Inquilab Logo Happiest Places to Work

آئرش ہپ ہاپ گروپ ’’نی کیپ‘‘ کی فلسطین کی حمایت کے بعد بکنگ ایجنسی سے علاحدگی

Updated: April 25, 2025, 10:01 PM IST | Dublin

آئرش ہپ ہاپ گروپ ’’نی کیپ‘‘ نے فلسطین کی حمایت کے بعد بکنگ ایجنسی ’’انڈیپنڈنٹ آرٹسٹ گروپ‘‘ کے ساتھ راستہ جدا کر لیا ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

آئرش ہپ ہاپ گروپ ’’نی کیپ‘‘ نے فلسطین کی حمایت کے بعد بکنگ ایجنسی ’’انڈیپنڈنٹ آرٹسٹ گروپ‘‘ ( آئی اے جی )کے ساتھ راستہ جدا کر لیا ہے، بعد ازاں جب انہوں نے کوچیلا میں فلسطین کی آزادی کا مطالبہ کیا۔ بینڈ کے قریبی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ نی کیپ نے اپنی بکنگ ایجنسی کے ساتھ تعلقات ختم کر لیے ہیں، لیکن یہ واضح نہیں کہ ایجنسی سے علا حدگی کی وجہ کیا تھی۔ یہ اقدام کوچیلا میوزک فیسٹیول کے پہلے اور دوسرے سنیچر  کے درمیان ہوا۔گزشتہ ہفتے کوچیلا میں اپنے پراجیکشن اسکرین پر آزاد فلسطین کا پیغام دکھانے کے دوران انہوں نے سر عام اسرائیل کیلئے مغلظات کا استعمال کیا،جس کے بعد نی کیپ نے عوامی رائے کو تقسیم کر دیا تھا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا تھاکہ ’’اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے، اور امریکی حکومت اسرائیل کو اسلحہ اور فنڈنگ فراہم کر کے اس کی حمایت کر رہی ہے۔‘‘ اس کے بعد انہوں نے آزاد فلسطین کے نعرے کے ساتھ اسرائیل کو مغلظات سے نوازا۔

  یہ بیان یہودی گروپ کیلئے اشتعال انگیز محسوس ہوا، جنہوں نے فیسٹیول کے پروموٹر’’گولڈن وائس‘‘ پر الزام لگایا کہ انہوں نے ایک ایسے بینڈ کو موقع دیا جو حماس اور حزب اللہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرتا ہے۔  آئی اے جی جس کے تحت بڑے ستارے جیسے بلی جوئل، میٹالیکا اور میری جے بلجے کام کرتے ہیں، نے ہالی ووڈ رپورٹر کو تصدیق کی کہ وہ اب نی کیپ کی نمائندگی نہیں  کرتے، لیکن مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ یہ خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب نی کیپ نے فاکس نیوز کی تنقید کا جواب دیا، جس نے کوچیلا میں ان کے فلسطین نواز پیغام پر اعتراض کیا تھا۔ فاکس نیوز کے شو ’’آؤٹ نمبرڈ‘‘  میں مبصر رائل گینز نے نی کیپ کو ’’باغی ایکٹیوسٹ ججز‘‘ کہا تھا۔ انہوں نے کہا: ’’اگر گرین ڈے یا نی کیپ (جو میں نے پہلی بار سنا ہے) فلسطینی عوام کے حق میں بولنا چاہتے ہیں، تو انہیں اسرائیل کے خلاف نہیں بلکہ حماس کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔‘‘
اس کے علاوہ، شیرون اوزبورن نے  ان کے جذباتی فلسطین نواز بیان کے بعد نی کیپ کا امریکی ویزا منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ راک لیجنڈ اوزی اوزبورن کی اہلیہ نے بینڈ پر الزام لگایا کہ انہوں نے اپنے پراجیکٹ کو ’’جارحانہ سیاسی بیان بازی‘‘ کا ذریعہ بنایا۔ شیرون نے ایک بیان میں کہا کہ کوچیلا فیسٹیول کو ایک ایسی تقریب کے طور پر یاد رکھا جائے گا جس نے ’’اپنی اخلاقی اور روحانی سالمیت سے سمجھوتہ کیا‘‘ کیونکہ پروموٹرز نے بینڈز کو اپنے پلیٹ فارم کو ’’سیاسی اظہار‘‘کیلئے استعمال کرنے دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK