Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

کے آئی آئی ٹی نے نیپالی طلبہ کو واپس بلانے کیلئے فلائٹ ٹکٹ کی پیشکش کی

Updated: March 01, 2025, 9:08 PM IST | Bhubaneswar

بھوبنیشور کی ڈیمڈ یونیورسٹی، جو نیپالی طالبہ کی خودکشی کے بعد سے تنازعات کا شکار ہے، تمام بین الاقوامی طلبہ سے واپس آنے کی اپیل کی۔

A scene from Nepali student protests following the suicide of Prakriti Lamsal. Photo: X
پراکرتی لمسال کی خودکشی کے بعد نیپالی طلبہ کے احتجاج کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس

بھوبنیشور کی کے آئی آئی ٹی یونیورسٹی نے نیپال کے طلبہ کو واپس آنے کیلئے فلائٹ ٹکٹ کی پیشکش کی ہے۔ یونیورسٹی کے ایک عہدیدار نےسنیچر کو دی ٹیلی گراف آن لائن کو بتایا کہ یونیورسٹی نے یہ پیشکش کی ہے۔ واضح رہے کہ کے آئی آئی ٹی گزشتہ مہینے ایک نیپالی طالبہ کی خودکشی کے بعد سے تنازعات کا شکار ہے، جس کے بعد ہونے والے مظاہروں کے نتیجے میں نیپالی طلبہ کیمپس چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ طلبہ نے الزام لگایا تھا کہ ان کے ساتھ بدسلوکی اور تشدد کیا گیا ،اور معاملہ بڑھ کر حکومتوں تک پہنچ گیا ہے۔  

یہ بھی پڑھئے: ۲؍ دن کی جدوجہد کے بعد سوار گیٹ سانحہ کا ملزم ہاتھ لگا

نیپال کے طلبہ کو یونیورسٹی کے منتظم، ناین کمار سبھاشیش کی جانب سے اس ہفتے ایک ای میل موصول ہوا، جس میں انہیں اگلے دن صبح ۱۰؍بجے تک ایک فارم بھرنے کو کہا گیا۔ فارم میں طالب علم کے رول نمبر، نام، ہندوستانی فون نمبر، روانگی کی تاریخ، روانگی کا مقام، کالج کی فوٹو آئی ڈی، اور ٹکٹ بک کرنے کیلئے فلائٹ کی ترجیح جیسی تفصیلات درکار تھیں۔ کمپیوٹر سائنس کے شعبے کے ایک نیپالی طالب علم نے بتایا کہ یونیورسٹی نے انہیں بتایا ہے کہ وہ ان کے سفر کے اخراجات کی ادائیگی کیلئے بھی تیار ہے جو انہیں کیمپس چھوڑنے کے دوران اٹھانے پڑے تھے۔ یونیورسٹی کے منتظم سبھاشیش نے کہا کہ ’’یونیورسٹی میں صورتحال اب معمول پر ہے اور طلبہ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ واپس آجائیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہاکہ ’’ہم ٹکٹ فراہم کر رہے ہیں اور یہ ایک اختیار ہے، جو طلبہ ٹکٹ چاہتے ہیں وہ یونیورسٹی سے حاصل کر سکتے ہیں۔ ہم نے طلبہ کو ای میل کے ذریعے فارم بھیجے ہیں۔ جب طلبہ یونیورسٹی واپس آ جائیں گے تو وہ اپنے گزشتہ سفر کے اخراجات، جو انہوں نے بھوبنیشور سے روانگی کے دوران اٹھائے تھے، کی ادائیگی بھی حاصل کر سکیں گے۔ میں نے یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے دفتر سے بات کی ہے۔ یہ ادائیگی صرف اس وقت کی جائے گی جب طلبہ واپس آ جائیں گے۔‘‘
ایک نیپالی طالب علم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی ٹیلی گراف آن لائن کو بتایاکہ ’’یونیورسٹی نے ۱۰؍ سے ۱۵؍ عملے کو ہٹا دیا ہے، لیکن یہ سب زبانی باتیں ہیں۔ ہمیں اب تک کوئی تحریری تصدیق نہیں دی گئی ہے۔ ہمیں۲؍ مارچ تک واپس آنے کو کہا گیا ہے میں ۵؍ مارچ کو کالج واپس آ رہا ہوں۔ میرے امتحانات۱۰؍ مارچ سے شروع ہوں گے، فی الحال کیمپس میں ہندوستانی طلباء کے امتحانات جاری ہیں۔ میرے علم کے مطابق کالج میں مظاہرے بند ہو چکے ہیں۔‘‘طالب علم نے مزید کہاکہ ’’یہ سب کالج کی غلطی ہے۔ اب، اپنی ساکھ بچانےکیلئے وہ یہ سب کر رہے ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: کرناٹک: نوزائیدہ کو فروخت کرنے والی خاتون ماہر نفسیات کو عدالت نے ۱۰ سال قید کی سزا سنائی

یہ بات ذہن نشین رہے کہ نیپال سے تعلق رکھنے والی ایک ۲۰؍ سالہ طالبہ پرکرتی لمسال کی خود کشی کے سبب کیمپس میں ہونے والے مظاہروں کے بعد کے آئی آئی ٹی نے کئی اقدامات کیے تھے۔ یونیورسٹی نے کہا ہے کہ اس نے بین الاقوامی طلبہ کے لیے ۲۴؍ گھنٹے کام کرنے والاکنٹرول روم قائم کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق، اڈیشہ حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ جمعرات کو ادارے کے اعلیٰ عہدیدار، بشمول چیف پروکٹر اور ڈائریکٹر، کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ کمیٹی نے ان سے اس الزام کے بارے میں سوالات کیے کہ مرحوم طالبہ نے یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے دفتر کو ہراساں کیے جانے کی شکایت کی تھی۔ اس سے قبل یونیورسٹی کے بانی اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے بھی کمیٹی کے سامنے اپنے بیان درج کرائے تھے۔ اس کے ساتھ ہی یونیورسٹی کے بانی اچیوتا سمنتا نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرکے نیپال کے طلبہ سے کیمپس واپس آنے کی اپیل بھی کی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK