عرفان خان نے اپنی زبردست اداکاری سے نہ صرف بالی ووڈبلکہ ہالی ووڈ میں بھی اپنے ہنر کا جوہر دکھایا۔ عرفان خان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنا مقدر خود ہی بنایا جبکہ ممبئی جیسے شہر میں ان کا کوئی گاڈ فادر بھی نہیں تھا لیکن اپنی اداکاری کے ہنر سے انہوں نے اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا تھا۔
ایک بہترین اداکار عرفان خان۔ تصویر: آئی این این
عرفان خان نے اپنی زبردست اداکاری سے نہ صرف بالی ووڈبلکہ ہالی ووڈ میں بھی اپنے ہنر کا جوہر دکھایا۔ عرفان خان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنا مقدر خود ہی بنایا جبکہ ممبئی جیسے شہر میں ان کا کوئی گاڈ فادر بھی نہیں تھا لیکن اپنی اداکاری کے ہنر سے انہوں نے اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا تھا۔ عرفان کی پیدائش راجستھان کے جےپور کے آمیر اوڑ علاقے کے ایک عام سے کنبے میں ۷؍ جنوری۱۹۶۷ءکو ہوئی تھی۔ عرفان خان کےکریئرکی شروعات ٹیلی ویژن سیرئل سےہوئی تھی۔ اپنے شروعاتی دنوں میں وہ چانکیہ، بھارت ایک کھوج، چندر کانتا جیسے سیریلوں میں نظر آئے۔ انہوں نے اپنےفلمی کریئر کی شروعات ۱۹۸۸ءمیں ریلیز ہوئی میرا نائر کی فلم ’سلام بامبے‘ میں ایک چھوٹے سے رول سے کی تھی۔
۱۹۹۰ءمیں ریلیز فلم ’ایک ڈاکٹر کی موت‘ سے عرفان اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ پھر رفتہ رفتہ انہیں کام ملنے لگا۔ دیکھتے ہی دیکھتے ایک دہائی کا سفر گزر گیا لیکن انہیں اسٹارڈم نہیں ملا۔ ۲۰۰۱ءمیں عرفان کی فلم دی واریئر اور قصور ریلیز ہوئی جو کامیاب رہیں۔ اس کے بعد ۲۰۰۳ءمیں عرفان خان کی فلم حاصل ریلیزہوئی اور اس کے ٹھیک بعد مقبول۔ ان دونوں فلموں نے انہیں وہ شہرت دلائی جس کےوہ حق دار تھے اور ان دونوں ہی فلموں کے بعد ان کے کریئر نے اچانک رفتار پکڑ لی۔ ۲۰۰۷ء میں ریلیز فلم ’لائف ان اے میٹرو‘ اور دی نیمسیک میں عرفان خان نے زبردست اداکاری کی اور شائقین کا دل جیت لیا۔ عرفان خان نے نہ صرف بالی ووڈبلکہ ہالی ووڈ کی کئی فلموں میں بھی کام کیا اور اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔ ۲۰۰۸ءمیں ریلیز سپر ہٹ ہالی ووڈ فلم سلم ڈاگ ملینیئرمیں عرفان خان نے زبردست رول ادا کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نےہالی ووڈفلم دی امیزنگ اسپائڈرمین، جوراسک ورلڈ، انفرنو، اے مائیٹی ہارٹ، سینی کوڈو وغیرہ فلموں میں بھی کام کیا۔ ۲۰۱۶ء میں ریلیز ہوئی ہالی ووڈ فلم دی جنگل بک میں عرفان نےاپنی آواز بھی دی۔ ہالی ووڈ کے مشہور ادا کار ٹام ہینکس کویہ کہنےکیلئےمجبورہوناپڑاکہ عرفان خان کی آنکھیں بھی اداکاری کرتی تھیں۔ ۲۰۱۱ءمیں ہندوستانی حکومت نے عرفان خان کوپدم شری سے نوازا۔ ۲۰۱۲ءمیں انہیں فلم پان سنگھ تومرمیں اداکاری کےلئے بہترین اداکار کا نیشنل ایوارڈ دیا گیا۔ ۲۰۱۲ء میں فلم لائف آف پائی میں کام کرنے کا موقع ملا۔ یہ فلم پوری دنیا میں سپرہٹ ہوئی۔ اس کے بعدعرفان نے ۲۰۱۳ءمیں ریلیز ہوئی سپرہٹ فلم دی لنچ باکس میں بھی کام کیا۔
۲۰۰۴ءمیں انہیں فلم حاصل کےلئے بہترین ویلین کافلم فیئر ایوارڈ دیا گیا۔ ۲۰۰۸ءمیں فلم لائف ان اے میٹرو کے لئے فلم فیئر کے بہترین معاون اداکار کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے بعد انہیں فلم ہندی میڈیم کے لئے بھی بہترین اداکارکا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔ عرفان خان نے اپنےفلمی کریئر میں تقریباً ۹۰؍فلموں میں کام کیا۔ ان کےکریئرکی بہترین فلموں میں گناہ، فٹ پاتھ، آن:مین ایٹ ورک، چاکلیٹ، روگ، ساڑھے سات پھیرے، سنڈے، کریزی ۴، بلیو، جذبہ، پیکو، یہ سالی زندگی، تھینک یو، رائٹ یا رانگ، حصہ، ناک آؤٹ، ایسڈ فیکٹری، نیویارک، صاحب بی بی اور گینگسٹر ریٹرنس، ڈی ڈے، غنڈے، حیدر، تلوار، مداری، انگریزی میڈیم اور ہندی میڈیم وغیرہ شامل ہیں۔ عرفان خان کافی عرصےسے لا علاج کینسر سے مبتلا رہے اور ۲۹؍ اپریل ۲۰۲۰ءکے دن انہوں نے زندگی کی جدو جہد ہار کر داعی اجل کو لبیک کہا۔