• Thu, 26 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جانی واکر ایسے مزاحیہ اداکار تھے جن پر ایک گانا ضرور فلمایا جاتا تھا

Updated: November 11, 2024, 12:44 PM IST | Mumbai

بالی ووڈمیں اپنی زبردست مزاحیہ اداکاری سے ناظرین کے دلوں میں گدگدی پیداکرنےوالے، ہنسی کےشہنشاہ جانی واکر کو بطور اداکار اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے بس کنڈکٹر کی نوکری بھی کر نی پڑی تھی۔

The king of comedy, Johnnie Walker. Photo: INN.
کامیڈی کے شہنشاہ جانی واکر۔ تصویر: آئی این این۔

بالی ووڈمیں اپنی زبردست مزاحیہ اداکاری سے ناظرین کے دلوں میں گدگدی پیداکرنےوالے، ہنسی کےشہنشاہ جانی واکر کو بطور اداکار اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے بس کنڈکٹر کی نوکری بھی کر نی پڑی تھی۔ جانی واکر کی پیدائش مدھیہ پردیش کے اندور شہرمیں ۱۱؍نومبر۱۹۲۰ءکوایک متوسط مسلم خاندان میں ہوئی تھی۔ ان کا حقیقی نام بد ر الدین جمال الدین قاضی عرف جانی تھا۔ انہیں بچپن سے ہی اداکار بننے کا شوق تھا۔ ۱۹۴۲ءمیں ان کا خاندان ممبئی آ گیا۔ یہاں ان کے والد کے ایک دوست پولس انسپکٹر تھے جن کی سفارش پر انہیں بس کنڈکٹر کی نوکری مل گئی۔ یہ نوکری پاکروہ کافی خوش ہوگئےکیوں کہ انہیں مفت میں ہی پوری ممبئی گھومنے کا موقع مل گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی انہیں ممبئی کے فلم اسٹوڈیو میں بھی جانے کا موقع مل جایا کرتاتھا۔ ان کا بس کنڈکٹری کرنے کا انداز بھی کافی دلچسپ تھا۔ وہ اپنے خاص انداز میں آ واز لگاتے ’’ماہم والے پسنجر اتر نے کو ریڈی ہوجاؤ لیڈیز لوگ پہلے۔ ‘‘اسی دوران ان کی ملاقات فلمی دنیا کے مشہور ولین این اے انصاری اور کے آ صف کے سکریٹری رفیق سے ہوئی۔ ۱۹۵۱ءمیں ریلیز ہونے والی فلم بازی کے بعد جانی واکر بطور مزاحیہ اداکار اپنی شناخت بنانے میں کامیاب رہے اور گرو دت کے پسندیدہ اداکاروں میں شامل ہوگئے۔ اس کے بعد انہوں نے گرودت کی کئی فلموں میں کام کیا جن میں آر پار، مسٹر اینڈ مسز ۵۵؍، پیاسا، چودھویں کا چاند، کاغذ کے پھول جیسی سپر ہٹ فلمیں شامل ہیں۔ نوکیتن کےبینرتلےبنی فلم ٹیکسی ڈرائیور میں جانی واکر کے کردارکا نام ’مستانہ‘تھا۔ کئی دوستوں نے انہیں اپنا فلمی نام مستانہ رکھنے کی صلاح دی لیکن جانی واکر کو یہ نام پسند نہیں آیا اور انہوں نے اس زمانے کی مشہور ’شراب جانی واکر‘ کے نام پر اپنا نام جانی واکر رکھ لیا۔ فلم کی کامیابی کے بعد گرودت نے خوش ہوکر انہیں تحفےمیں ایک کار دی۔ گرودت کی فلموں کے علاوہ جانی واکرنےٹیکسی ڈرائیور، دیو داس، نیا انداز، چوری چوری، مدھومتی، مغل اعظم، میرے محبوب، بہو بیگم، میرے حضورجیسی کئی سپر ہٹ فلموں میں اپنی مزاحیہ اداکاری سے ناظرین کے دلوں کو مسحور کردیا۔ 
جانی واکر کی شہرت کی ایک خاص وجہ یہ بھی تھی کہ ان کی ہر فلم میں ایک یا دو نغمے ان پر ضرور فلمائے جاتےتھے۔ ۱۹۵۶ء میں گرو دت کی فلم سی ا ئی ڈی میں ان پر فلمایا نغمہ ’ اے دل ہے مشکل جینا یہاں، ذرا ہٹ کےذرا بچ کے یہ ہے ممبئی میری جاں ‘ نے پورے ملک میں دھوم مچا دی تھی۔ اس بعد ہر فلم میں ان پر ایک نغمہ ضرور فلمایا جا تاتھا یہاں تک کہ اس کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے فائننسر اور پروڈیوسر کی بھی یہ شرط ہوتی تھی کہ فلم میں جانی واکر پر ایک گیت ضرور ہونا چاہئے۔ ان پر فلمائے نغمے فلم نیا دور کا ’’ میں بمبئی کا بابو‘‘ مدھومتی کا ’’جنگل میں مور ناچا کسی نے نہ دیکھا‘‘ فلم مسٹر اینڈ مسز۵۵؍کا ’جانےکہاں میرا جگر گیا جی‘ فلم پیاساکا ’سرجو تیرا چکرائے یا دل ڈوبا جائے‘ فلم چودھویں کاچاندکانغمہ ’میرایار بنا ہے دولہا‘بھی ناظرین میں کافی مقبول ہوئے۔ جانی واکر پر فلمائے گئےزیادہ تر نغمے محمدرفیع کی آ واز میں ہیں لیکن فلم ’بات ایک رات کی‘ میں ان پر فلمایا نغمہ ’’کس نے چلمن سے مارا نظارہ مجھے‘‘ میں منا ڈے نے اپنی آواز دی تھی۔ جانی واکرنے۱۰؍ تا ۱۲؍فلموں میں بطور ہیرو بھی کام کیا ہے۔ یہاں تک کہ ان کے نام پر فلم ڈائرکٹر وید موہن نے ۱۹۶۷ءمیں جانی واکر‘ بنائی تھی۔ جانی واکر نے تقریباً۵؍دہائیوں پر مشتمل اپنے طویل فلمی کریئرمیں ۳۰۰؍سےزائد فلموں میں کام کیا۔ اپنے خاص اور دلفریب انداز سےناظرین کو مسحورکرنےوالایہ عظیم مزاحیہ اداکار ۲۹؍ جولائی ۲۰۰۳ءکو اس دنیاکو الوداع کہہ گیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK