نیٹ فلکس نے غزہ جنگ کے دوران اپنے پلیٹ فارم سے فلسطین سے متعلقہ فلمیں اور ویب سیریز ہٹا دی ہیں۔ دنیا کے مشہور او ٹی ٹی کی فہرست میں شمار کئے جانے والے نیٹ فلکس کو اپنے اقدام کیلئے صارفین کی جانب سے بڑے پیمانے پر مذمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
EPAPER
Updated: October 26, 2024, 4:53 PM IST | Jerusalem
نیٹ فلکس نے غزہ جنگ کے دوران اپنے پلیٹ فارم سے فلسطین سے متعلقہ فلمیں اور ویب سیریز ہٹا دی ہیں۔ دنیا کے مشہور او ٹی ٹی کی فہرست میں شمار کئے جانے والے نیٹ فلکس کو اپنے اقدام کیلئے صارفین کی جانب سے بڑے پیمانے پر مذمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
نیٹ فلکس کا شمار دنیا کے مشہور او ٹی ٹی پلیٹ فارمز میں ہوتا ہے۔ نیٹ فلکس پر فلسطین سے متعلقہ فلموں کا خصوصی سیکشن ہوتا تھا۔ اس پر فلسطینی خاندانوں اور اسرائیلی قبضے کے دوران ان کی زندگی سے متعلق ۳۰؍ سے زائد فلمیں تھیں۔ تاہم، ۱۳؍ تا ۱۴؍ اکتوبر کو نیٹ فلکس نے ’’فلسطینی کہانیوں‘‘ کے سیکشن سےتقریباً ۳۲؍ فلمیں ہٹا دی ہیں جبکہ صرف ۲؍ فلمیں ہی باقی ہیں ۔ نیٹ فلکس کے اس اقدام کو انسانی حقوق کی وکالت کرنے والے افراد اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
لوگوں کی جانب سےیہ الزامات بھی عائد کئے جا رہے ہیں کہ غزہ جنگ کے دوران صہیونی گروپ کے دباؤ کی وجہ سے فلسطین سے متعلقہ فلموں کو ہٹایا گیاہے۔کارکنان نے ایک عرضی شروع کی ہے جس میں او ٹی ٹی پلیٹ فارم سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’’وہ اپنا کلیکشن بحال کرے اور فلسطین سے متعلقہ فلمیں ہٹانے کی وجوہات اور مقاصد بتائے۔‘‘اس ضمن میں ایک رائٹس گروپ ’’فریڈم فارورڈ‘‘نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’’نیٹ فلکس کس طرح فلسطین سے متعلقہ یا فلسطین، جو سیاسی طور پر حاشیے پر لگائے جانے والے طبقات میں سے ایک ہے، کے ذریعے اتنی فلموں کو پلیٹ فارم سے ہٹا سکتا ہے؟ خاص طورپر اس وقت جب فلسطینی غزہ میں نسل کشی کا سامنا کر رہے ہیں؟ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: مہاوکاس اگھاڑی کی ۱۵؍ سیٹیں صیغۂ راز میں
ادارے نے سوال قائم کیا کہ ’’اسرائیل حامی لابنگ یا اسرائیل کی وکالت کرنے والے ادارے کی اثر پذیری‘‘ کے سبب نیٹ فلکس نے یہ متنازعہ اقدام کیا ہے۔خیال رہے کہ صہیونی لابی نے اکتوبر ۲۰۲۱ء میں فلسطین سے متعلقہ سیکشن کے خلاف یہ مہم جاری کی تھی جب نیٹ فلکس نے یہ فلمیں اپنے پلیٹ فارم پر ڈالی تھیں۔ ٹائمز آف اسرائیل نے رپورٹ کیا ہے کہ ’’ام ترتزو‘‘، جو دائیں بازو والا اسرائیلی واچ ڈاگ ہے، نے نیٹ فلکس کے’’فلسطین کی کہانیوں‘‘ کے کلیکشن پر تنقید کا اظہار کیا تھا ۔واچ ڈاگ نے الزام عائد کیا تھا کہ ۱۶؍ تا ۱۹؍ ہدایتکار اسرائیل کے خلاف بائیکاٹ، علاحدگی اور پابندیوں (بی ڈی ایس) کی حمایت کرتے ہیں۔
نیٹ فلکس نے اس وقت ’’فنکارانہ آزادی اور دنیا بھر سے مستند کہانیاں سنانے کی روایت ‘‘ کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’نیٹ فلکس کی فلموں کے مجموعے کا مقصد فلسطینیوں کے تجربات کی منظر کشی اور فلسطینیوں کی زندگی، ان کے خوابوں، ان کے خاندان، دوستوں اور ان کے درمیان اخوت کے جذبے کو دکھانا ہے۔ ‘‘ تاہم، اب یوں لگتا ہے کہ نیٹ فلکس نے اپنے بیان سے ہٹ کر یہ اقدام کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ادیشہ سے ٹکراکر طوفان ’دانا‘ کمزور پڑا، تباہی کا خطرہ ٹل گیا
یہ پاپ کلچر سے فلسطین کو ہٹانے کے مترادف ہے: ادارہ
اس ضمن میں کوڈ پنک، جو ایک فلسطین حامی سماجی انصاف کا ادارہ ہے، نے نیٹ فلکس کے فلموں اور سیریز کو ہٹانے کے فیصلےکی مذمت کرتے ہوئے اسے ’’پاپ کلچر سے فلسطینیوں کی کہانیوں کو ہٹانے کی کوشش قرار دیا ہے۔‘‘نیٹ فلکس پر موجود فلسطینی کہانیوں، جو اب ڈیلیٹ کر دی گئی ہیں، میں’’چلڈرن آف شتیلا‘‘ مشہور ہے جس میں ۲؍ بچوں کے نظریے سے ایک پناہ گزین کیمپ کی زندگی کی منظر کشی کی گئی ہے۔علاوہ ازیں ’’ایو ماریہ‘‘ بھی مشہور کہانی ہے جس میں ایک فلسطینی نن کی کہانی بیان کی گئی ہےجو اسرائیلی آبادکار خاندان کی مدد کرتی ہے۔