اسرائیل کے ماہر تعلیم جیف ہالپر کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو محض اپنی حکومت کو بچانا چاہتا ہے، نہ یرغمالوں کو، انہوں نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی مزاحمت فطری ہے اور بین الاقوامی قانون ظلم کے خلاف مسلح مزاحمت کی اجازت دیتا ہے۔
EPAPER
Updated: March 28, 2025, 8:40 PM IST | Telaviv
اسرائیل کے ماہر تعلیم جیف ہالپر کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو محض اپنی حکومت کو بچانا چاہتا ہے، نہ یرغمالوں کو، انہوں نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی مزاحمت فطری ہے اور بین الاقوامی قانون ظلم کے خلاف مسلح مزاحمت کی اجازت دیتا ہے۔
ایک ممتاز اسرائیلی ماہر تعلیمنے اپنی ہی حکومت پر غزہ میں نسل کشی کرنے اور مقبوضہ ویسٹ بینک میں اسے پھیلانے کا الزام لگایا ہے، جبکہ ان کا کہنا ہے کہ حکومت غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی زندگیوں کی پرواہ نہیں کررہی۔انادولو سے بات چیت میں، اسرائیلی ماہر بشریات جیف ہالپر نے کہا کہ اسرائیلی حکومت جو کر رہی ہے وہ سلامتی کے حساب سے بالاتر ہے اور اس کا تعلق کسی بھی قیمت پر دائیں بازو کی انتہا پسند حکومت کو برقرار رکھنےسے ہے۔ہالپر، جو اسرائیلی کمیٹی اگینسٹ ہاؤس ڈیمولیشنز کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا کہ’’ غزہ پر حملوں کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ براہ راست نیتن یاہو کی طاقت سے چمٹے رہنے کی خواہش سے جڑا ہوا ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ’’ یاہو انتہا پسند وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ اور انتہائی دائیں بازو کے یہودی پاور لیڈر اٹامر بن گویر کی حمایت پر انحصار کرتے ہیں تاکہ اپنی اتحادی حکومت کو برقرار رکھ سکیں۔ نیتن یاہو اپنے اتحادیوں کو خوش کرنے کیلئے غزہ کو تباہ کرنے کو تیار ہے۔ اسرائیل میں ہر کوئی یہ جانتا ہے، خاص طور پر یرغمالوں کے خاندان، جو اب شدید غصے میں ہیں۔‘‘ ان کا خیال ہے کہ غزہ پر حملہ ۱۹؍ جنوری سے نافذ جنگ بندی معاہدے کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل اب ایک منقسم قوم ہے جو زوال کے کنارے کھڑی ہے: سابق کنیسٹ رکن
ہالپر نے زور دے کر کہا کہ ’’یہ عقیدہ کہ فوجی دباؤ یرغمالوں کو آزاد کرا دے گا، ایک غلط عقیدہ ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے طریقے سے پہلے ہی کچھ یرغمال ہلاک ہو چکے ہیں اور ایسا دوبارہ ہونے کا خطرہ ہے۔ لیکن جنگ ختم کرنے کا مطلب دائیں بازو کی حمایت کھونا اور اس طرح اس کی حکومت کا خاتمہ ۔ سوال یہ ہے کہ ہم یرغمالوں کو بچائیں گے یا حکومت کو، نیتن یاہو کیلئے جواب واضح ہے۔‘‘ جیف ہالپر نے اسرائیلی مظالم پر خاموش رہنے والے اقوام عالم پر بھی تنقید کی، اور انہیں اس ظلم کا شریک قرار دیا۔ انہوں نے کہا، ’’صیہونیت فلسطین پر مکمل کنٹرول اور اسے یہودی بنانا چاہتا ہے۔ یہ نسل کشی کے بغیر ممکن نہیں کیونکہ فلسطینی اپنی زمین بس ایسے ہی نہیں چھوڑ دیں گے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: امریکی ریپر میکل مور فلسطینیوں کے درد پر آبدیدہ، تقریب میں پُرجوش تقریر کی
ہالپر نے اختتام پر خبردار کیا کہ ’’اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے اور اسے ویسٹ بینک تک پھیلا رہا ہے، اور عالمی عوامی غم و غصے کے باوجود، حکومتیں اب بھی عمل نہیں کر ر ہی ہیں۔مجھے ڈر ہے کہ یہ المیہ معمول بن جائے گا، جہاں فلسطینی حقوق مکمل طور پر مٹا دیے جائیں گے۔‘‘