• Mon, 23 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

عرفان خان نے روایت سے ہٹ کر کام کیا اور کامیابی حاصل کی

Updated: February 11, 2024, 12:49 PM IST | Agency | Mumbai

عرفان خان نے اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کا لوہا صرف بالی ووڈ میں نہیں بلکہ ہالی ووڈ میں بھی منوایا ہے۔ ان کا شمار ان فنکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنا مقدر خود ہی بنایا۔

Irrfan Khan. Photo: INN
عرفان خان۔ تصویر:آئی این این

عرفان خان نے اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کا لوہا صرف بالی ووڈ میں نہیں بلکہ ہالی ووڈ میں بھی منوایا ہے۔ ان کا شمار ان فنکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنا مقدر خود ہی بنایا۔ ممبئی جیسے شہر میں ان کا کوئی گاڈ فادر بھی نہ تھا، اس کے باوجود انہوں نے کامیابی کی منزلیں طے کیں۔ ان کی پیدائش راجستھان، جے پور کے ایک عام سے کنبے میں ۷؍ جنوری ۱۹۶۷ء کو ہوئی تھی۔ ان کے والد کی ایک ٹائر پنکچر بنانے کی دکان تھی۔ عرفان خان گھر میں بڑے بیٹے تھے تو ذمہ داریاں بھی زیادہ تھیں۔ گھروالوں کو امید تھی کہ عرفان جلد برسرروزگار ہو جائے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ بچپن کے دنوں میں وہ کرکٹر بننا چاہتے تھے لیکن خاندان کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے انہیں اپنی خواہش کو مارنا پڑا۔ وہ بچپن میں اچھے کرکٹر بھی تھے اور سی کے نائیڈو ٹرافی میں ان کا سلیکشن بھی ہوگیا تھا۔ 
وہ جب گریجویشن کررہے تھے، اسی وقت ان کی توجہ ایکٹنگ کی طرف ہوئی۔ پہلے کچھ نئے اداکاروں کے ساتھ وہ اداکاری سیکھنے کی کوشش کرنے لگے۔ پھر ان کی ملاقات نیشنل اسکول آف ڈرامہ (این ایس ڈی)کے ایک شخص سے ہوئی۔ وہ کالجوں میں جاکر ڈراما کیا کرتے تھے۔ عرفان بھی ان کے ساتھ ان کی ٹیم میں شامل ہوگئے اور طلبہ کے ساتھ کوریڈور میں، کلاس روم میں اور کینٹین میں ڈراما کرتے ہوئے ایکٹنگ کرنے میں مہارت حاصل کی اوراسی میں کریئربنانے کیلئے سنجیدہ بھی ہوگئے۔ بعد ازاں انہوں نے دہلی کے نیشنل اسکول آف ڈراما میں ایکٹنگ کے کورس کیلئےایڈمشن لے لیا لیکن تھوڑے ہی وقت بعد ان کے والد کا انتقال ہوگیا۔ ایسے میں عرفان کو گھر سے ملنے والی مالی مدد بند ہوگئی۔ اس کے بعد کچھ سہارا ان کو ملنے والی اسکالرشپ نے دیا اور ان کی ایک کلاس میٹ ستاپا سکندر نے بھی ان کی کافی مدد کی۔ کورس پورا ہونے کے بعد عرفان ستاپا کے ساتھ ممبئی آگئے اور بعد میں دونوں نے نکاح کرلیا۔ 
عرفان خان کے کریئر کی شروعات ٹیلی ویژن سیرئل سے ہوئی تھی۔ اپنے شروعاتی دنوں میں وہ چانکیہ، بھارت ایک کھوج اورچندر کانتا جیسے سیریلوں میں نظر آئے۔ انہوں نے اپنے سنے کریئر کی شروعات۱۹۸۸ءمیں ریلیز ہوئی میرا نائر کی فلم ’سلام بامبے‘ میں ایک چھوٹے سے رول سے کی تھی۔ 
۱۹۹۰ء میں ریلیز فلم ’ایک ڈاکٹر کی موت‘ سے عرفان اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ پھررفتہ رفتہ انہیں کام ملنے لگا۔ دیکھتے ہی دیکھتے ایک دہائی کا سفر گزر گیا لیکن انہیں اسٹارڈم نہیں ملا۔ ۲۰۰۱ءمیں عرفان کی فلم دی واریئر اور قصور ریلیز ہوئی جو کامیاب رہیں۔ اس کے بعد ۲۰۰۳ء میں ان کی فلم ’حاصل‘ ریلیز ہوئی اور اس کے ٹھیک بعد ’مقبول‘۔ ان دونوں فلموں نے انہیں وہ شہرت دلائی جس کے وہ حق دار تھے اور ان دونوں ہی فلموں کے بعد ان کے کریئر نے اچانک رفتار پکڑ لی۔ ۲۰۰۷ء میں ریلیز فلم ’لائف ان اے میٹرو‘ اور ’دی نیم سیک‘ میں ان کی اداکاری نے شائقین کا دل جیت لیا۔ 
 عرفان خان نے نہ صرف بالی ووڈ بلکہ ہالی ووڈ کی کئی فلموں میں بھی کام کیا اور اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔ ۲۰۰۸ء میں ریلیز سپر ہٹ ہالی ووڈ فلم سلم ڈاگ ملینائر میں عرفان خان نے زبردست رول ادا کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے ہالی ووڈ فلم دی امیزنگ اسپائڈر مین، جوراسک ورلڈ، انفرنو، اے مائیٹی ہارٹ اورسینی کوڈو جیسی فلموں میں کام کیا۔ ۲۰۱۶ء میں ریلیز ہوئی ہالی ووڈ فلم ’دی جنگل بک‘ میں عرفان نے اپنی آواز بھی دی۔ ہالی ووڈ کے مشہور ادا کار ٹام ہینکس کو یہ کہنے کیلئے مجبور ہوناپڑا کہ عرفان کی آنکھیں بھی اداکاری کرتی تھیں۔ 
۲۰۱۱ء میں حکومت نے عرفان خان کو پدم شری سے نوازا۔ ۲۰۱۲ء میں انہیں فلم پان سنگھ تومر میں اداکاری کیلئے بہترین اداکار کا نیشنل ایوارڈ دیا گیا۔ ۲۰۱۲ء میں آنگلی کی فلم لائف آف پائی میں کام کرنے کا موقع ملا۔ یہ فلم پوری دنیا میں سپرہٹ ہوئی۔ اس کے بعد انہوں نے ۲۰۱۳ء میں ریلیز ہوئی سپرہٹ فلم دی لنچ باکس میں بھی کام کیا۔ ۲۰۰۴ءمیں انہیں فلم ’حاصل‘ کیلئے بہترین ویلن کا فلم فیئر ایوارڈ بھی ملا۔ ۲۰۰۸ء میں فلم ’لائن ان اے میٹرو‘ کیلئے فلم فیئر کے بہترین معاون اداکار کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے بعد انہیں فلم ہندی میڈیم کیلئے بھی بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔ 
 انہوں نے اپنے کریئر میں تقریباً۹۰؍ فلموں میں کام کیا۔ ان کے کریئر کی بہترین فلموں میں گناہ، فٹ پاتھ، آن:مین ایٹ ورک، چاکلیٹ، روگ، ساڑھے سات پھیرے، سنڈے، کریزی۴، بلو، جذبہ، پیکو، یہ سالی زندگی، تھینک یو، رائٹ یا رانگ، حصہ، ناک آؤٹ، ایسڈ فیکٹری، نیویارک، صاحب بی بی اور گینگسٹر ریٹرنس، ڈی ڈے، غنڈے، حیدر، تلوار، مداری، انگریزی میڈیم اور ہندی میڈیم وغیرہ شامل ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK