Inquilab Logo Happiest Places to Work

سالگرہ مبارک: حسرت جے پوری، راج کپور کی مشہور جوڑی کا حصہ تھے

Updated: April 15, 2025, 10:38 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ہندی فلموں میں جب بھی ٹائٹل گیتوں کا ذکر ہوتا ہے، نغمہ نگار حسرت جے پوری کا نام سب سے پہلے لیا جاتاہے۔ ویسے تو حسرت جے پوری نے ہر طرح کے گیت لکھے لیکن فلموں کے ٹائٹل گیت لکھنے میں انہیں مہارت حاصل تھی۔ ہندی فلموں کے سنہری دور میں ٹائٹل گیت لکھنا بڑی بات سمجھی جاتی تھی۔

A great lyricist Hasrat Jaipuri. Photo: INN
ایک عمدہ گیت کار حسرت جے پوری۔ تصویر: آئی این این

ہندی فلموں میں جب بھی ٹائٹل گیتوں کا ذکر ہوتا ہے، نغمہ نگار حسرت جے پوری کا نام سب سے پہلے لیا جاتاہے۔ ویسے تو حسرت جے پوری نے ہر طرح کے گیت لکھے لیکن فلموں کے ٹائٹل گیت لکھنے میں انہیں مہارت حاصل تھی۔ ہندی فلموں کے سنہری دور میں ٹائٹل گیت لکھنا بڑی بات سمجھی جاتی تھی۔ فلمسازوں کو جب بھی ٹائٹل گیت کی ضرورت ہوتی تھی، سب سے پہلے حسرت جے پوری سے رابطہ کیا جاتا تھا۔ ان کے تحریر کردہ ٹائٹل گیتوں نے کئی فلموں کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ حسرت جے پوری کے قلم سے نکلے کچھ ٹائٹل گیت اس طرح ہیں : دیوانہ مجھ کو لوگ کہیں (دیوانہ)، دل ایک مندر ہے (دل ایک مندر)، رات اور دن دیا جلے (رات اور دن)، تیرے گھر کے سامنے ایک گھر بناؤں گا (تیرے گھر کے سامنے) این ایوننگ ان پیرس (این ایوننگ ان پیرس) گمنام ہے کوئی (گمنام)، دو جاسوس کریں محسوس (دو جاسوس)۔ حسرت جے پوری کا اصل نام اقبال حسین تھا۔ ان کی پیدائش ۱۵؍ اپریل۱۹۲۲ءکو ہوئی تھی۔ جے پور میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے اپنے دادا فدا حسین سے اردو اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ ۲۰؍برس کی عمر تک پہنچے پہنچتے ان کا رجحان شاعری کی طرف ہوگیا اور وہ چھوٹی چھوٹی غزلیں لکھنے لگنے۔ 
 ۱۹۴۰ءمیں فکر معاش میں حسرت جے پوری نے ممبئی کا رخ کیا اور زندگی گزارنے کے لئے وہاں کنڈکٹر کی نوکری کرنے لگے۔ اس کام کے لیے انہیں صرف ۱۱؍ روپے تنخواہ ملتی تھی۔ اس دوران انہوں نے مشاعروں میں حصہ لینا شروع کردیا۔ اسی بیچ ایک پروگرام میں پرتھوی راج کپور ان کی غزل سے کافی متاثر ہوئے اور انہوں نے اپنے بیٹے راج کپور کو حسرت سے ملنے کی صلاح دی۔ 
 راج کپوران دنوں اپنی فلم ’برسات‘ کے لئے کسی نغمہ نگار کی تلاش میں تھے۔ انہوں نے حسرت جے پوری کو ملنے کی دعوت دی۔ راج کپور سے حسرت کی پہلی ملاقات ’رائل اوپیرا ہاؤس‘ میں ہوئی اور اپنی فلم برسات کے لئے ان سے گیت لکھنے کی فرمائش کی۔ یہ بھی ایک اتفاق ہی ہےکہ فلم برسات سے ہی موسیقار شنکر جے کشن نے بھی اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا تھا۔ راج کپور کے کہنے پر شنکر جے کشن نے حسرت جے پوری کو ایک دھن سنائی اور اس پر ان سے گیت لکھنے کو کہا۔ دھن کے بول کچھ اس طرح تھے ’امبوا کا پیڑ ہے وہیں منڈیر ہے، آجا مورے بالما کاہے کی دیر ہے‘۔ شنکر جے کشن کی اس دھن کو سن کر حسرت جے پوری نے جیہ بے قرار ہے، چھائی بہار ہے، آجا مورے بالما تیرا انتظار ہے، گیت لکھا۔ ۱۹۴۹ءمیں ریلیز ہوئی فلم برسات میں اپنے اس گیت کی کامیابی کے بعد حسرت جے پوری فلمی دنیا میں اپنی شناخت بنانےمیں کامیاب ہوگئے۔ برسات کی کامیابی کے بعد راج کپور حسرت جے پوری اور شنکر جے کشن کی جوڑی نےکئی فلموں میں ایک ساتھ کام کیا۔ حسرت جے پوری کو۲؍بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ حسرت جے پوری ورلڈ یورنیورسٹی ٹیبل کے ڈائریکٹ ایوارڈ اور اردو کانفرنس میں جوش ملیح آبادی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ فلم میرے حضور میں ہندی اور برج بھاشا میں جھنک جھنک تیری باجے پائل کے لئے امبیڈکر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ حسرت جے پوری نے تین دہائیوں پرمشتمل اپنے فلمی کریئر میں ۳۰۰؍ سے زائد فلموں کیلئے تقریباً ۲۰۰۰؍نغمےلکھے۔ اپنے نغموں سے سامعین کو محظوظ کرنے والے شاعر اورگیت کار۱۷؍ستمبر ۱۹۹۹ءکو اپنے مداحوں کے لئے ’’ تم مجھے یوں بھلا نہ پاؤ گے، جب کبھی بھی سنو گے گیت میرے، سنگ سنگ تم بھی گنگناؤ گے‘‘ جیسا نغمہ چھوڑ کر اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK