• Tue, 11 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

یوم پیدائش پر خراج عقیدت: جگجیت سنگھ نےروایتی اور جدید آلات موسیقی کو یکجا کیا

Updated: February 08, 2025, 12:53 PM IST | Agency | Mumbai

ہندستان کے شہرہ آفاق گلوکار جگجیت سنگھ کا نام ایک ایسی شخصیت کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جو اپنی سحرانگیز آواز سے تقریباً ۴؍دہائیوں سےکروڑوں مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

Jagjit Singh`s singing style was unique. Photo: INN
جگجیت سنگھ کی گائیکی کا انداز نرالا تھا۔ تصویر: آئی این این

ہندستان کے شہرہ آفاق گلوکار جگجیت سنگھ کا نام ایک ایسی شخصیت کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جو اپنی سحرانگیز آواز سے تقریباً ۴؍دہائیوں سےکروڑوں مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ انہیں شہنشاہ غزل بھی کہا جاتا ہے۔ جگجیت سنگھ کی پیدائش راجستھان کےشری گنگانگر میں ۸؍فروری۱۹۴۱ءکو ہوئی تھی۔ ان کے والد کا نام امرسنگھ اور والدہ کا نام بچن کور تھا۔ 
 امرسنگھ سرکاری ملازم تھے۔ جگجیت کی۴؍بہنیں اور۲؍بھائی تھے۔ ان کا پیدائشی نام جگموہن تھالیکن بعد میں ان کے والد نے ان کا نام جگجیت سنگھ رکھ دیا۔ بچپن سےہی ان کا رجحان موسیقی کی جانب تھا۔ انہوں نے موسیقی کی تعلیم استاد جمال خان اور پنڈت چھگن لال شرما سے حاصل کی۔ 
 جمال خان نے جگجیت کو۶؍سال تک موسیقی کی باقاعدہ تربیت دی اور خیال، ٹھمری و دیگر راگوں سے روشناس کرایا۔ جگجیت سنگھ نے اپنی گلوکاری کا آغاز مختلف گورودواروں میں گروبانی گاکر کیا۔ ان کی آواز کی جادوگری کا یہ کمال جالندھر ریڈیو اسٹیشن تک پہنچاتو انہیں سال میں ۶؍براہ راست پروگرام پیش کرنے کے آفر مل گئے۔ 
 ۱۹۶۵ءمیں گلوکار بننے کی تمنا لئے وہ ممبئی آگئے جہاں انہیں ایچ ایم وی نامی اس وقت کی مشہور ترین ریکارڈکمپنی نے ان کی آواز میں ۲؍غزلیں ریکارڈ کرنے کی پیشکش کی تھی۔ جگجیت سنگھ کو اسی دوران کچھ اشتہاری فلموں میں بھی اپنی آواز کا ہنر دکھانے کا موقع ملا۔ جدوجہد کے اسی دور میں ان کی ملاقات چتراسنگھ سےہوئی جو خودبھی ایک گلوکارہ تھیں۔ ۱۹۷۰ءمیں دونوں نےشادی کرلی اور یہیں سے دونوں کی زندگی نےایک نیا موڑ لیا اور اس جوڑی نے کئی البموں میں اپنی جادوئی گلوکاری سے ناظرین کو مسحور کردیا۔ جگجیت سنگھ کافلموں میں گانے کا خواب ۱۹۸۰ءمیں اس وقت پورا ہوا جب فلم ’ساتھ ساتھ‘ میں جاوید اخترکی غزلوں اور نظموں کو انہوں نے اپنی آواز دی۔ اسی سال مہیش بھٹ کی فلم ’ارتھ‘ سے جگجیت سنگھ اور چترا سنگھ کی شہرت آسمان چھونے لگی۔ اس فلم کا نغمہ ’تم اتنا جو مسکرارہے ہو‘سدابہار نغموں میں شامل ہے۔ ان کا فلمی کرئیرشہرت کی نئی بلندیوں کو چھو رہا تھا۔ اس دوران انہوں نے ایک سے بڑھ کر ایک کامیاب اورمشہور ترین غزلیں اپنے چاہنے والوں کو دیں جن میں یہ زندگی کسی اور کی، میرے نام کا کوئی اور ہے، ہونٹوں سےچھولو تم، تم کو دیکھا تو یہ خیال آیا، ہزار بار رکے ہم، ہزار بار چلے جیسی ہٹ غزلیں شامل ہیں۔ 
 ہندستان کے روایتی آلہ ساز’سارنگی‘ اور طبلے کےساتھ جدید آلات موسیقی کو غزل گائیکی میں متعارف کرانے کا سہرا بھی جگجیت سنگھ کو ہی جاتا ہے۔ اس تجربے کو انہوں نے اس قدر کامیابی سے سنوارا کہ انہیں جدید غزل سرائی کا موجد تسلیم کیا جاتا ہے۔ ۲۰۰۳ء میں جگجیت سنگھ کو حکومت کی جانب سے پدم بھوشن سےنوازاگیا۔ اپنی گلوکاری سے ناظرین کے درمیان خاص شناخت بنانے والے جگجیت سنگھ ۱۰؍ اکتوبر۲۰۱۱ءکو اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK