومر میں اپنے کردار کیلئے کس طرح کی تیار ی کی اور خود کو کس طرح تیار کیا ؟
ج:گھومر میں جو کردار میں نے ادا کیاہے وہ بہت چیلنجنگ تھا اور اسے اداکرنے کیلئے میں نے یوراج سنگھ کے ساتھ مشق کی۔ دوسری طرف میرے لئے یہ چیلنج بھی تھا کہ میں نجی زندگی میں دائیں ہاتھ کی کھلاڑی رہی ہوں لیکن اس فلم میں میں نے بائیں ہاتھ سے بلے بازی اور گیندبازی کی ہے، اس طرح خود کو بائیں ہاتھ کے کرکٹر کے سانچے میں ڈھالنا بہت مشکل تھا۔ اس سے بھی مشکل مجھے ایک جذباتی رول ادا کرنا تھا۔ میرے کردار کے ساتھ ایک حادثہ پیش آتا ہے اوراس سے نکلنے میں اسے کافی پریشانی ہوتی ہے۔ اس کردار کو بہت جذباتی انداز میں نبھانا مشکل تھا۔
ابھیشیک بچن کے ساتھ تیسری مرتبہ کام کرنے کا تجربہ کیسا رہا ہے؟
ج: جی ہاں !ابھیشیک بچن کے ساتھ یہ میری تیسری فلم ہے، اس لئے سیٹ پر ان کے ساتھ تعاون میں آسانی ہوتی تھی۔مجھےمعلوم ہے کہ وہ کس طرح کام کرتے ہیں ، اسلئے میں ان کے ساتھ شوٹنگ کے دوران آرام دہ محسوس کرتی ہوں ۔ دوسری بات کیمرے کے پیچھے وہ بہت زیادہ مذاق کیا کرتے تھے اور کام کا زیادہ دباؤ نہیں لیتے تھے۔ وہ اپنے کردار کیلئے تیاری بھی زیادہ کرتے تھے۔ میں نے ان کے ساتھ بہت زیادہ کام کیا ہے اور وقت بھی بہت گزارا ہے۔ امید ہے کہ ان کے ساتھ چوتھی فلم بھی کروں گی ۔
آپ کو اس فلم میں رول کس طرح ملا؟
ج:فلم کے ہدایتکار آر بالکی نے مجھے کسی میدان پر کرکٹ کھیلتے ہوئے دیکھا تھا۔ اس سے پہلے انوراگ کشیپ نےبھی کہا تھا کہ میں کرکٹر کی کہانی پر ایک فلم بناؤں گا لیکن اس کیلئے کافی وقت ہے اور انہوں نے آر بالکی کو مشورہ دیا تھاکہ گھومر کیلئےمیرا آڈیشن لیں ۔ آر بالکی نے میرا کرکٹ دیکھا تھا، اس لئے میں آڈیشن میں کامیاب ہوگئی اور مجھے گھومر میں اچھا رول مل گیا۔