ہندی فلمی دنیا میں جاں نثار اخترکو ایک ایسے نغمہ نگار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نےاپنے نغموں کو عام زندگی کے ساتھ منسلک کرکے ایک نئے دور کا آغاز کیا۔
EPAPER
Updated: February 19, 2025, 11:57 AM IST | Agency | Mumbai
ہندی فلمی دنیا میں جاں نثار اخترکو ایک ایسے نغمہ نگار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نےاپنے نغموں کو عام زندگی کے ساتھ منسلک کرکے ایک نئے دور کا آغاز کیا۔
ہندی فلمی دنیا میں جاں نثار اخترکو ایک ایسے نغمہ نگار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نےاپنے نغموں کو عام زندگی کے ساتھ منسلک کرکے ایک نئے دور کا آغاز کیا۔ جاں نثار اختر ۱۸؍ فروری ۱۹۱۴ء کو مدھیہ پردیش کے گوالیار شہر میں پیدا ہوئےان کے والد مضطر خیرآبادی بھی ایک مشہور شاعرتھے۔ ان کا بچپن سے شاعری سے گہرا تعلق تھا۔ انہوں نے زندگی کے اتار چڑھاؤ کو بہت قریب سے دیکھا تھا اسی لئے ان کی شاعری میں زندگی کے فسانےکو بڑی شدت سے محسوس کیا جا سکتا ہے۔
۱۹۴۷ءمیں تقسیم کے بعد ملک بھر میں ہو رہےفرقہ وارانہ فسادات سےتنگ آکر اختر گوالیار چھوڑکر بھوپال آ گئے۔ بھوپال میں وہ مشہور حمیدیہ کالج میں اردو کے پروفیسر مقرر ہوگئے لیکن کچھ دنوں کےبعد ان کا دل وہاں نہیں لگا اور وہ اپنے خوابوں کو نئی شکل دینے کے لئے ۱۹۴۹ءمیں ممبئی آ گئے۔
ممبئی پہنچنےپرانہیں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کچھ دنوں تک وہ مشہور ناول نگار عصمت چغتائی کےیہاں بھی رہے۔ انہوں نے سب سے پہلے فلم ’شکایت‘ کے لئے نغمہ لکھا لیکن فلم کی ناکامی کے بعدانہیں اپنا فلمی کریئرڈوبتا نظر آیا لیکن انہوں نےہمت نہیں ہاری اور جدوجہد جاری رکھی۔ آہستہ آہستہ ممبئی میں ان کی شناخت بنتی گئی لیکن ۱۹۵۲ءمیں انہیں گہرا صدمہ پہنچا جب ان بیگم کا انتقال ہو گیا۔
تقریباً۴؍سال تک ممبئی میں جدوجہد کرنے کےبعد ۱۹۵۳ءمیں فلم ’نغمہ‘ میں گلوکارہ شمشاد بیگم کی آوازمیں ’بڑی مشکل سے دل کی بیقراری میں قرار آیا‘ کی کامیابی سے وہ فلم انڈسٹری میں خود کو ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
فلم نغمہ کی کامیابی کے بعد اخترکواچھی فلموں کی پیشکش ملنےلگی۔ اس دوران، انہوں نے چھوٹے بجٹ کی فلمیں بنائیں جس میں انہیں کچھ خاص فائدہ نہیں ہوا۔ اچانک ان کی ملاقات موسیقار اوپي نیر سےہوئی جن کے موسیقی میں انہوں نے فلم ’باپ رے باپ‘ کیلئے ’اب یہ بتا جائیں کہاں ‘ اور’دیوانہ دل اب مجھےراہ دکھائے‘ جیسے نغمے لکھے۔ آشا بھوسلےکی آواز میں یہ نغمے کافی مقبول ہوئے۔ اس کے بعد وہ او پی نیر کے پسندیدہ گیت کار بن گئے۔
۱۹۵۶ءمیں او پی نیرکی موسیقی سے سجی گرو دت کی فلم سی آئی ڈی میں ’اے دل ہے مشکل جینا یہاں، ذرا ہٹ کے ذرا بچ کے یہ ہےبامبے مری جاں ‘ کی کامیابی کے بعد انہوں نے کبھی موڑ کر نہیں دیکھا۔ ۶۰ءکی دہائی میں اختر نے موسیقار خیام کی موسیقی میں بہت سے غیر فلمی نغمہ بھی لکھے۔ ان کے غیر فلمی گیتوں میں ’اشعار مرےیوں تو زمانے کے لئے ہیں، ہم سے بھاگا نہ کروجیسے نہ بھولنے والے نغمے شامل ہیں۔
۱۹۷۶ءمیں ان کی گراں قدرخدمات کودیکھتے ہوئےانہیں ساہتیہ اکادمی ایوارڈسےنوازا گیا۔ تقریباً ۴؍دہائیوں کے اپنے فلمی کریئرمیں انہوں نے۸۰؍ فلموں کیلئےنغمےلکھے۔ اپنے نغموں سے سامعین کے دل میں خاص شناخت بنانے والے عظیم شاعر اور نغمہ نگارجاں نثاراختر ۱۹؍اگست ۱۹۷۶ءکو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔