جب بھی ہندی فلموں کی موسیقی کی بات آتی ہے تو نوشاد غلام محمد، شنکر جے کشن اور ایس ڈی برمن جیسے موسیقاروں کی ذکر سب سے پہلے آتا ہے۔
EPAPER
Updated: August 10, 2024, 10:59 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
جب بھی ہندی فلموں کی موسیقی کی بات آتی ہے تو نوشاد غلام محمد، شنکر جے کشن اور ایس ڈی برمن جیسے موسیقاروں کی ذکر سب سے پہلے آتا ہے۔
جب بھی ہندی فلموں کی موسیقی کی بات آتی ہے تو نوشاد غلام محمد، شنکر جے کشن اور ایس ڈی برمن جیسے موسیقاروں کی ذکر سب سے پہلے آتا ہے۔ یہ موسیقار ہندی فلموں کے سنہری دور کے موسیقار رہے ہیں۔ لیکن یہ ہندی فلموں کے ابتدائی دور کے موسیقار نہیں ہیں۔ پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ ابتدائی دور کے موسیقار کون تھے؟ ہندی فلموں کے ابتدائی دور کے موسیقاروں میں انل بسواس، حسن لال بھگت رام، پنکج ملک، آرسی بورال، کھیم چند پرکاش اور سجاد حسین وغیرہ تھے۔
آج ہم ابتدائی دور کے ان موسیقاروں میں سے ایک یعنی کھیم چند پرکاش کےتعلق سے معلومات حاصل کریں گے۔ کھیم چند پرکاش جیسا کہ پہلے کہا گیاہندوستانی فلم انڈسٹری کے ابتدائی دور کے موسیقار تھے۔ ۱۹۴۰ءکےعشرے میں اپنی خدمات پیش کرنے والوں میں شامل کھیم چند پرکاش کو ہندوستانی موسیقی کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ لتا منگیشکراور کشور کمار کو فلمی دنیا میں متعارف کروانے والے بھی کھیم چند پرکاش ہی تھے۔ کھیم چند کے بھائی بسنت پرکاش بھی موسیقار تھے۔
کھیم چند پرکاش کی پیدائش راجستھان کےشہر سوجان گڑھ میں ۱۲؍دسمبر ۱۹۰۷ءکو ہوئی۔ کھیم چند نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد سے ہی حاصل کی اور نوعمری میں ریاست راجستھان کے دربارِ شاہی سےبطور کتھک رقاص کے ملازمت اختیار کی۔ بعد ازاں کھیم چند ریاست بیکانیر کے دربار سے منسلک ہوئے اور پھر نیپال کے شاہی دربار میں چلے گئے۔ نیپال میں کھیم چند قلیل مدت کے لیے رہے اور پھر کلکتہ آگئے اور کلکتہ میں نیو تھیٹرز سے وابستہ ہوئے۔ نیو تھیٹرز میں وہ موسیقار تیرن باران کے سیکرٹری ہو گئے جو اُن دنوں فلم دیوداس بنا رہےتھے۔ ۱۹۳۸ءمیں بننے والی ایک فلم میں کھیم چندنے ایک مزاحیہ گیت ’لو کھا لو میڈم کھانا‘گایا۔ ۱۹۳۹ءمیں کھیم چند نے کلکتہ چھوڑا اور ممبئی چلے آئے جہاں وہ سپریم تھیٹرز سے منسلک ہوگئے۔ ۱۹۳۹ءمیں ممبئی میں انھوں نے بطور موسیقارفلم ’میری آنکھیں ‘ اور’غازی صلاح الدین‘کی موسیقی مرتب دی۔ ممبئی آمد کے بعد اُن کے ابتدائی کام رنجیت مووی ٹون کمپنی کے ساتھ رہے۔ ۱۹۴۰ءکےعشرے میں وہ اپنی بلندی اور عروج پر تھے اور اس دور میں اُن کی نمایاں گلوکارہ خورشید بانو تھیں۔
لتامنگیشکر نے ان کے ساتھ کئی مشہور فلموں کیلئے گیت گائے اور خود کا نام روشن کیا۔ ان فلموں میں آشا، ضدی (۱۹۴۸ء)، محل (۱۹۴۹ء) شامل ہیں۔ بامبے ٹاکیز کی فلم ضدی کھیم چند پرکاش کی زندگی کی ایک اہم فلم ثابت ہوئی۔ انہوں نے کشور کمار کو بطور گلوکار پہلا بریک دیا اور انہوں نے ’مر نے کی دعائیں کیوں مانگوں ‘ گیت گایا۔ ضدی کے بعد فلم محل نے لتامنگیشکر کو ایک مشہور نام بنادیا۔ محل سے قبل آڈیو ریکارڈ پر محض کردار کا نام لکھا جاتا تھااس لئے جب محل کے گانے ’آئے گا آنے والا‘ مارکیٹ میں پیش کیا گیا تو اس پر صرف کامنی کا نام لکھا تھا۔ لیکن جب یہ گانا آل انڈیا ریڈیو پر نشر کیا گیا تو اسٹیشن کو کئی خط اور کال موصول ہوئے جس میں گلوکارہ کا نام پوچھا گیا تھا اور پھر لتامنگیشکر کا نام ریڈیوپر نشر کیا گیا۔ یہ کھیم چند پرکاش کی موسیقی کا ہی کمال تھا جویہ گیت اس قدر مقبول ہوا۔ کھیم چند نے۴۲؍ سال کی عمرمیں ۱۰؍ اگست ۱۹۴۹ءکو ممبئی میں وفات پائی۔