• Wed, 23 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

رشی کیش مکھرجی فلم ساز وہدایت کار ہی نہیں اسٹار میکر بھی تھے

Updated: September 30, 2024, 11:47 AM IST | Mumbai

رشی کیش مکھرجی کوبالی ووڈ کے ایسے ’اسٹار میکر‘ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جن کا دھرمیندر، راجیش کھنہ، امیتابھ بچن، امول پالیکر، جیہ بچن جیسے فلمی ستاروں کی کامیابی میں اہم کردار رہا۔

Famous director Hrishikesh Mukherjeee. Photo: INN.
مشہور ہدایت کار رشی کیش مکھرجی۔ تصویر: آئی این این۔

رشی کیش مکھرجی کوبالی ووڈ کے ایسے ’اسٹار میکر‘ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جن کا دھرمیندر، راجیش کھنہ، امیتابھ بچن، امول پالیکر، جیہ بچن جیسے فلمی ستاروں کی کامیابی میں اہم کردار رہا۔ رشی کیش کی پیدائش ۳۰؍ستمبر ۱۹۲۲ءکوکلکتہ میں ہوئی تھی اورکلکتہ یونیورسٹی سےہی انہوں نے گریجویشن مکمل کیا۔ اس کے بعد کچھ عرصہ انہوں نے ریاضی اور سائنس کے استاد کے فرائض انجام دیئے۔ ۴۰ء کی دہائی میں رشی کیش مکھرجی نے اپنے فلمی کریئر کا آغازنیو تھیٹر میں بطور کیمرہ مین کیا۔ اس تھیٹر میں ان کی ملاقات معروف فلم ایڈیٹر سبودھ متر اسے ہوئی۔ ان کےساتھ رہ کر رشی کیش مکھرجی نے فلم ایڈیٹنگ کی باریکیاں سیکھیں۔ اس کے بعد وہ فلمساز بمل رائے کے اسسٹنٹ کے طور پر کام کرنے لگے۔ رشی کیش نےبمل رائے کی فلم ’دو بیگھہ زمین‘ اور ’دیو داس‘ کی ایڈیٹنگ بھی کی۔ بطور ہدایت کار رشی کیش مکھرجی نے اپنےفلمی کریئر کا آغاز ۱۹۵۷ء میں ریلیزہوئی فلم ’مسافر‘سےکیا۔ دلیپ کمار، سچترا سین اور کشور کمار جیسےبڑے اداروں کے باوجودیہ فلم باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی۔ ۱۹۵۹ء میں رشی کیش کو راج کپور کی فلم ’اناڑی‘ کی ہدایت کاری کرنے کا موقع ملا۔ ان کی یہ فلم باکس آف پر سپرہٹ ثابت ہوئی۔ اس فلم کے بعدرشی کیش مکھرجی فلمی صنعت میں بطور ہدایت کار اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ 
۱۹۶۰ءمیں رشی کیش مکھرجی کی ایک اور فلم ’انوراگ‘ ریلیز ہوئی۔ بلراج ساہنی اور لیلا نائیڈو کی اداکاری والی اس فلم کی کہانی ایک ایسی شادی شدہ عورت کی ہے جس کا شوہراپنے مقصد کی تکمیل کے لیےاسے چھوڑکر اپنے گاؤں چلا جاتا ہے۔ ویسے تو یہ فلم ناکام ثابت ہوئی لیکن نیشنل ایوارڈ کے ساتھ ہی اسےبرلن فلم فیسٹول میں بھی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ۱۹۶۶ءمیں آنے والی فلم ’آشیرواد‘ رشی کیش مکھرجی کےکریئرکی سب سے کامیاب فلم ثابت ہوئی جو سپرہٹ رہی تھی۔ اس فلم کے ذریعہ رشی کیش نے نہ صرف ذات پات اور زمینداری کے رواج پر سخت وار کیا تھا بلکہ ایک باپ کے درد کو سلور اسکرین پر پیش کیا تھا۔ اس فلم میں اشوک کمار پر فلمایا گیا گیت ’ریل گاڑی، ریل گاڑی‘اُن دنوں کافی مقبول ہوا تھا۔ 
۱۹۷۰ءمیں ریلیز ہونے والی فلم ’آنند‘ کا شمار رشی کیش کی سپرہٹ فلموں میں ہوتا ہے۔ اس فلم میں راجیش کھنہ نےآنند کا مرکزی کردار ادا کیا۔ فلم کے ایک منظر میں راجیش کھنہ کے ذریعہ ادا کردہ مکالمہ ’بابو موشائے، ہم سب رنگ منچ کی کٹھ پتلیاں ہیں جس کی ڈور اوپر والے کے ہاتھ میں ہے، کون جانےکب کس کی ڈور کھنچ جائے یہ کوئی نہیں بتا سکتا‘کافی مقبول ہوا تھا۔ ۱۹۷۳ءمیں رشی کیش کی فلم ابھیمان ریلیز ہوئی۔ یہ فلم بھی کامیاب ثابت ہوئی۔ اس فلم میں امیتابھ بچن نے ایک ایسے گلوکار شوہر کا کردار ادا کیا تھا جو اپنی گلوکارہ بیوی کی کامیابی سے جلنے لگتا ہے۔ 
رشی کیش مکھرجی کو اپنے فلمی سفر میں ۷؍بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ ۱۹۶۰ءمیں ریلیزہوئی فلم ’انورادھا‘ کے لئے انہیں بہترین فلمساز کےنیشنل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ فلموں میں نمایاں تعاون کے پیش نظر انہیں فلمی صنعت کے سب سے بڑے دادا صاحب پھالکے ایوارڈ اور پدم وبھوشن سے بھی سرفراز کیا گیا۔ ۳؍دہائیوں تک اپنی فلموں سے ناظرین کی تفریح کرنے والے عظیم فلمساز و ہدایت کار رشی کیش مکھرجی نے ۲۷؍اگست ۲۰۰۶ءکو اس دنیا کو الوداع کہا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK