• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

عرفان خان: فطری اداکار اور اداکاری کا جادوگر

Updated: January 07, 2024, 1:10 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

عرفان خان نے اپنی زبردست اداکاری سے نہ صرف بالی ووڈ بلکہ ہالی ووڈ میں بھی اپنے ہنر کا جوہر دکھایا ہے۔ ان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے بل بوتے پر شہرت حاصل کی اور اپنا مقام بنایا۔

Irrfan Khan. Photo: INN
عرفان خان۔تصویر:آئی این این

عرفان خان نے اپنی زبردست اداکاری سے نہ صرف بالی ووڈ بلکہ ہالی ووڈ میں بھی اپنے ہنر کا جوہر دکھایا ہے۔ ان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے بل بوتے پر شہرت حاصل کی اور اپنا مقام بنایا۔ ممبئی جیسے شہر میں ان کا کوئی گاڈ فادر بھی نہیں تھا لیکن اپنی اداکاری کے ہنر سے انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا تھا۔
 عرفان خان کی پیدائش راجستھان کے جےپور کے ایک گاؤں میں ایک عام سے خاندان میں ۷؍جنوری۱۹۶۷ء کو ہوئی تھی۔ان کے والد کی ایک ٹائر پنکچر بنانے کی دکان تھی۔ وہ گھر میں بڑے بیٹے تھے ،اسلئے ان کے سرپر ذمہ داریاں بھی زیادہ تھیں ۔گھروالوں کو امید تھی کہ عرفان جلد ہی برسر روزگار ہوجائے گا،لیکن ایسا نہیں ہوا۔بچپن کے دنوں میں عرفان خان کرکٹر بننا چاہتے تھے اور سی کے نائیڈو ٹرافی میں ان کا سلیکشن بھی ہوگیا تھا لیکن گھرو الوں کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے انہیں اپنی خواہش کو مارنا پڑا تھا۔
 عرفان جب گریجویشن کررہے تھے،اسی وقت ان کی توجہ ایکٹنگ کی طرف ہوئی۔پہلے کچھ نئے اداکاروں کے ساتھ وہ اداکاری سیکھنے کی کوشش کرنے لگے۔پھر ان کی ملاقات نیشنل اسکول آف ڈراما (این ایس ڈی)کے ایک شخص سے ہوئی۔وہ کالجوں میں جاکر ڈراما کیا کرتے تھے۔عرفان بھی ان کے ساتھ ان کی ٹیم میں شامل ہوگئے اور طلبہ کے ساتھ کوریڈور میں ،کلاس روم میں اور کینٹین میں ڈراما کرتے ہوئے ہی ایکٹنگ میں مہارت حاصل کی اوراسی سمت میں کریئربنانے کیلئے سنجیدہ بھی ہوئے۔
 عرفان نے جب دہلی کے نیشنل اسکول آف ڈراما میں ایکٹنگ کے کورس کیلئے ایڈمشن لیا تو تھوڑے ہی وقت بعد ان کے والد کا انتقال ہوگیا۔ایسے میں عرفان کو گھر سے ملنے والی مالی مدد بند ہوگئی۔اس کے بعد کچھ سہارا ان کو ملنے والی اسکالر شپ نے دیا۔اس دوران ان کی ایک کلاس میٹ ستاپا سکدر نے بھی ان کی کافی مدد کی۔کورس پورا ہونے کے بعد عرفان ستاپا کے ساتھ ممبئی آگئے اور بعد میں دونوں نے نکاح کرلیا۔
 عرفان خان کے کریئر کی شروعات ٹیلی ویژن سیریل سے ہوئی تھی۔اپنے شروعاتی دنوں میں وہ چانکیہ،بھارت ایک کھوج اورچندر کانتا جیسے سیریلوں میں نظر آئے۔انہوں نے اپنے سنے کریئر کی شروعات۱۹۸۸ءمیں ریلیز میرا نائر کی فلم ’سلام بامبے‘ میں ایک چھوٹے سے رول سے کی تھی۔
 ۱۹۹۰ء میں ریلیز فلم ’ایک ڈاکٹر کی موت‘ سے عرفان اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہوگئے۔پھررفتہ رفتہ انہیں کام ملنے لگا۔دیکھتے ہی دیکھتے ایک دہائی کا سفر گزر گیا لیکن انہیں اسٹارڈم نہیں ملا۔۲۰۰۱ءمیں عرفان کی فلم دی واریئر اور قصور ریلیز ہوئی جو کامیاب رہیں ۔اس کے بعد۲۰۰۳ءمیں ان کی فلم ’حاصل‘ ریلیز ہوئی اور اس کے ٹھیک بعد ’مقبول‘۔ان دونوں فلموں نے انہیں وہ شہرت دلائی جس کے وہ حق دار تھے اور ان دونوں ہی فلموں کے بعد ان کے کریئر نے اچانک رفتار پکڑ لی۔۲۰۰۷ء میں ریلیز فلم ’لائف ان اے میٹرو‘ اور’ دی نیم سیک‘ میں ان کی اداکاری نے شائقین کا دل جیت لیا۔
 عرفان خان نے نہ صرف بالی ووڈ بلکہ ہالی ووڈ کی کئی فلموں میں بھی کام کیا اور اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔۲۰۰۸ء میں ریلیز سپر ہٹ ہالی ووڈ فلم ’سلم ڈاگ ملینیئر‘ میں انہوں نے زبردست رول ادا کیا۔اس کے علاوہ انہوں نے ہالی ووڈ فلم ’دی امیزنگ اسپائڈر مین ،جوراسک ورلڈ،انفرنو،اے مائیٹی ہارٹ اورسینی کوڈو جیسی فلموں میں بھی کام کیا۔۲۰۱۶ء میں ریلیز ہوئی ہالی ووڈ فلم ’دی جنگل بک‘ میں عرفان نے اپنی آواز بھی دی۔ہالی ووڈ کے مشہور ادا کار ٹام ہینکس کو یہ کہنے کیلئے مجبور ہوناپڑاکہ عرفان کی آنکھیں بھی اداکاری کرتی ہیں ۔
 ۲۰۱۱ءمیں ہندوستانی حکومت نے عرفان خان کو پدم شری سے نوازا۔۲۰۱۲ء میں انہیں فلم ’پان سنگھ تومر‘ میں اداکاری کیلئے بہترین اداکار کا نیشنل ایوارڈ دیاگیا۔۲۰۱۲ء میں فلم ’ لائف آف پائی‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔یہ فلم پوری دنیا میں سپرہٹ ہوئی۔اس کے بعد عرفان نے۲۰۱۳ء میں ریلیز ہوئی سپر ہٹ فلم ’دی لنچ باکس‘ میں بھی کام کیا۔
 ۲۰۰۴ءمیں انہیں فلم ’حاصل‘ کیلئے بہترین ویلن کا فلم فیئرایوارڈ بھی ملا۔۲۰۰۸ء میں فلم ’لائف ان اے میٹرو‘ کیلئے فلم فیئر کے بہترین معاون اداکار کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے بعد انہیں فلم ’ہندی میڈیم‘ کیلئے بھی بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔ انہوں نے اپنے کریئر میں تقریباً۹۰؍ فلموں میں کام کیا۔ان کے کریئرکی بہترین فلموں میں گناہ،فٹ پاتھ، آن:مین ایٹ ورک،چاکلیٹ،روگ،ساڑھے سات پھیرے،سنڈے،کریزی۴،بلو،جذبہ،پیکو،یہ سالی زندگی، تھینک یو ،رائٹ یا رانگ،حصہ ،ناک آؤٹ،ایسڈ فیکٹری، نیویارک، صاحب بی بی اور گینگسٹر ریٹرنس ،ڈی ڈے، غنڈے، حیدر،تلوار،مداری،انگریزی میڈیم اور ہندی میڈیم وغیرہ شامل ہیں۔
 عرفان خان کینسر کے عارضہ میں مبتلا تھے۔ انہیں ۲۸؍ اپریل۲۰۲۰ءء کو ممبئی کے کوکیلا بین اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں ۲۹؍ اپریل کو انہوں نے داعی اجل کو خیرباد کہہ دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK