۳؍اگست ۱۹۱۹ء کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے جے دیو کا ذہن بچپن ہی سے فلموں کی طرف مائل تھا۔ وہ ایک اداکارکے طورپراپنی شناخت بنانا چاہتے تھے۔
EPAPER
Updated: January 06, 2025, 12:13 PM IST | Mumbai
۳؍اگست ۱۹۱۹ء کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے جے دیو کا ذہن بچپن ہی سے فلموں کی طرف مائل تھا۔ وہ ایک اداکارکے طورپراپنی شناخت بنانا چاہتے تھے۔
اپنی موسیقی سے آراستہ گانوں سےسامعین کو مسحور کر نے والے عظیم موسیقار جے دیو کا زندگی کے بارے میں بھی کچھ ایسا ہی نظریہ تھا۔ ’’میں زندگی کاساتھ نبھاتا چلا گیا:ہر فکر کو دھوئیں میں اڑاتا چلا گیا‘‘
۳؍اگست ۱۹۱۹ء کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے جے دیو کا ذہن بچپن ہی سے فلموں کی طرف مائل تھا۔ وہ ایک اداکارکے طورپراپنی شناخت بنانا چاہتے تھے۔ اپنے خواب کو پورا کرنے کیلئےوہ۱۵؍ سال کی عمرمیں گھرسے بھاگ کرفلمی نگر ممبئی پہنچے جہاں انہیں واڈیا فلمز کی ۸؍ فلموں میں بطورچائلڈ آرٹسٹ کام کرنےکاموقع ملا۔ اس دوران جے دیو نے کرشن راؤ اورجناردن راؤ سے موسیقی کی تعلیم بھی حاصل کی۔ کچھ برسوں کےبعدجے دیو نے اپنے والد کی بیماری کی وجہ سے ممبئی فلم انڈسٹری چھوڑ دی اور لدھیانہ میں اپنے گھر واپس چلےگئے۔ اپنے والد کی اچانک موت کے بعد، خاندان اور بہن کی دیکھ بھال کی ساری ذمہ داری جے دیو پر آ گئی۔ ۱۹۴۳ء میں اپنی بہن کی شادی کے بعد وہ لکھنؤچلےگئےاور استاد علی اکبر خان سےموسیقی کی تعلیم حاصل کی۔ بچپن ہی سے مضبوط ارادے کے مالک جے دیو اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنےکیلئے ایک نئے جوش کے ساتھ ممبئی واپس پہنچے۔ ۱۹۵۱ء میں جے دیو کو نوکیتن کے بینر تلے بنی فلم ’آندھیا ں ‘میں اسسٹنٹ میوزک ڈائریکٹر کے طور پر کام کرنےکا موقع ملا۔ اس کے بعد جے دیو نے عظیم موسیقار ایس ڈی برمن کے معاون کے طور پر بھی کام کیا۔ اس دوران جےدیو نے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ شاید تقدیر کو منظور تھا کہ جے دیو موسیقار بنیں، اسی لئےچیتن آنند نے انہیں اپنی ہی فلم ’جورو کا بھائی‘ میں بطور میوزک کمپوزر کام کرنے کا موقع دیا۔ اگرچہ وہ اس فلم سے اپنی شناخت بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے، لیکن اس فلم سے بطور موسیقار ان کے فلمی کریئرکا آغاز ہوگیا۔ اس کے بعد چیتن آنند کی پروڈیوس کردہ فلم ’انجلی‘ کی کامیابی کے بعد جے دیو بطورمیوزک کمپوزر فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانےمیں کامیاب رہے۔ اس دوران جے دیو کو تقریباً ۱۰؍سال تک مایا نگری میں جدوجہد کرنی پڑی۔
۱۹۶۱ء میں ریلیز ہونے والی نوکیتن کے بینر تلے بنی فلم ’ہم دونوں ‘ کی کامیابی کے بعد جے دیو ایک موسیقارکے طور پر کامیابی کے عروج پر پہنچ گئے۔ اگرچہ فلم ’ہم دونوں ‘ میں ان کی موسیقی سے آراستہ سبھی گانے ہٹ ثابت ہوئے لیکن فلم کا گانا ’اللہ تیرو نام‘ آج بھی کافی مقبول ہے۔ ۱۹۶۳ء میں سنیل دت کے بینر اجنتا آرٹس کے تحت بننے والی فلم ’مجھے جینے دو‘ جے دیوکےفلمی کریئر کی ایک اور اہم فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم میں جے دیو نے فلم ’ہم دونوں ‘ کے بعد ایک بار پھر ساحر لدھیانوی کے ساتھ کام کیا اور ’رات بھی ہے کچھ بھیگی بھیگی‘ اور ’تیرے بچپن کو جوانی کی دعا دیتی ہوں ‘ جیسے سپر ہٹ گیت کی تخلیق کر کے سامعین کو محسور کیا۔ سامعین کو ہمیشہ کچھ نیا دینے کے مقصد سے وہ اپنی فلموں کےکمپوز کردہ گانوں میں تجربہ کیا کرتے تھے اور یہی تجربہ انہوں نے۱۹۶۳ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’کنارے کنارے‘ میں بھی کیا۔ اس فلم میں انہوں نےدیوآنند پر فلمائے گئے گانوں کی پلے بیک سنگنگ کیلئے طلعت محمود، محمد رفیع، منا ڈے اور مکیش کی آوازیں استعمال کیں۔ ساتویں دہائی میں ان کی فلمیں کاروباری لحاظ سے کامیاب نہیں رہیں۔ اس کےبعدفلمسازوں اور ہدایت کاروں نے جے دیو سےمنہ موڑ نا شروع کردیالیکن۱۹۷۷ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’گھروندا‘ اور۱۹۷۹ء کی’ گمن‘ میں ان کی موسیقی سے سجے گانوں کی کامیابی کے بعد جے دیو ایک بار پھر فلم انڈسٹری میں چھا گئے۔ اپنے کمپوز کردہ گیتوں سے سامعین کے دلوں میں خاص جگہ بنانے والے موسیقار جے دیو ۶؍ جنوری۱۹۸۷ء کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔