بالی ووڈ اداکارہ اور رقاصہ ہیما مالنی نے تقریبا ۵؍ عشروں کے اپنےکریئر میں کئی سپر ہٹ فلموں میں کام کیالیکن اپنےکریئر کے ابتدائی دورمیں انہیں وہ دن بھی دیکھنا پڑا تھا جب ایک ہدایتکار نے انہیں یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ان میں اسٹار وں والی بات نہیں ہے۔
EPAPER
Updated: October 16, 2024, 11:04 AM IST | Agency | Mumbai
بالی ووڈ اداکارہ اور رقاصہ ہیما مالنی نے تقریبا ۵؍ عشروں کے اپنےکریئر میں کئی سپر ہٹ فلموں میں کام کیالیکن اپنےکریئر کے ابتدائی دورمیں انہیں وہ دن بھی دیکھنا پڑا تھا جب ایک ہدایتکار نے انہیں یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ان میں اسٹار وں والی بات نہیں ہے۔
بالی ووڈ اداکارہ اور رقاصہ ہیما مالنی نے تقریبا ۵؍ عشروں کے اپنےکریئر میں کئی سپر ہٹ فلموں میں کام کیالیکن اپنےکریئر کے ابتدائی دورمیں انہیں وہ دن بھی دیکھنا پڑا تھا جب ایک ہدایتکار نے انہیں یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ان میں اسٹار وں والی بات نہیں ہے۔ ہیما مالنی ۱۶؍ اکتوبر ۱۹۴۸ء کو شہر امنکندی میں پیدا ہوئیں تھیں۔ ان کی ماں جیا چکرورتی فلمساز تھیں۔ گھر میں فلمی ماحول ہونےسے ہیما کا جھکاؤ بھی فلموں کی جانب ہو گیا۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم چنئی سےمکمل کی۔ وہ اداکارہ، ڈائریکٹر، پروڈیوسر اور کوریوگرافرکےساتھ ساتھ ایک سیاستداں بھی ہیں۔ انہوں نے اپنے فلمی کریئرکا آغاز ۱۹۶۵ء میں ایک تیلگو فلم سے کیا تھا۔ ۱۹۶۸ء میں بالی ووڈ کی فلم ’سپنوں کا سوداگر‘ ان کی شہرت کا باعث بنی جس میں انہوں نے راج کپور کے مقابل ہیروئن کا کردار ادا کیا تھا۔ ہیما مالنی فلمی دنیا میں ’ڈریم گرل‘ کے نام سے مشہور ہیں ۔
ہیما کو پہلی کامیابی ۱۹۷۰ءریلیز ہونے والی فلم ’جاني میرا نام‘ سےحاصل ہوئی۔ اس فلم میں ان کے ہیرو دیو آنند تھے۔ فلم میں ہیما اور دیو آنند کی جوڑی کو ناظرین نےکافی پسند کیا اور یہ فلم سپر ہٹ رہی۔ اس کے بعد رمیش سپی کی ۱۹۷۱ء کی فلم ’انداز‘ میں انہوں نے اپنی اداکاری سےناظرین کو مسحور کر دیا۔ ۱۹۷۲ء میں ہیما کو رمیش سپی کی ہی فلم ’سيتا اور گیتا‘ میں دُہرے کردار میں کام کرنے کا موقع ملا جو ان کے فلمی کریئر کیلئے سنگ میل ثابت ہوئی۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد وہ شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچیں۔ فلم میں اپنی بااثر اداکاری کیلئے وہ بہترین اداکارہ کے فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازی گئیں۔ پردۂ سیمیں پر ہیما کی جوڑی دھرمیندرکے ساتھ بہت پسند کی گئی۔ یہ جوڑی سب سے پہلے فلم ’شرافت‘ میں آئی تھی۔ ۱۹۷۵ء کی فلم ’شعلے‘ میں دھرمیندرنے ویرو اور ہیما نے بسنتی کے کردار میں ناظرین کا بھرپور انٹرٹینمنٹ کیا۔ ان کی یہ جوڑی اتنی زیادہ پسند کی گئی کہ فلمی ’ڈریم گرل‘ ہیما دھرمیندر کی حقیقی زندگی کی ’ڈريم گرل‘ بن گئیں۔ اس کے بعداس جوڑی نے ’ڈریم گرل‘، ’چرس‘، ’آس پاس‘، ’پرتگیہ‘، ’راجا جانی‘، ’رضیہ سلطان‘، ’علي بابا ۴۰؍ چور‘، ’بغاوت‘، ’دی برننگ ٹرین‘ اور ’دوست‘ جیسی فلموں میں ایک ساتھ کام کیا۔
۷۰ء کے عشرے میں ہیما پر یہ الزام تراشی بھی ہونے لگی کہ وہ صرف گلیمر والے کردار ہی ادا کر سکتی ہے لیکن انہوں نے ’خوشبو‘ (۱۹۷۵ء)، ’کنارا‘(۱۹۷۷ء) اور ’میرا‘(۱۹۷۹ء) جیسی فلموں میں سنجیدہ کردار نبھا کر ناقدین کا منہ ہمیشہ کیلئے بند کر دیا۔
۱۹۹۰ء میں ہیما نے چھوٹے پردے کی طرف رخ کیا اور سیریل ’نوپور‘ کی ہدایتکاری بھی کی۔ اس کے بعد ۱۹۹۲ء میں فلم اداکار شاہ رخ خان کو لے کر انہوں نے فلم ’دل آشنا هے‘پروڈیوش اور ڈائریکٹ کی۔ ۱۹۹۵ء میں انہوں نے چھوٹے پردے کیلئے بھی ’موهني‘ پروڈیوس اور ڈائریکٹ کیا۔ ہیما مالنی نے اپنے ۵؍ عشرے کے فلمی کریئر میں زائد از ۱۵۰؍ فلموں میں کام کیا۔ شاید ہی کوئی ایسا روپ ہو جسے شائقین نے داد نہ دی ہو۔ خوبصورتی کی پیکر اور دھیمے لب ولہجے کی مالک ہیما مالنی کو ’لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ‘ کے علاوہ حکومت ہند نے ۲۰۰۰ء میں پدم شری ایوارڈ سے بھی نوازا۔ اداکاری کے بعد سیاست میں آئیں تو وہاں بھی اپنے گہرے نقوش چھوڑے۔