فاروق کبیر یہ وہ نام ہے جوگزشتہ ۲۰؍برسوں سے پردے کے پیچھے رہتے ہوئے لکھنے اور ہدایتکاری کے فرائض انجام رہا ہے۔ فاروق کبیر ماضی کے معروف اداکارمراد صاحب کے نواسے اور رضامراد کے بھانجے ہیں۔
EPAPER
Updated: March 01, 2020, 2:11 PM IST | Abdul Kareem Qasam Ali | Mumbai
فاروق کبیر یہ وہ نام ہے جوگزشتہ ۲۰؍برسوں سے پردے کے پیچھے رہتے ہوئے لکھنے اور ہدایتکاری کے فرائض انجام رہا ہے۔ فاروق کبیر ماضی کے معروف اداکارمراد صاحب کے نواسے اور رضامراد کے بھانجے ہیں۔
فاروق کبیر یہ وہ نام ہے جوگزشتہ ۲۰؍برسوں سے پردے کے پیچھے رہتے ہوئے لکھنے اور ہدایتکاری کے فرائض انجام رہا ہے۔ فاروق کبیر ماضی کے معروف اداکارمراد صاحب کے نواسے اور رضامراد کے بھانجے ہیں۔ ان کے والداین ایس کبیر نے بھی بالی ووڈ میں کام کیا ہے اور ۳؍فلمیں بھی بنائی تھیں۔ فاروق کبیر نے کئی نامور ہدایتکاروں کو اسسٹ کیا ہے اور وہ شاہ رخ خان کے ساتھ بھی کام کرچکے ہیں۔ فی الحال وہ ویب فلم بنانے میں مصروف ہیں ۔گزشتہ سال ان کی ویب فلم ’اب نارمل ۳۷۷‘ ریلیز ہوچکی ہے۔ انہوں نے نصیرالدین شاہ کے ساتھ بھی کام کیاہے۔خوبرو نظرآنے والے فاروق کبیر کو اداکاری میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور وہ کم عمری ہی سے ہدایتکاری کے شعبے میں مصروف ہیں۔نمائندہ انقلاب نےہدایتکار اور رائٹرفاروق کبیر سے بات چیت کی جسے یہاں پیش کیا جارہا ہے:
س : ہدایتکاری کی طرف کس طرح راغب ہوئے؟
ج:جب میں اسکول میں تھا اس وقت میں شیکسپیئر سے بہت متاثر تھا۔ ان کی کہانی سننے اور سنانے میں بہت لطف آتاتھا۔ وہیں سے مجھے کہانی لکھنے اور اسے پیش کرنے کا شوق پیدا ہوا۔میں اسکول میں ڈرامے خود ہی لکھتا تھا اور اس میں اداکاری کے ساتھ ساتھ اس کی ہدایتکاری بھی کیا کرتاتھا۔ ہدایتکار بننے کا شوق مجھ میں بچپن ہی سے تھا۔ایک ہدایتکاراور قلمکار اپنے نظریے کو شائقین کے سامنے پیش کرتا ہے اور میں یہی مقصد کے تحت اپنے نظریے کو پیش کرنا چاہتا تھا اس لئے ہدایتکار بن گیا ۔
س : آپ نے نامورہدایتکاروں کو اسسٹ کیا ہے تو ان کے ساتھ تجربہ کیسا رہا؟
ج: میں نے عزیز مرزا اور سنتوش سیوان کے ساتھ معاون ہدایتکار کی حیثیت سے کام کیاہےاور ان کی معاونت میں اس فن کے تعلق سے کئی باریکیوں کو سیکھنے کا موقع ملا۔ فلم ’پھربھی دل ہے ہندوستانی‘ کے دوران عزیز مرزا نے ہدایتکاری سے متعلق کئی باتوںکو بتایا تھا۔ فلم ’اشوکا‘ کے وقت سنتوش سیوان نے ہدایتکاری سے متعلق تکنیکی معلومات فراہم کی تھی۔ان دونوں کے ساتھ کام کرنے کا فائدہ یہ ہوا کہ میں آزادانہ طورپر کام کررہا ہوں اور ایک اچھی فلم بنانا میرا مقصد ہے ۔ میرے نانا مراد صاحب ، میرے ماموں ـرضا مراد اور میرے والد این ایس کبیر جو کہ معروف چائلڈ آرٹسٹ تھے، انہوں نے مجھے زیادہ سے زیادہ محنت کرنا سیکھایا۔
س : شاہ رخ خان سے کتنے متاثر تھے؟
ج: شاہ رخ بھائی کے تعلق سے یہ سبھی جانتے ہیں کہ وہ بہت محنت کرتے ہیں اور ایک ایک منظر کیلئے پوری طاقت جھونک دیتے ہیں۔ ان کی دوسری بات جو مجھے بہت اچھی لگتی ہے وہ یہ کہ وہ شوٹنگ کے دوران ماحول خوشگوار رکھتے ہیں۔ کسی پر چیختے اور چلاتے نہیں ہیں اورہمیشہ خوش مزاجی سے سبھی کے ساتھ پیش آتے ہیں۔ اگر کام کے دوران ایسا ماحول رہے تو بہت مزہ آتاہے۔وہ شوٹنگ کے دوران کسی پر چلاتے نہیں ہیں اور ہمیشہ سبھی کے ساتھ تمیز سے پیش آتے تھے۔
س:آج ہدایتکار کیلئے کتنا چیلجنگ دور ہے؟
ج:آج کی بات نہیں ہے، ہدایتکار ہر دور میں چیلنج کا سامنا کرتے رہے ہیں۔ ان پر اداکار اور فلمساز کا بہت زیادہ دباؤ ہوتاہے،ساتھ ہی شوٹنگ بہتر طریقے سے ہوجائے اور اپنے نظر یے کو عوام کے سامنے کامیابی سے پیش کرنے کا بھی ان پر زبردست دباؤ ہوتاہے۔ایک اور بات کہنا چاہتا ہوں کہ ہدایتکار۲؍برس میں ایک فلم بناتا ہے جبکہ اداکار اور دیگر افراد ۴۔۴؍ منصوبوں پر بیک وقت کام کرتے ہیں۔ اس لئے دیگر افراد کو ہدایتکار کے بارے میں سوچنا چاہئے میرے خیال میں ہدایتکار بننا آسان نہیں ہے۔
س:کبھی کسی نے مشورہ نہیں دیا کہ آپ اداکار بن جائیں؟
ج:مشورہ دینے والے دیتے ہیں اور میں اسے سنتا بھی ہوں تاہم میں اپنے پیر زمین پر رکھتا ہوں اور کبھی اپنے تعلق سے خوش گمان نہیں ہونا چا ہتا ۔ میں پہلے ہی سے ہدایتکار بننا چاہتا تھا اور وہی کام میں اب بھی کررہاہوں۔ میں اپنے اندر کے ہدایتکارکو مرنے نہیں دینا چاہتا۔ میں اپنے اندر کے آرٹسٹ کو ہمیشہ زندہ رکھنا چاہتاہوں اور شائقین کیلئے ایک سے بڑھ کر ایک فلم بنانے کا خواہشمند ہوں۔ مجھے ہدایتکاری ہی سے بہت خوشی ملتی ہے۔فلم انڈسٹری میں اگر آپ برقرار رہنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے آپ کی ذاتی زندگی سادہ ہونی چاہئے اور میں یہی کوشش کرتا ہوں۔
س:نانا کے تعلق سے آپ کوئی یادگار واقعہ بتانا چاہیں گے؟
ج:نانا سے جب بھی ملاقات ہوتی تھی تو وہ ہمیں اشعار بہت سنایا کرتے تھے ۔ انہیں فارسی اور اردو سے بہت محبت تھی۔ میں ان کی شعروشاعری کے انداز بیان سے بہت متاثر تھا اور وہ جس انداز میں لطف لے کر سنایا کرتے تھے وہ بھی بہت اچھا لگتا تھا۔ مراد صاحب ہر شعر کے بعد اس کی تشریح کیا کرتے تھے اور شعرکے بارے میں بتایا کرتے تھے ۔وہ اکثر علامہ اقبال کا یہ شعر؎
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
سنایا کرتے تھے جو مجھے بہت پسند تھا۔یہ میرا پسندیدہ شعر ہے۔ میں یہی ایٹی ٹیوڈ اختیار کرنا چاہتا ہوں۔
س:کیا آپ کی ردوزبان سے وابستگی رہی ہے؟
ج:جی نہیں، کیونکہ ہماری تعلیم اینگلو انڈین اسکول سے مکمل ہوئی ہے اور وہاں کبھی اردو سیکھنے کا موقع نہیں ملالیکن میری خوش نصیبی یہ ہے کہ میں شیکسپیئر کو بھی جانتا ہوںاور احمد فراز کو بھی سنتاہوں۔ بحیثیت ایک ہدایتکار میرے لئے یہ دونوں باتیں بہت اچھی ہیں۔حالانکہ مجھے خوشی ہوگی کہ میں اردو زبان سکھوں اور پڑھوں ۔
س:ابھی آپ کی کیا مصروفیت ہے؟
ج:میری ایک ویب فلم ابھی حال ہی میں ریلیزہوئی ہے اور اسے ایک ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔ اس کے بعد میں نے ایک اور فلم ’خدا حافظ ‘ کی شوٹنگ مکمل کی ہے جس میں ودیوت جاموال،اہانا کومرااور انوکپور جیسے معروف اداکار ہیں۔یہ فلم اب پوسٹ پروڈکشن میں ہے اور اس کے بعد میں اگلے سال اپنی دوسری فلم ضرور بناؤں گا۔