گوپ کو بھلے ہی آج کے دورمیں فراموش کردیا گیا ہو لیکن ۴۰ء اور۵۰ءکی دہائی میں وہ ہندوستان کے اسٹار کامیڈین تھے۔
EPAPER
Updated: April 11, 2025, 11:21 AM IST | Mumbai
گوپ کو بھلے ہی آج کے دورمیں فراموش کردیا گیا ہو لیکن ۴۰ء اور۵۰ءکی دہائی میں وہ ہندوستان کے اسٹار کامیڈین تھے۔
یہ بات اپنے آپ میں حیرت اور افسوسناک ہے کہ آج کے دور میں بہت کم سنیما شائقین نےہندوستانی سنیما کے ابتدائی دور کے مقبول مزاحیہ اداکار وں میں سے ایک گوپ کا نام سنا ہوگا۔ اگرچہ گوپ پرفلمایاگیا۱۹۴۹ءکی فلم پتنگا کا گانا میرے پیاگئے رنگون وہاں سے کیا ہے ٹیلی فون اب بھی اتنا ہی مقبول ہےجتنا اس زمانے میں تھا۔ گوپ کو بھلے ہی آج کے دورمیں فراموش کردیا گیا ہو لیکن ۴۰ء اور۵۰ءکی دہائی میں وہ ہندوستان کے اسٹار کامیڈین تھے۔ گوپ کی پیدائش۱۱؍اپریل۱۹۱۳ءکو حیدرآباد، سندھ میں رہنے والے ایک سندھی ہندو گھرانےمیں ہوئی تھی۔ اب یہ علاقہ پاکستان میں ہے۔ گوپ کا پورا نام گوپ بشن داس کملانی تھا۔ وہ ۷؍ بہن بھائی تھے۔ ۳؍بہنیں اور ۴؍ بھائی۔ ان کے والدبرطانوی حکومت میں آڈٹ افسرتھےجنہوں نے اپنے بچوں کی تعلیم کے لیے کافی محنت کی۔ گوپ کو پڑھائی میں زیادہ دلچسپی نہ تھی۔ وہ میٹرک میں فیل بھی ہو گئے تھے۔ اپنے اسکول کے دنوں میں، گوپ پڑھائی کے بجائے کھیلوں اور ڈراموں میں زیادہ سرگرم تھے۔ یہی وجہ ہے کہ جب ایک دن اس وقت کے مشہور ادیب کے ایس دریانی نےگوپ کو اسٹیج پر ایک ڈرامے میں اداکاری کرتے دیکھا تو وہ ان کی صلاحیتوں کے قائل ہو گئے۔ کے ایس دریانی نے اسی دن گوپ سے ملاقات کی اور انہیں انسان یا شیطان نامی فلم میں کام کرنےکی پیشکش کی۔ یہ فلم ایسٹرن آرٹ پروڈکشن کے بینر تلے بن رہی تھی اور اس فلم کو موتی گڈوانی ڈائریکٹ کر رہے تھے۔ گوپ نےبغیرکسی تاخیر کے ایس دریانی کی پیشکش قبول کر لی اور اس طرح گوپ کےفلمی سفر کا آغاز ۱۹۳۳ءکی فلم انسان یاشیطان میں ایک چھوٹے سے رول سے ہوا۔ اس فلم میں نرگس دت کی والدہ جدن بائی نے بھی اداکاری کی تھی۔ گوپ نے اپنے کریئرمیں ڈیڑھ سو سے زائد فلموں میں کام کیا۔ وہ ایک شاندار اداکار تھے اور مزاحیہ کردار خوبصورتی سے ادا کرتے تھے۔
۵۰ءکی دہائی میں گوپ کو اس دور کے ایک اور عظیم مزاحیہ اداکار یعقوب کا ساتھ ملا۔ اس جوڑی نے کئی فلموں میں زبردست کامیڈی کی۔ لوگوں نے گوپ اور یعقوب کی جوڑی کو ہندوستان کے لارل اور ہارڈی کہنا شروع کردیا۔ پہلی بار گوپ اور یعقوب کی جوڑی ۱۹۴۹ءکی فلم پتنگا میں ایک ساتھ نظر آئی تھی۔ پتنگا وہ فلم تھی جس میں گوپ اور نگار سلطانہ پر ایک تاریخی گانا فلمایا گیا تھا جس کے بول میرے پیا گئے رنگون وہاں سے کیا ہے ٹیلی فون تھے۔ یہ نغمہ آج بھی کافی مشہور ہے اور لوگوں کی زبان پر ہے۔ گوپ اور یعقوب کی جوڑی کی سب سے شاندار فلم بے قصور سمجھی جاتی ہےجو ۱۹۵۰ءمیں ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم میں اجیت خان اور مدھوبالا نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔ گوپ نے اپنے فلمی کرئیر میں بڑے بجٹ اور بڑی اسٹار کاسٹ والی فلموں میں بھی کام کیا، ان میں بازار(۱۹۴۹ء)، بھائی- بہن(۱۹۵۰ء)، انمول رتن(۱۹۵۰ء)، ترانہ (۱۹۵۱ء)، سزا (۱۹۵۱ء)، صنم (۱۹۵۱ء)اورچوری چوری (۱۹۵۶ء) شامل ہیں۔
اپنےکریئرکے ایک پڑاؤ پر گوپ نے منفی شیڈز والےکردار بھی ادا کیےتھے۔ تاہم، ان کے ادا کیے گئے منفی کرداروں میں بھی ایک مزاحیہ ٹچ ہوا کرتا تھا۔ گوپ نے دلیپ کمار-مدھوبالا اسٹارر ترانہ میں مزاحیہ ٹچ والامنفی کردار ادا کیا۔ ان کا انتقال ۱۹؍مارچ ۱۹۵۷ء کو ایک فلم کی شوٹنگ کے دوران ہوا تھا۔