• Mon, 23 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیل: نیتن یاہو کے اسکینڈلز کو بے نقاب کرنے والی ’’بی بی فائلز‘‘ سے ملک بھر میں ہلچل

Updated: December 14, 2024, 6:49 PM IST | Inquilab News Network | Tel Aviv

اسرائیل میں فلم کی ریلیز کو قانونی طور پر روک دیا گیا ہے جس کے بعد شہری اسے دیکھنے کیلئے متبادل راستے تلاش کررہے ہیں۔

Israeli Prime Minister Benjamin Netanyahu. Photo: INN
اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو۔ تصویر: اآئی این این

اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی بدعنوانیوں کو بے نقاب کرنے والی ایک دستاویزی فلم دی بی بی فائلز The Bibi Files نے اسرائیل میں ہلچل مچا دی ہے۔ اس فلم کو ملک میں قانونی طور پر ریلیز ہونے سے روک دیا گیا ہے جس کے بعد اسرائیلی شہری اسے دیکھنے کیلئے متبادل راستے تلاش کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، اس ڈاکیومینٹری کی تیاری میں گواہوں اور پولیس انٹرویوز کی لیک ویڈیو فوٹیج کا استعمال کیا گیا ہے۔ اسرائیلی شہری فلم دیکھنے کیلئے پر جوش ہیں۔ فلم کی اسٹریمنگ پر پابندی کو نظر انداز کرتے ہوئے کئی افراد وی پی این کا استعمال کرکے یا سوشل میڈیا پر لیک ویڈیو کلپس کے ذریعہ فلم دیکھ رہے ہیں۔ فلم کی ڈائریکٹر الیکسس بلوم نے بھی نوٹس کیا کہ فلم کی پائریٹڈ کاپی، جنگل کی آگ کی طرح، پورے ملک میں پھیل گئی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں ۲۵؍فلسطینی جاں بحق اور درجنوں زخمی

تجربہ کار دستاویزی فلم نگار الیکس گبنی نے اس فلم کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کا اسرائیل کے متعلق کوئی فلم بنانے کا منصوبہ نہیں تھا لیکن گزشتہ سال، ایک دن اچانک ایک لیک ویڈیو ان کے ہاتھ لگی۔ سگنل نامی میسجنگ ایپ کے ذریعہ ایک ذرائع نے ان سے رابطہ کیا اور انہیں اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو، ان کی اہلیہ سارہ، ان کے بیٹے یائر اور ان کے دیگر کئی ساتھیوں اور معاونین کے ساتھ پولیس انٹرویوز کی ویڈیو ریکارڈنگ تک رسائی کی پیشکش کی گئی۔ یہ ویڈیو ریکارڈنگ ایک ہزار گھنٹوں سے زائد ٹیپ کے برابر تھی۔ فلم ساز نے دیرینہ اسرائیلی تحقیقاتی رپورٹر رویو ڈرکر سے رجوع کیا جنہوں نے مواد کی تفصیلی تحقیق کی۔ بعد ازیں، ایک ڈاکیومینٹری فلم بنانے کے فیصلہ کے ساتھ ہدایت کاری کیلئے جنوبی افریقی ہدایتکار الیکسس بلوم سے رابطہ کیا گیا۔ نتیجتاً، `بی بی فائلز` تیار ہوئی۔ فلم کیلئے سرمایہ اکٹھا کرنے میں فلم سازوں کو رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا جو غزہ پر اسرائیلی جنگ کے بعد پس و پیش کا شکار تھے۔

یہ بھی پڑھئے: پیراگوئے کا اپنا سفارتخانہ یروشلم منتقل کرنے کے فیصلے کی فلسطین نے مذمت کی

واضح رہے کہ اسرائیل کی تاریخ میں سب سے طویل عرصہ تک برسر اقتدار رہنے والے وزیر اعظم نیتن یاہو، دھوکہ دہی، اعتماد کی خلاف ورزی اور مختلف مقدمات میں رشوت لینے کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان پر ذاتی اور کاروباری مفادات میں مدد کے بدلے لاکھوں ڈالر مالیت کے سگار اور شیمپین قبول کرنے اور سازگار کوریج کے بدلے میڈیا مغلوں کے لئے فائدہ مند ضوابط کو فروغ دینے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ لیک ہونے والی پولیس ویڈیوز میں، ۷۵ سالہ وزیراعظم، حیرت انگیز طور پر تنگ دفتر میں اپنی میز پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ وہ کارروائی پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہیں، گواہوں کو جھوٹا قرار دیتے ہیں۔ ایک ویڈیو میں وہ شیمپئن کی بوتلوں کی تعداد کے متعلق پوچھنے پر کہتے ہیں کہ وہ اپنا وقت میزائل گننے میں صرف کرتے ہیں، بوتلیں نہیں۔ گبنی کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کی اچھی یادداشت کی گواہی دینے کیلئے کئی افراد موجود ہیں جبکہ وزیراعظم، اپنے جرائم کے مطابق ہر سوال کے جواب میں یہی کہتے نظر آتے ہیں کہ وہ یاد نہیں کر پارہے ہیں۔ نیتن یاہو نے بھی فلم کو دیکھا ہے۔ ستمبر میں، ان کے وکیل نے ملک کے اٹارنی جنرل سے ڈرکر پر قانونی کارروائی پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: شام: قیدیوں کو شیر کو کھلانے والے سفاک فوجی کو پھانسی دی گئی

نئی اسٹریمنگ سروس Jolt.film پر بدھ کو نشر ہونے والی یہ فلم نیتن یاہو کے قانونی مسائل اور جنگ کے درمیان براہ راست تعلق کا نقشہ کھینچتی ہے۔ بلوم نے امید کی کہ لوگ `دی بی بی فائلز` دیکھنے کے بعد غور کریں گے کہ وزارتِ اعظمیٰ کی زیادہ سے زیادہ مدت کی حد مقرر کی جانی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے وزیراعظم پر تنقید کرنا جرم نہیں ہے۔ ان پر تنقید، سام مخالف بیان ہے اور نہ ہی اسرائیل مخالف ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK