Inquilab Logo Happiest Places to Work

فیروز خان نے فلموں کے متعدد شعبوں میں نام کمایا

Updated: April 27, 2025, 11:03 AM IST | Mumbai

فلم کےمختلف شعبوں سے وابستہ فیروز خان صرف ایک اداکار ہی نہیں تھے بلکہ ان کی اپنی الگ شناخت تھی، منفرد اسلوب تھا، جو انہیں دیگر فن کاروں سےممتاز کرتاہے۔

Feroz Khan had a unique personality. Photo: INN.
فیروز خان منفرد شخصیت کے مالک تھے۔ تصویر: آئی این این۔

فیروز خان کی پیدائش ۲۵؍ ستمبر ۱۹۳۹ء کو بنگلورمیں ہوئی تھی۔ والد پٹھان جبکہ والدہ کا تعلق ایرانی نسل سے تھا۔ وہ بنگلور سے بمبئی آئے تاکہ فلموں میں کام کر سکیں۔ 
فلم کےمختلف شعبوں سے وابستہ فیروز خان صرف ایک اداکار ہی نہیں تھے بلکہ ان کی اپنی الگ شناخت تھی، منفرد اسلوب تھا، جو انہیں دیگر فن کاروں سےممتاز کرتاہے اور اس انفرادیت کو انہوں نے تاحیات برقرار رکھا۔ کہا جاسکتا ہے کہ فیروز خان نے اپنی آرزوؤں اور امنگوں کے ساتھ پروقار اور شاہانہ زندگی بسرکی اور ہندوستانی سنیما کو اپنی اداکاری اور فن کاری کا بیش بہا خزانہ عطا کیا۔ 
فیروز خان نے اپنے کیریئر کی ابتداثانوی درجےکی فلموں سے کی۔ ۱۹۶۰ءمیں انہوں نے ’دیدی‘ نامی فلم میں بطور معاون اداکار کام کیا۔ بعد ازاں کئی برسوں تک وہ بی اورسی گر یڈ فلموں میں کام کرتےرہے۔ لیکن یہ فیروز خان کی منزل نہیں تھی۔ انہوں نےاپنے اندر آگے بڑھنے کا حوصلہ اور لگن کو برقراررکھا اوراپنی الگ شناخت کیلئے کوشاں رہے۔ ۱۹۶۵ءمیں ریلیز ہونے والی فلم ’اونچے لوگ‘ ان کے کریئرکاسنگ میل ثابت ہوئی۔ اس فلم میں ان کی اداکاری کو کافی سراہاگیا۔ پھر کامیابی ان کے قدم چومنےلگی۔ بعد ازاں انہوں نے سپرہٹ فلم ’آرزو‘ میں بطور معاون اداکاربہترین کام کرکے خوب شہرت کمائی اور اب انہیں اول درجے کی فلموں میں کام ملنے کاراستہ ہموار ہوگیا۔ ۱۹۶۹ءمیں فیروز خان کو’آدمی اورانسان‘ میں بہترین اداکاری کیلئےفلم فیئرایوارڈ سے نوازا گیا۔ حالاں کہ اس وقت فیروز خان نے فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت تو قائم کرلی تھی لیکن انہیں فلموں میں لیڈ رول کے لئے بہت کم ہدایت کار و فلم سازمنتخب کرتے تھے۔ اس کا فیروز خاں کو کہیں نہ کہیں قلق ضرور تھا۔ اس لئے انہوں نے اپنی مدد آپ کرنےکا فیصلہ کیا جس سے ان کی زندگی میں ایک انقلاب پیدا ہوا۔ انہوں نے ایک نیا خواب دیکھنا شروع کیایعنی ہدایت کاری اور فلم سازی کا۔ انہوں نے خود کو اداکاری تک ہی محدود نہ رکھ کر فلم سازی اور ہدایت کاری کے میدان میں قدم رکھ دیا اور کامیاب بھی رہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ وہ اداکار سے زیادہ ہدایت کاراور فلم ساز تھے تو غلط نہ ہوگا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کی شخصیت کو ذہن میں رکھ کر اسکرپٹ لکھی جاتی تھی اور وہ اپنی فلموں میں دل کھول کر پیسہ خرچ کرتے تھے۔ اس کے تحت انہوں نےسب سے پہلے فلم’قربانی‘ بنائی جس نے کئی ریکارڈ قائم کئے۔ ۱۹۸۰ءمیں ریلیز ہونے والی یہ فلم اس قدرہٹ ثابت ہوئی کہ اس فلم کی ہدایت کاری کے بعد ان کا شمار صف اول کے ہدایت کاروں میں ہونے لگا۔ اس میں ایک نئی تکنیک سے متعارف کرایاگیا تھا۔ قربانی اولین بالی ووڈ فلم تھی‘ جس میں ہالی ووڈ کی طرز پر گلاس کا استعمال کیا گیا۔ اس فلم کو سپر ہٹ بنانے میں پاکستانی گلوکارہ نازیہ حسن کی آواز کا بھی بڑا رول تھا۔ ان کی ایک اور فلم جو اداکاری، تکنیک، فوٹوگرافی اورہرزاویہ سے بہترین فلم تھی‘ وہ تھی جاں باز۔ اس پر بھی فیروز خان نے دل کھول کر پیسہ خرچ کیا۔ یہ فلم ۱۹۸۶ء میں ریلیزہوئی۔ بعدازاں ۱۹۸۸ءمیں ’دیاوان‘۱۹۹۲ءمیں یلغار، ۱۹۹۸ءمیں پریم اگن، ۲۰۰۳ء میں جانشین اور۲۰۰۵ءمیں ایک کھلاڑی ایک حسینہ‘ بنائی۔ پریم اگن اور جانشین اور ایک حسینہ تھی ‘میں انہوں نے اپنے بیٹےاداکار فردین خان کو متعارف کرایا۔ فیرو خان کو فلمی صنعت میں ان کی کارکردگی کے لیے سن ۲۰۰۰ء میں فلم فیئرنےلائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈسےبھی نوازا۔ پردۂ سیمیں اور ذاتی زندگی میں آن بان اور شان کے ساتھ چمکنے والا یہ ستارہ ۲۷؍ اپریل۲۰۰۹ء کوغروب ہوگیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK