کیوٹو، جاپان کے ایک ہوٹل نے ایک اسرائیلی سیاح سے مطالبہ کیا کہ وہ یہ تحریری اعلان کرے کہ اس نے اپنی فوجی خدمات کے دوران کسی قسم کے جنگی جرائم کا ارتکاب نہیں کیا، بصورت دیگر اسے ہوٹل میں چیک اِن کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
EPAPER
Updated: April 28, 2025, 4:11 PM IST | Jerusalem
کیوٹو، جاپان کے ایک ہوٹل نے ایک اسرائیلی سیاح سے مطالبہ کیا کہ وہ یہ تحریری اعلان کرے کہ اس نے اپنی فوجی خدمات کے دوران کسی قسم کے جنگی جرائم کا ارتکاب نہیں کیا، بصورت دیگر اسے ہوٹل میں چیک اِن کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
کیوٹو، جاپان کے ایک ہوٹل نے ایک اسرائیلی سیاح سے مطالبہ کیا کہ وہ یہ تحریری اعلان کرے کہ اس نے اپنی فوجی خدمات کے دوران کسی قسم کے جنگی جرائم کا ارتکاب نہیں کیا، بصورت دیگر اسے ہوٹل میں چیک اِن کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ بات سنیچرکو وائی نیٹ نیوز نے رپورٹ کی۔ اسرائیلی سیاح، جو بحریہ کے ریزرو یونٹ میں بطور کامبیٹ میڈک خدمات انجام دے چکا تھا، نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اس نے ہوٹل کے ریسپشن پر اپنا اسرائیلی پاسپورٹ پیش کیا۔ سیاح نےبتایا کہ’’کلرک نے مجھے یہ فارم دیا اور کہا کہ اگر میں نے اس پر دستخط نہ کئے تو میں چیک اِن نہیں کر سکوں گا۔ ‘‘فارم میں سیاح سے اس بتا کی تصدیق کرنے کو کہا گیا کہ اس نے بین الاقوامی اور انسانی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کسی قسم کے جنگی جرائم جیسے کہ عام شہریوں (بچوں، عورتوں وغیرہ) پر حملے، ہتھیار ڈالنے والوں یا قیدیوں کے قتل یا بدسلوکی، جنسی تشدد، جبری نقل مکانی یا لوٹ مار جیسے افعال میں ملوث نہیں رہا۔ ابتدا میں اسرائیلی سیاح نے فارم پر دستخط کرنے سے انکار کر دیالیکن ہوٹل کے عملے نے بتایا کہ یہ شرط تمام اسرائیلی اور روسی مہمانوں پر لاگو ہوتی ہے جس کے بعد اس نے مجبوراً دستخط کر دیئے۔
فارم کے الفاظ میں لکھا تھا:
’’میں نے کبھی بھی جنگی جرائم کی منصوبہ بندی، حکم، معاونت، اکسانے یا شرکت نہیں کی۔ میں بین الاقوامی قانون اور انسانی قانون کی مکمل پابندی کرنے اور کسی بھی شکل میں جنگی جرائم میں ملوث نہ ہونے کا عہد کرتا ہوں۔ ‘‘اس واقعے کے بعد جاپان میں اسرائیل کے سفیر گیلاد کوہن نے کیوٹو کے گورنر تاکاتوشی نیشیواکی کو ایک خط بھیجا جس میں اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیا۔ ہوٹل کے منیجرنے وائی نیٹ نیوز کو بتایا کہ ان کے نزدیک یہ اعلان لینا مناسب تھا۔ ان کا کہنا تھا’’ہمارے لئے جنگ ایک دور کی چیز ہے۔ ہم نے کبھی ایسے لوگوں کو نہیں دیکھا جو عورتوں اور بچوں کو قتل کرتے ہوں یا اسکولوں پر بمباری کرتے ہوں۔
قابلِ ذکر ہے کہ گزشتہ جون میں بھی کیوٹو کے ایک اور ہوٹل میں اسی طرح کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اس دوران اسرائیل بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) میں غزہ میں اپنے فوجی اقدامات کے نتیجے میں نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے، جہاں ۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء کے حماس حملوں کے بعد سے اب تک اسرائیلی کارروائیوں میں ۵۰؍ ہزارسے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں۔ علاوہ ازیں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یواو گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں وارنٹ گرفتاری جاری کئے ہیں۔